اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظفر علی شاہ کی تحریک انصاف کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کیخلاف دائر درخواست کو قابل سماعت قرار دیدیا

جمعرات 9 اپریل 2015 04:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اپریل۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر ظفر علی شاہ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کیخلاف دائر کی گئی درخواست پر رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو دور کرتے ہوئے درخواست کو قابل سماعت قرار دیدیا ۔ عدالت نے دلائل مکمل کرنے کیلئے سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ۔ بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے سابق سینیٹر ظفر علی شاہ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی کے استعفوں کے خلاف دائر کی گئی استعفوں کی سماعت ہوئی ۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

ابتدائی سماعت کے دوران سینیٹر ظفر علی شاہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات 2013ء میں حصہ لیا جس میں ان کے پنجاب بلکہ دیگر صوبوں میں بھی ممبران اسمبلی منتخب ہوئے تھے بعد ازاں اگست 2014ء میں پاکستان تحریک انصاف نے ایک منتخب حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کی اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیا جس میں انہوں نے منتخب وزیراعظم سے استعفیٰ لینے کیلئے مطالبہ کرتے رہے ہیں ۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان و دیگر ممبران قومی اسمبلی جن کی تعداد بشمول 30سے زیادہ بنتی ہے انہوں نے اپنے استعفے دیئے ہیں اور تحریری طور پر سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوادیئے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے استعفے منظور ہوچکے ہیں آئین کے آرٹیکل 64کے مطابق وہ پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں شرکت نہیں کرسکتے ۔ سپیکر قومی اسمبلی ان کے استعفے منظور کرسکتا ہے کیونکہ چالیس روز سے زیادہ اسمبلی سیشن غیر حاضر رہنے والا ایک ممبر مستعفی سمجھا جاتا ہے سینیٹر ظفر علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور ان کے ممبران اسمبلی باقاعدہ طور پر پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے چکے ہیں جس کے ثبوت پرنٹ پر الیکٹرانک میڈیا میں بھی موجود ہیں ۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سپیکر قومی اسمبلی کو احکامات جاری کئے جائیں کہ پی ٹی آئی کے ممبران قومی اسمبلی کی نشستوں کو خالی کرنے کانوٹیفکیشن جاری کیاجائے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان پی ٹی آئی کی خالی ہونے والی نشستوں پر دوبارہ الیکشن کا شیڈول جاری کیا جائے ۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے سینیٹر ظفر علی شاہ سے استفسار کیا کہ کیا عدالت سیاسی معاملات میں یا پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت کرسکتی ہے انہوں نے جواب دیا کہ میرا حق ہے کہ میں پی ٹی آئی کے ممبران قومی اسمبلی اور دیگر لوگوں کیخلاف اپنا آئینی حق عدالت میں استعمال کرسکتا ہوں ۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سینیٹر ظفر علی شاہ کی درخواست پر لگائے گئے اعتراضات کو ختم کردیئے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے ایک روز کیلئے ملتوی کردی سینیٹر ظفر علی شاہ نے اپنی درخواست میں وزارت قانون سپیکر قومی اسمبلی الیکشن کمیشن آف پاکستان سیکرٹری قومی اسمبلی لیڈر آف دی ہاؤس وزیراعظم نواز شریف ، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان و دیگر پی ٹی آئی کے ممبران قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے ۔