کیس، ملزم مصطفی کانجو کی کلاشنکوف بلا لائسنس اور غیرقانونی نکلی ،فا ئر نگ سے زخمی نو یں جماعت کے طالب علم حسنین کے اہلخانہ خوف سے فیصل آ باد چلے گئے

پیر 6 اپریل 2015 03:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اپریل۔2015ء) ملزم مصطفی کانجو نے جس کلاشنکوف سے فائرنگ کی وہ بلا لائسنس اور غیرقانونی نکلی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ ملزم نے کلاشنکوف کہاں سے لی اور آیا ملزم نے اس قتل سے قبل اس کلاشنکوف سے کوئی قتل اور زخمی کرنے کی کوئی واردات تو نہیں کی پولیس کا کہنا ہے کہ تقریبا 3ماہ قبل ملزم مصطفی کانجو نے جائیداد کے تنازع پر اپنے بڑے بھائی کی کنپٹی پر بھی پستول رکھ دیا تھا اور چند روز قبل واپڈا اہلکاروں پر بھی اسلحہ تان لیا اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا پولیس کے مطابق ملزم آئے روز بلا وجہ لوگوں کو گھروں سے گھسیٹ کر تشدد کرتا اور اپنے سیکیورٹی گارڈوں کو کہتا کہ انکے کپڑے اتار کر ننگا کر کے ان لوگوں کو باہر نکال دیتا اور دھمکی دیتا کہ بھاگ جاو ورنہ قتل کر دیے جاو گے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب جنوبی چھاونی کے علاقہ میں سابق وزیر مملکت کے بیٹے کی فا ئر نگ سے زخمی ہو نے والے نو یں جماعت کے طالب علم 16سالہ حسنین کے گھر والے ملزم کے خوف سے ڈر کر اپنی رہائش گاہ کو تالہ لگا کر فیصل آ باد چلے گئے ۔ ذرائع کے مطا بق ملزم پارٹی نے کیس کمزور کرنے اور گرفتار ملزم کو جلد ازجلد باہر لانے کے لیے زخمی حسنین کو بھاری رقم دے کر آبائی گاوں بھجوا دیا ہے اور مبینہ دباو ڈال کر یہ بیان دلوانے کے لیے راضی کیا گیا ہے کہ زخمی حسنین بیان دے کہ اسے نہیں معلوم کہ فائرنگ کس نے کی تھی تفصیلات کے مطابق چند روز قبل جنوبی چھاونی کے علاقے کیولری گرانڈ میں ملزم مصطفیٰ کانجو کی فائرنگ سے قتل ہونے والے زین کے ہمراہ زخمی ہونے والے حسنین کو سروسز ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے زخمی حسنین نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ ملزم مصطفی کانجو کی فائرنے سے زین قتل اور وہ زخمی ہو اتھا ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے رشتہ داروں نے کیس کو کمزور کرنے اور گرفتار ملزم مصطفی کانجو کو جلد باہر لانے کے لیے مبینہ طور پر زخمی ہونے والی حسنین کے علاج معالجے کا خرچہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ حسنین کے والد ڈرائیور ظہور کو بھاری رقم دی گئی ہے اور مبینہ دباو ڈال کر ظہور کو اس بات پر راضی کیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو کہے کہ وہ پولیس کودیا ہوا اپنا بیان تبدیل کرتے ہوئے یہ کہے کہ اسے نہیں پتہ کہ فائرنگ کس نے کی ملزم پارٹی مبینہ نے مبینہ طور پر دباو ڈال کر ظہور سمیت تمام اہلخانہ کو ان کے آبائی گاوں بجھوا دیا اور گھر پر تالے لگے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ظہور نے اپنے زخمی بیٹے حسنین کو یہ بیان دینے کے لیے داضی کر لیا ہے کہ اسے نہیں معلوم کہ فائرنگ کس نے کی تھی اور ملزم کون ہے اس سلسلہ میں ظہور کے محلہ داروں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمی حسنین کا والد ظہور تقریبا 25سال سے کیولری غراونڈ میں ڈارئیوری کر رہا تھا اور اپنے اہل خانہ کے ہمراہ یہاں رہتا تھا اب وہ ملزم پارٹی کی طرف سے مبینہ طور پر رقم کی پیشکش اور دباو کے بعد گھر سے چلا گیا ہے

متعلقہ عنوان :