انڈے پڑیں یا ٹماٹر آج انتخابی مہم کیلئے جناح گراؤنڈ کا دورہ کرونگا،عمران خان، ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوں، عمران اسماعیل کا این اے 246 سے الیکشن لڑنا تبدیلی کی علامت ہے،کراچی سے خوف کی فضاء ختم کریں گے، جاگیردارانہ اور وڈیرانہ نظام کے خلاف تحریک انصاف اور ایم کیو ایم ایک ہی صفحے پر ہیں، تحریک انصاف کے سربراہ کی کراچی میں پریس کانفرنس،حیدرآباد میں تقریب سے خطاب

جمعرات 9 اپریل 2015 04:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اپریل۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 میں ہونے والے ضمنی انتخاب کی انتخابی مہم کے لئے آج (جمعرات) جناح گراؤنڈ کا دورہ کروں گا، انڈے پڑیں یا ٹماٹر یا پھول پھینکے جائیں، ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہوں۔ عمران اسماعیل کا این اے 246 سے الیکشن لڑنا تبدیلی کی علامت ہے۔

کراچی سے خوف وہراس کی فضاء ختم کریں گے۔ جاگیردارانہ اور وڈیرانہ نظام کے خلاف تحریک انصاف اور ایم کیو ایم ایک ہی صفحے پر ہیں، تاہم ایم کیو ایم کی سیاست بندوق اور ہماری سیاست پرامن ہے۔ 2015ء الیکشن کا سال ہے۔ جوڈیشل کمیشن کے قیام سے آئندہ انتخابات میں دھاندلی رکے گی۔ جماعت اسلامی سے این اے 246 کی نشست کے لئے پی ٹی آئی کی قیادت بات چیت کررہی ہے، کوشش کریں گے کہ اس سیٹ پر جماعت اسلامی کا امیدوار دست بردار ہوجائے۔

(جاری ہے)

جناح گراؤنڈ میں پی ٹی آئی کو جلسے منعقد کرنے کے الطاف حسین کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی اس حلقے میں پرامن انتخابات چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوری انداز میں انتخابات ہوں اور لوگ بلا خوف وخطر کسی بھی جماعت کو ووٹ دیں۔ مذکورہ حلقے میں اگر ہمارے کسی بھی کارکن کو نقصان پہنچا تو ہماری ٹیم لندن میں تیار بیٹھی ہے، ہم الطاف حسین کے خلاف لندن میں مقدمہ درج کرائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی میں تحریک انصاف کے رہنما اور این اے 246 سے نامزد امیدوار عمران اسماعیل کی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عمران اسماعیل، خرم شیر زمان، فیصل واڈا، علی زیدی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والدین نے بھی قیام پاکستان کے وقت ہندوستان سے ہجرت کی اور پاکستان آئے۔

اس لئے میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ میں مہاجر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر قومی بہت پڑھی لکھی قوم ہے۔ قیام پاکستان کے بعد ملک کے جو ابتدائی وزرائے اعظم بنے وہ مہاجر قوم سے تعلق رکھتے تھے لیکن ایم کیو ایم نے مہاجروں کے احساس محرومی سے فائدہ اٹھایا اور مہاجروں کی سیاست کو ہائی جیک کرلیا۔ کراچی منی پاکستان ہے۔ ملک میں جو تحریکیں شروع ہوئی وہ کراچی سے شروع ہوئیں۔

کراچی کے امن کو ایک سازش کے تحت تباہ کیا گیا۔ پہلے ایم کیو ایم بھتہ لیتی تھی، اب دیگر گروپ بھی بھتہ لینا شروع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے کراچی کے بیشتر سرمایہ کار دبئی اور دیگر ممالک چلے گئے۔ دبئی میں اس وقت 8 فیصد جو پراپرٹی ہے وہ پاکستانیوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سرمایہ کار چلے جاتے ہیں، معیشت تباہ ہوجاتی ہے، بیروزگاری بڑھ جاتی ہے۔

ملک کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں نفرت کی سیاست شروع کی گئی۔ خوف کی فضاء قائم کی گئی ہے۔ لوگ آزادی سے ووٹ نہیں دے سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ این اے 246 کا الیکشن کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہے لیکن ہم 2013ء کے بعد کراچی سے تبدیلی کی جو تحریک شروع کی تھی اب این اے 246 کا الیکشن لڑ کر اس تبدیلی کا آغاز کردیا ہے۔

25 برسوں سے کراچی میں الیکشن میں حصہ لینے کیلئے کوئی تیار نہیں ہوتا تھا لیکن ہم نے خوف کی فضاء کو توڑ دیا۔ عمران اسماعیل کا این اے 246 سے الیکشن میں حصہ لینا تبدیلی کا حصہ ہے۔ پی ٹی آئی کو انتخابی مہم نہیں چلانے دی جارہی۔ عمران اسماعیل پر دو بار حملے کئے گئے۔ اب کراچی آیا ہوں۔ عمران اسماعیل کی انتخابی مہم چلاؤں گا۔ جمعرات کو حلقے کا دورہ کروں گا۔

لوگوں سے ملاقاتیں کروں گا، جناح گراؤنڈ جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے یادگار پر بھی حاضری دوں گا۔ یہ کراچی کے شہید بچوں کی یاد میں تعمیر کی گئی ہے۔ ہم بھی اس کا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا وہ ارشد کے ٹو اور نعیم شریف کے لئے فاتحہ خوانی کریں گے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ میں بے گناہوں کے لئے فاتحہ خوانی کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ جو قومیں آزادی کے لئے جدوجہد نہیں کرتی ہیں وہ اپنا مستقبل کھو بیٹھتی ہیں۔

میں کراچی خصوصاً این اے 246 کی عوام کا خوف ختم کرنے آیا ہوں۔ میرے استقبال کے لئے انڈے پھینکے جائیں، ٹماٹر مارے جائیں یا پھول پھینکے جائیں، ہر حالات کا مقابلہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس نشست پر کوئی انتخاب میں حصہ نہیں لیتا تھا لیکن اب پی ٹی آئی یہاں سے انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی رہنما زہرہ شاہد کا قتل بھی خوف پھیلانے کے لئے کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ این اے 246 کا الیکشن عارضی الیکشن ہے۔ کراچی کے عوام متبادل قیادت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی کتنا بھی خوف پھیلائے۔ ہم الیکشن میں ضرور حصہ لیں گے اور کراچی کی عوام کا خوف ختم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تبدیلی آئے گی ملک میں امن اور خوش حالی آئے گی۔ کراچی اور ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔ جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی۔

اس کا اعتراف 2013ء کے انتخابات میں حصہ لینے والی تمام جماعتیں کرتی ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئے اسلام آباد میں 126 دن دھرنا دیا۔ پولیس نے ہم پر لاٹھی چارج کیا۔ ہماری جدوجہد رائیگاں نہیں گئی۔ جوڈیشل کمیشن کا قیام انصاف کی فتح ہے۔ اس کی رپورٹ سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ ہم جو کہہ رہے تھے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اس سے ہمارا موقف سچ ثابت ہوجائے گا۔

2015ء انتخابات کا سال ہے۔ ان سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے جناح گراؤنڈ کے جلسے میں الطاف حسین نے خوش آمدید کہا ہے پر عمران خان نے کہا کہ میں ان کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں، ہم کسی سے جھگڑا نہیں چاہتے۔ پرامن طریقے سے انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔ یمن کے معاملے پر عمران خان نے کہا کہ یمن کے معاملے پر حکومت کو فریق نہیں ثالث بننا چاہئے۔

یمن میں سول جنگ ہے جو آگے بڑھ کر فرقہ وارانہ جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ پاکستان اس سے دور رہے۔ 11 سال قبل میں نے یہ بیان دیا تھا کہ پاکستان جس جنگ کا حصہ بن رہا ہے، وہ مستقبل کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ آج پر اس مجھے کہا گیا کہ میں طالبان خان ہوں۔ آج تک ہم اس جنگ کے اثرات بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس جنگ کا حصہ بننے کے بجائے امت مسلمہ کو یکجا کرنا چاہئے۔

جماعت اسلامی سے اتحاد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ این اے 246 میں جماعت اسلامی سے اتحاد کے حوالے سے بات چیت ہورہی ہے۔ امید ہے کہ جماعت اسلامی اپنا امیدوار دست بردار کرالے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں کراچی کے عوام سے امید رکھتا ہوں کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔ قبل ازیں تحریک انصاف چےئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بننے پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،2015ء الیکشن کا سال ہے نہ بھی ہو تو جوڈیشل کمیشن کی وجہ سے اگلا الیکشن شفاف ہوگا،6ہفتے میں جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ آجائے گا دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔

حیدرآباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنا ہے،جوڈیشل کمیشن 126 دن جاری رہنے والے دھرنے کا کمال ہے،ہم نے دھرنا دیا تو اسٹیٹسکو کی جماعتیں اکٹھی ہوگئی،ہم اسمبلی میں نہیں جاتے تھے تو کہہ رہے تھے آجائیں جب ہم اسمبلی گئے تو پھر سارے اکٹھے ہوگئے،اسٹیٹسکو کی جماعتیں تبدیلی سے ڈرتی ہیں۔

2013ء کے انتخابات کے حوالے سے تمام جماعتوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے بھی کہا تھا کہ کراچی میں شفاف الیکشن نہیں کراسکے،آئین کہتا ہے شفاف الیکشن سے اسمبلی بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن جب تک نہیں کہتی کہ اسمبلی آئینی ہے یہ اسمبلی آئینی نہیں ہوسکتی،جوڈیشل کمیشن کہہ دے اسمبلی آئینی ہے تو ہم خود جاکر مبارکباد دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام ٹھیک نہیں ہے،ڈاکٹر ہسپتالوں سے غیرحاضر رہ کر پرائیویٹ پریکٹس کرتے ہیں،سندھ اور پنجاب میں پولیس میں سیاسی بھرتی ہوئی ہے،قانون کی بالادستی تک حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے،سندھ میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت180ارب روپے مل رہے ہیں وہ کدھر گئے،سندھ کے ہاریوں کی حالت بہت بری ہے،خیبرپختونخوا میں پولیس غیر سیاسی ہے،کسی کو سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا ہے اور نہ ہی ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں میرٹ کا نظام چاہتے ہیں،اقتدار کی نچلی سطح پر منتقلی سے ہی مسائل حل ہوں گے۔خیبرپختونخوا کو گیس،بجلی اورپانی کا حصہ نہیں مل رہا،چھوٹے صوبوں کو ان کا حق نہیں مل رہا ہے،بلوچستان کے ساتھ بھی ظلم ہورہا ہے،انہوں نے کہا کہ2013ء ک انتخابات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بن گیا ہے اب سندھ کو وقت دیں گے۔جوڈیشل کمیشن میں6ہفتوں میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا۔جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ قبول کریں گے ۔