پرائی جنگ میں شمولیت غلطی کی گئی تو اس کے برے اثرات سب سے زیادہ بلوچستان پر پڑیں گے، اسفندیار ولی ،یمن کے مسئلے پر حکومت نہیں قومی پالیسی کا اعلان کیا جائے، عمران خان جس قومی اسمبلی کو گندگی کا ڈھیر کہا کرتے تھے آج وہاں واپس جانے کی بات کررہے ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 3 اپریل 2015 07:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 اپریل۔2015ء)عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی نے کہا ہے کہ اگر ہم پرائی جنگ میں شامل ہونے کی غلطی کی تو اس کے برے اثرات پاکستان میں سب سے زیادہ بلوچستان پر پڑیں گے، یمن کے مسئلے پر حکومت کی پالیسی نہیں قومی پالیسی کا اعلان کیا جائے، عمران خان جس قومی اسمبلی کو گندگی کا ڈھیر کہا کرتے تھے آج وہاں واپس جانے کی بات کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز مردان ہاوٴس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سینیٹر شاہی سید، بشیر جان اور دیگر اے این پی کے رہنما بھی موجود تھے، اسفند یار ولی نے کہا کہ 80 ء کی دہائی میں افغانستان کے حوالے سے جو فیصلے کیے گئے تھے اس کے نتائج آج بھی پاکستان کی قوم بھگت رہی ہے اس وقت بھی ایک فرد واحد نے فیصلہ کیا تھا آج بھی یمن کے حوالے سے ایک فردواحد فیصلہ دینے جارہا ہے ہمارامطالبہ ہے کہ یمن کی صورتحال کے حوالے سے قومی پالیسی بنائی جائے تمام سیاسی جماعتوں کوبلاکراعتماد میں لیاجائے انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی مقدس سرزمین کی حفاظت تمام مسلمانوں کے فرائض میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

اس لیے ہم سعودی عرب فوج کوبھیجنے کے خلاف نہیں لیکن یمن فوج نہ بھیجی جائے اس کے برے اثرات پاکستان پرپڑیں گے۔سعودی عرب کی حفاظت کیلئے اگرخود مجھے جاناپڑاتومیں جاؤں گا۔یمن کی صورتحال پراے پی سی بلائی جائے۔ایک سوال کے جواب میں اسفند یارولی خان نے کہا کہ 2015ء میں انتخابات کی جوبات ہورہی ہے وہ دراصل بلدیاتی انتخابات کی بات ہورہی ہے 2015بلدیاتی انتخابات کاسال ہے۔

جس طرح زرداری کی حکومت نے خوش اسلوبی سے 5سال پورے کئے اوراقتدار کے منتقل ہوئی اس ہی طرح نوازشریف کوبھی 5سال پورے کرنے چاہیئیں اگرکسی نے انہیں غیرجمہوری طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی توسب سے پہلے میں دیوار بنوں گا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ نیاخیبرپختونخواہ بننے جارہا ہے وہاں عجیب سانظام لایاجارہا ہے جس طرح چنگیزخان کی تاریخ ہے اس ہی طرح وہاں ایک سیاسی حکومت کے فیصلوں کی تاریخ ہے۔

کہاجارہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن غیرسیاسی بنیادوں پرہوں گے۔ کونسل کے نتائج کااعلان 10دن کے بعد کیاجائے گا۔وہاں حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کے بجائے صوبائی محکمے کی ہیں۔وزیراعلی خیبرپختونخواہ کی اختیار ہوگا کہ وہ جب چاہے ناظم کوڈسمس کردے۔کیاایسا کسی نے لوکل باڈیزکانظام دیکھاہے۔ایک سوال پراسفند یارولی نے کہا کہ الیکشن توسیاسی جماعتوں کے درمیان ہوتے رہتے ہیں کیااس سے پہلے ایم آرڈی میں ہمارا مفتی محمود کے ساتھ الائنس لیاتھا اگراس وقت توپھرکیابات ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دورہ حکومت میں اگر ہم خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے توپورے پاکستان میں کہیں نہیں ہوئے۔اوراگر ہم نے غلطی کی توپھرضروری نہیں کہ دوسرے کوبھی یہ غلطی کاحق مل گیا۔اسفند یارولی نے کہا کہ 2013کے الیکشن میں ہمیں عمران خان نے نہیں حکیم اللہ محسود نے ہرایا تھا اے این پی کوالیکشن مہم نہیں چلانے دی گئی جس گھر پر لال جھنڈا لگاہوتا ان کیلئے مشکل کردی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیزسے ازسرنوحلف وفاداری کاکیاجارہا ہے ۔اس طرح سے ان کی بے عزتی کی جارہی ہے۔حکومت نے ان سے جوسنجیدہ وعدہ کئے ہیں انہیں پورا کیاجائے۔ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ ہماراچیف الیکشن کمشنر حکیم اللہ محسود تھا۔اورچیف الیکشن کمشنرفخرالدین جی ابراہیم کو میں نے خط لکھاتھا اس کے بارے میں فخروبھائی نے کہہ دیا کہ وہ انہیں نہیں ملا جوڈیشنل کمیشن کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہ کمیشن فیصلے نہیں دے گا بلکہ فائنڈنگ کمیشن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب ٹھیک ہے جوطالبان حکومت کی رٹ کوتسلیم کرتے ہیں ان سے بات کی جانی چاہیئے۔اسفند یارولی نے کہا کہ اے این پی کاعسکری ونگ نہیں والنیٹئرکورہے جوجلسوں انتظامات سنبھالنا ہے۔ایم کیوایم کے حوالے سے کئے جانے والے سوال پر انہوں نے کہا کہ صولت مرزا کے بیان کی قانونی حیثیت نہیں لیکن اس نے جوالزامات لگائے ہیں وہ انتہائی سنگین ہیں اس لیے ایم کیوایم کیلئے بھی یہ بہتر ہے کہ صولت مرزاکے بیانات کی روشنی میں شفاف اورکھلی تحقیقات کرائے جائے۔البتہ ہم یہ کہیں گے کہ ایک سیاسی جماعت کودیوار سے نہ لگایا جائے۔