تحریک انصاف نے فیصلوں میں دیرکردی ،سپریم کورٹ کاسامناکرناپڑسکتاہے ،جاویدہاشمی،عمران خان کا اسمبلیوں میں جانے کا فیصلہ خوش آئند ہے ،عمران خان بہت خوش فہم انسان ہے،ہمیشہ ان سے کہا بیساکھیوں کا سہارا نہ لیں ،جنرل راحیل شریف اور کمانڈر انچیف نے جمہوریت مخالف قوتوں کا ساتھ نہیں دیا ،، عمران خان اور پارٹی عہدیداروں کے درمیان پارلیمنٹ پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ ہوا تھا ، طاہرالقادری الیکشن نہیں چاہتے تھے ، سیف اللہ نیازی اور طاہرالقادری کے ترجمان نے عمران خان کے کان میں کچھ کہا جس کے بعد پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا ،تحریک انصاف کے فیصلے عمران خان نہیں کوئی اور کرتا ہے ، ہمیں نواز شریف کو گھسیٹ کر باہر لانے کی ہدایات تھیں،شیخ رشید کو پی ٹی آئی میں لانی والی ایجنسیاں ہیں ،سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

پیر 6 اپریل 2015 03:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اپریل۔2015ء)بزرگ سیاستدان جاویدہاشمی نے کہاہے کہ تحریک انصاف نے فیصلوں میں دیرکردی ،سپریم کورٹ کاسامناکرناپڑسکتاہے ،استعفوں پردستخط کردیئے ،اسمبلیوں میں جاناغیرآئینی ہوگا،ملتان میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے جاویدہاشمی نے کہاکہ میں نے پہلے ہی کہاتھاکہ استعفوں کوکھیل نہ سمجھاجائے ،تحریک انصاف کے اراکین نے استعفوں پردستخط کردیئے ،اب ان کااسمبلیوں میں جاناغیرآئینی ہوگا،تحریک انصاف نے فیصلوں میں بہت دیرکردی ہے ،اب انہیں سپریم کورٹ کاسامناکرناپڑسکتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کوجوڈیشل کمیشن میں ثبوت پیش کرناہوں گے،بدترین سیاستدانوں نے بھی استعفے دیکرواپس نہیں لئے۔بزرگ سیاسی رہنمامخدوم جاویدہاشمی نے کہاہے کہ تحریک انصاف سے کہاتھاکہ آپ خودبڑی قوت ہیں بیساکھیوں کاسہارا مت لیں ،تحریک انصاف کودلدل سے نہ نکال سکاخودنکل گیا،آرمی چیف نے دھاندلی ثابت ہونے پرنوازشریف سے استعفیٰ لینے کی گارنٹی دیدی تھی ،تحریک انصاف کوجوڈیشل کمیشن کے نام پرفیس سیونگ دی گئی ،پارٹی وہ لوگ چلاتے ہیں جوسیاست میں نہیں ہیں ،فیصلے کوئی اورکرتاہے ۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں جاویدہاشمی نے کہاکہ اپنے ووٹ کے ذریعے سیاست کرنے کاقائل ہوں میں نے پاکستان میں سب سے زیادہ الیشکن لڑا،اورجب بھی انتخابات میں حصہ لیاعوام نے مجھے ووٹ دیئے ۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کوکہاتھاکہ آپ خودبڑی قوت ہیں اوراپنی قوت پرفیصلے کریں ،بیساکھیوں کاسہارانہ لیں لیکن عمران نے اپناالگ ایجنڈااپنالیاتھا،میں تحریک انصاف کودلدل سے نہیں نکال سکااورخودنکل گیا۔

انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندرتاثرتھاکہ ہمیں دلدل میں دھکیلاجارہاہے ،میں نے ساڑھے پانچ نکات پرجوڈیشل کمیشن بنانے کاکہاتھااورکہاتھاکہ دھاندلی ثابت ہوئی تونوازشریف کے استعفے کی گارنٹی کون دیگا،ہمارے 6نکات مان لئے گئے تھے اورآرمی چیف نے گارنٹی دی تھی کہ اگردھاندلی ثابت ہوئی تونوازشریف سے استعفیٰ لیں گے ۔انہوں نے کہاکہ پارٹی دھرنے کے بھی خلاف تھی ۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان بہت خوش فہم آدمی ہے ،جوڈیشل کمیشن کے نام پرتحریک انصاف کوفیس سیونگ دی گئی ہے ۔پارٹی عمران خان کے وہ دوست چلاتے ہیں وہ سیاست نہیں ہیں ،فیصلے کوئی اورکرتاہے ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کے کان میں جس نے جوکہاوہ کہہ دیتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دھرنوں میں رابطے کاکام لفٹیننٹ جنرل (ر )شجاع پاشاکررہے تھے ۔جنرل پاشانے مجھ سے کہاکہ نوازشریف خواجہ آصف اور چوہدری نثارکونہیں چھوڑوں گا۔

انہوں نے کہاکہ میں تحریک انصاف کوکامیاب ہوتے دیکھناچاہتاہوں کوئی بھی سیاسی جماعت جمہوریت کی پٹڑی سے اترے گی وہ تباہ ہوگی ،مسلم لیگ ن میں بھی بے شمارخرابیاں ہیں جولیڈرپاکستان کے عوام کی امنگوں پرپورااترے گااسے لوگ لیڈربنالیں گے ،مستقبل کے بارے میں فیصلہ نہیں کیا،میں نے سیاست کرنی ہے ،نئی پارٹی بنانے کاشوقین نہیں کسی پارٹی میں جانے کافیصلہ کروں گاادھرسینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان کے اسمبلیوں میں جانے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی پی ٹی آئی کے تمام مطالبات مان لئے گئے تھے ، جنرل راحیل شریف اور کمانڈر انچیف نے جمہوریت مخالف قوتوں کا ساتھ نہیں دیا ،عمران خان سے ہمیشہ کہا کہ وہ بیساکھیوں کا سہارا نہ لیں ، لیکن وہ بہت ہی خوش فہم انسان ہے ، عمران خان اور پارٹی عہدیداروں کے درمیان پارلیمنٹ پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ ہوا تھا ، طاہرالقادری الیکشن نہیں چاہتے تھے تاہم عمران خان چاہتے تھے کہ 23 دن کے اندر الیکشن ہوں ، جنرل (ر) پاشا دھرنوں کے دوران ایک رابطہ کار تھے ، انہوں نے کہا تھا کہ وہ نواز شریف ، چوہدری نثار ، اور خواجہ آصف کو نہیں چھوڑ سکتے ، سیف اللہ نیازی اور طاہرالقادری کے ترجمان نے عمران خان کے کان میں کچھ کہا جس کے بعد پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا ،تحریک انصاف کے فیصلے عمران خان نہیں کوئی اور کرتا ہے ، ہمیں نواز شریف کو گھسیٹ کر باہر لانے کی ہدایات تھیں ۔

اتوار کو ایک نجی ٹی وی چینل کو دےئے گئے انٹرویو میں انھوں نے کہاکہ پارٹی کے تمام عہدیدار جمہوریت دوستی کے موقف پر مجھ سے متفق تھے ، عمران خان کو ڈرون حملوں کے خلاف دھرنوں کیلئے تین دفعہ کہا گیا تھا ۔جاوید ہاشمی نے کہاکہ (ن) لیگ میں سیاسی خرابیاں ہیں ، موجودہ حالات میں جو لیڈر ڈیلور کرے گا وہی کامیاب ہوگا ، جو نہ کرسکا عوام اسے مسترد کردیں گے ، میں نے یقیناً کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنی ہے تاہم نئی جماعت بنانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا ۔

انھوں نے کہاکہ دوستوں نے فارورڈ بلاک بنانے کا مشورہ دیا تھا تاہم میں تحریک انصاف کو بانٹنا نہیں چاہتا تھا ۔انھوں نے کہاکہ شیخ رشید کو پی ٹی آئی میں لانی والی ایجنسیز ہیں ، شیخ رشید پارٹی میں حدسے زیادہ مطالبات کررہے تھے جن کے سامنے میں بڑی رکاوٹ تھا ، شیخ رشید کی پارٹی میں کوئی سیاسی موجودگی نہیں تھی ، ہر ایک کے اپنے مفاد تھے ۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں عمران خان کی بہت عزت کرتا ہوں ، عمران خان اور میرے درمیان بہترین ذاتی تعلقات ہیں ۔

عمران خان یوتھ کی آنکھوں کا تارا ہیں اور ان کے ساتھ نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے ۔ عمران خان نے جو نعرے لگائے ہیں وہ ان سے ہٹ گئے ہیں اور جمہوریت دشمن قوتوں کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ میں نے عمران خان سے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ بیساکھیوں کا سہارا نہ لیں ، عمران خان بہت ہی خوش فہم انسان ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں عوام ان کے کردار پر یقین رکھتی ہے کہ وہ جو بھی کریں گے وہی درست مان لیں گے اسی لئے جو بھی ان کے کان میں جو آکر کہہ دیتا وہ اس کو مان کر سپیکر پر کہہ دیتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں کے دوران دھرنوں میں رابطے کا کام جنرل(ر) شجاع پاشا کا تھا ، وہ ایک رابطہ کار کے طور پر کام کررہے تھے ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ پہلی بار جب میں عمران خان کے ساتھ کراچی سے آرہا تھا تو عمران خان نے کیانی سے اور جنرل پاشا سے ملنے کی باتیں کیں اور عمران خان جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے تھے جس کی میں نے مخالفت کی اور پارٹی کے تمام عہدیداروں جن میں شاہ محمود قریشی ، عارف علوی ، اسد عمر ، جہانگیر ترین ، حامد خان سمیت دیگر شامل تھے کو میں اس بات سے آگاہ کیا تو انہوں نے مجھ سے اتفاق بھی کیا تاہم عمران خان نے اتفاق کرنے کے بعد پھر پلٹی لے لی ۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اندرونی فیصلے عمران خان نہیں کوئی اور ہی کرتے ہیں ، میرے پاس ان لوگوں کی فہرست ہے اگر مجھے عدالت کے سامنے کہنا پڑ گیا تو میں ثبوت کے ساتھ یہ بات ثابت کر دوں گا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کسی کے کردار کا اچھالنا اچھی بات نہیں ۔ جاوید ہاشمی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شیخ رشید کو پارٹی میں لانے والی ایجنسیاں ہیں ، شیخ رشید کا پارٹی میں کوئی سیاسی کردار نہیں ، انہیں پارٹی میں عہدہ دیا گیا تھا جس کے وہ ناجائز فائدے اٹھانا چاہتے تھے جن کی میں بہت مخالفت کی اور شیخ رشید کو پارٹی میں کسی بھی غلط اقدام اٹھانے سے روکے رکھا ۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید اور میرا کوئی مقابلہ نہیں ، وہ پندی کے ہیں اور میں ملتان کا ہوں ، میں نے ملتان میں سے 70 ہزار ووٹ لئے تھے اور وہ پنڈی سے 23 ہزار ووٹ لیکر آئے تھے ۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں سیاست سے ریٹائر وہ ہوتے ہیں جو اسے پرفیشنل کے طور پر لیتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے سیاست کے ساتھ کمٹمنٹ کی ہوئی ہے اور مرتے دم تک جمہوریت کی جنگ لڑتا رہوں گا ۔

شیخ رشید نے کہا کہ میرا علیحدہ پارٹی بنانے کا کوئی خیال نہیں لیکن میں کسی پارٹی میں شمولیت اختیار ضرور کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے میرے ہی عزیز دوستوں نے فاروڈ بلاک بنانے کا مشورہ دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر آپ کے ساتھ چند ایم این ایز بھی آجاتے ہیں تو آپ پارٹی کے صدر ہوں گے اور ڈیلو کر جائیں گے تاہم میں نے صاف انکار کردیا تھا کہ کیونکہ میں تحریک انصاف کو بانٹنا نہیں چاہتا تھا ۔جاوید ہاشمی نے کہا کہ (ن) لیگ میں سیاسی اور جمہوری لحاظ سے بہت خامیاں ہیں اور یہ سیاست ہے اس میں عوام اسی کے ساتھ ہوتے ہیں جو ڈیلو کرتا ہے جو ڈیلور نہیں کرسکتا وہ اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، نواز شریف اگر عوام کی امنگوں پر پورے اترے تو آئندہ بھی اقتدار میں آ سکیں گے ۔