پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی (ن) لیگ ،جے یو آئی،و اے این پی اور پی پی اراکین کی تحریک انصاف کیخلاف شدید نعرے بازی ،ایوان بالا مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا، ”لوٹ کر بدوگھر کو آئے “ ” معافی مانگو معافی مانگو “ کے نعرے ، حکومتی وزیر احسن اقبال نے مسلم لیگ ن کے جبکہ سید خورشید شاہ نے پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کو چپ کرایا ،تحریک انصاف کا پارلیمنٹ ہاؤس میں واپسی جمہوریت کی فتح ہے جنہوں نے پارلیمنٹ کی آزادی و خودمختاری کو قبول کیا، خورشید شاہ

منگل 7 اپریل 2015 03:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اپریل۔2015ء)یمن کی صورتحال پر پیر کے روز پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی مسلم لیگ نواز ،جے یو آئی ،اے این پیاور پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے تحریک انصاف کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے نعرے لگائے گئے ۔ ”لوٹ کر بدوگھر کو آئے “ ” معافی مانگو معافی مانگو “ ۔حکومتی وزیر احسن اقبال نے مسلم لیگ ن کے جبکہ سید خورشید شاہ نے پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کو چپ کرایا ۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کا پارلیمنٹ ہاؤس میں واپسی جمہوریت کی فتح ہے ۔ جنہوں نے پارلیمنٹ کی آزادی و خودمختاری کو قبول کیا ۔دوسرا کریڈٹ اپوزیشن اور دیگر رہنماؤں کو جاتا ہے کیونکہ آگ کو آگ سے نہیں بلکہ پانی سے بجھایا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو قبول کیا ماحول کو خوشگوار بنایا جائے ۔ جبکہ خورشید شاہ نے وزیر اعظم نواز شریف سے بھی درخواست کی کہ وہ پارلیمنٹہاؤس میں آ کر یمن کی سنگین نوعیت کی صورت حال پر قوم اور ایوان کو اعتماد میں لیں کیونکہ اس سے پوری دنیا کا امن جڑا ہے ۔

پیر کے روز پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چودھری نے کھڑے ہو کر تحریک انصاف کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ لوٹ کر بدھو گھر کو آئے معافی مانگو معافی مانگو جس کے بعد مسلم لیگ ن کے دیگر اراکین اسمبلی نے بھی شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ڈیسک بجائے اور طلال چودھری کا ساتھ دیا دوسری جانب پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی نے بھی تحریک انصاف پر شدید نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ ڈوب مرو ڈوب مرو ۔

اس تمام صورت حال کے بعد ایوان بالا مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا ۔ دونوں پارٹیوں کے اراکین اسمبلی نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی بار بار کی جانے والی ہدایات کو بھی بالائے طاق رکھا جس پر آخر کار حکومتی وزیر پلاننگ و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کھڑے ہو کر مسلم لیگ نواز کے جبکہ دوسری جانب سید خورشید شاہ نے پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی کو چپ کرایا اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پارٹیوں کے رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ ایوان کا تقدس پامال نہ کریں ۔

بلکہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا پارلیمنٹ میں واپس آنا جمہوریت کی فتح ہے ۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ ہی عوام کا نمائندہ ہے اور یہاں پر ہی تمام مسائل کا حل موجود ہے ۔ خوشی ہے کہ تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کی آزادی و خود مختاری کو قبول کیا ۔ آج تحریک انصاف کے ممبران پارلیمنٹ میں تشریف لائے ہیں تو یہ خوش آئند ہے ۔

اس کا کریڈٹ اپوزیشن اور دیگر رہنماؤں کو جاتا ہے ۔ کیونکہ تحریک انصاف کو واپس لانے میں اپوزیشن اور دیگر رہنماؤں کا خصوصی کردار ہے سید خورشید شاہ نے کہا کہ آگ کو آگ سے نہیں بلکہ پانی سے بجھایا جاتا ہے ۔ اعتزاز احسن سمیت دیگر رہنماؤں کو مبارک باد دیتا ہوں جنہوں نے طویل بات چیت کے بعد مسئلے کو حل کرایا ۔ اب تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو قبول کر لیا ہے تو ماحول کو خراب کرنے کی بجائے خوشگوار بنایا جائے ۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ اس معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی کاوشوں کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جنہوں نے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور نہیں کئے ۔ اس لئے تحریک انصاف کے ممبران آج اسمبلی میں موجود ہیں جبکہ خورشید شاہ نے وزیر اعظم سے بھی درخواست کی کہ وہ ایوان میں آ کر پارلیمنٹ کو یمن کے معاملے پر اعتماد میں لیں ۔ کیونکہ اس معاملے پر پوری دنیا کا امن جڑا ہوا ہے اور یہ ایک سنگین نوعیت کا مسئلہ ہے نواز شریف پارلیمنٹ اور قوم کو آ کر بتائیں کہ انہوں نے کیا فیصلہ کیا ہے ۔ تاکہ پارلیمنٹ اور قوم کے درمیان پایا جانے والا خلاء ختم ہو سکے ۔