پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان معاہدے پر (ن) لیگ کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے، وزیر دفاع نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تنقید کی ظفر علی شاہ نے تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں واپسی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ،مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی بھی پارلیمنٹ میں تحریک انصاف کیخلاف نعرے لگاتے رہے

منگل 7 اپریل 2015 03:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اپریل۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان معاہدے پر (ن) لیگ کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے ۔ وزیر دفاع نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تنقید کی ظفر علی شاہ نے تحریک انصاف کی پارلیمنٹ میں واپسی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ، مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی بھی پارلیمنٹ میں تحریک انصاف کیخلاف نعرے لگاتے رہے ۔

تفصیلات کے مطابق حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جوڈیشل کمشن کے قیام پر معاہدہ تو ہوگیا اور تحریک انصاف اسمبلیوں میں بھی آگئی لیکن اس معاہدے نے نواز لیگ کے اندرونی اختلافات کا پول کھول دیا اسحاق ڈار اور احسن اقبال کی جانب سے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات ہوئے لیکن خواجہ آصف کی زبان کچھ اور کہہ رہی ہے انہوں نے اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایک ممبر کو کھڑا کرکے پوچھا جائے کہ اس نے استعفیٰ دیا کہ نہیں یہ لوگ باہر جا کر اسمبلی کو جعلی کہتے ہیں تو اندر کیسے آگئے ہیں اسمبلی کو گالیاں دینے والے کس منہ سے اسمبلی میں آئے ہیں ۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف کی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما سید ظفر علی شاہ نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ممبران استعفے دے چکے اب وہ اسمبلی میں اجنبی ہیں ممبران کی حیثیت کو واضح کیاجائے درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریری طور پر استعفی دینے کے بعد استعفیٰ منظور ہوجاتا ہے اور تحریک انصاف کے ارکان سات ماہ قبل مستعفی ہوچکے ہیں درخواست میں حکومت قائد حزب اختلاف سپیکر قومی اسمبلی اور دیگر کو فریق بنایا گیاہے ۔