حرمین کے تحفظ کیلئے پاک فوج کے ساتھ پاکستان کا ہر بچہ قربانی کے تیار ہے،مولانافضل الرحمن، یمن کے معاملے پر امن کیلئے مفاہمت کا کردار ادا کرنا چاہیے، مدارس رجسٹریشن کیلئے نیا فارم قابل قبول نہیں، تحریک انصاف بتائے وہ کس حیثیت سے ایوان میں آئیگی ،اب دیکھنا ہوگا کہ کہیں تحریک انصاف ایوان میں اجنبی تو نہیں ، پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ،اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جے یو آئی کا موقف ، مدارس کی رجسٹریشن اور اکیسویں آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں سے ہونیوالی پیش رفت کاجائزہ لیا گیا

پیر 6 اپریل 2015 03:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اپریل۔2015ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ حرمین کے تحفظ کیلئے پاک فوج کے ساتھ پاکستان کا ہر بچہ قربانی کے تیار ہے لیکن یمن کے معاملے پر امن کیلئے مفاہمت کا کردار ادا کرنا چاہیے، مدارس رجسٹریشن کیلئے نیا فارم قابل قبول نہیں، تحریک انصاف بتائے وہ کس حیثیت سے ایوان میں آئیگی ،اب دیکھنا ہوگا کہ کہیں تحریک انصاف ایوان میں اجنبی تو نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز جے یو آئی ف کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں یمن کی صورتحال پرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس جے یو آئی کا موقف ، مدارس کی رجسٹریشن اور اکیسویں آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں سے ہونیوالی پیش رفت کاجائزہ لیاگیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفور حیدری، قائم مقا م سیکرٹری جنرل مولانا امجد ، مولانا عطاء الرحمن سمیت دیگر مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ کے دوران مولانافضل الرحمن نے کہاکہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت کی جانب سے متعارف کرایاگیافارم مسترد کرتے ہیں اور یہ معاہدہ دوہزار دس کی صریحاً خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس طرح معاہدوں کی پاسداری نہ کی گئی تو اس سے اخلاقیات کا جنازہ نکل جائیگا۔ لہٰذا ہماری مجلس عاملہ اس معاملے پر واضح کیاہے کہ کسی صورت 2005ء کے علاوہ مدارس کی رجسٹریشن کا پرفارمہ قبول نہیں کرینگے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے پر حکومت معاہدہ 2010ء کی پاسداری کرے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ حکومت اورسیاسی جماعتوں کے سامنے اکیسویں آئینی ترمیم سمیت مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ رکھ دیاہے۔ انہوں نے یمن کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حرمین الشریفین کے تحفظ کیلئے پاک فوج کے ساتھ ساتھ پاکستان کا ہربچہ قربانی کیلئے تیار ہیں لیکن مسئلہ یمن پر ہمارا کردار مفاہمانہ اور امن کیلئے ہونا چاہیے ۔

تاکہ دنیا کو معلوم ہوسکے کہ پاکستان امن کیلئے اپنا کردار ادا کررہاہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ سعودیہ فوج بھجوانے بارے رائے حکومتی موقف کے بعد دئینگے۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمنٹ ہاؤس میں واپسی بارے سوال پر کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے بتائیں کہ انہوں نے استعفیٰ دیا یانہیں ، اگر دیا تو کس حیثیت سے ایوان میں جائینگے اب دیکھنا ہوگا کہ کہیں وہ ایوانوں میں اجنبی تو نہیں۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما و سابق ڈپٹی سپیکر اسمبلی خیبرپختونخواہ اکرام اللہ شاہد اور ڈاکٹر کی قدیر کی جماعت کے رہنما حافظ عرفان الدین نے جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شمولیت کا اعلان کیا۔