پانی کی قلت پرقابو پانے کے لئے زندگی کے تمام شعبوں میں پانی کی بچت کی عادت اپنانا ہوگی ،خواجہ آصف ،جتنا پانی ٹیوب ویل کے ذریعے 3 ہزار روپے خرچ کرنے پر ملتا ہے ، حکومت نظام ِ آبپاشی کے ذریعے محض 85روپے میں مہیا کرتی ہے ،زراعت کو پانی کی فراہمی پر اُٹھنے والے اخراجات کا صرف 20 فیصد وصول ہوتا ہے، باقی اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے،وفاقی وزیر کا سیمینار سے خطاب ،دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے فنڈز کا انتظام کرنے کیلئے نئے تصور پر مبنی پلان بنا رہے ہیں ، جلد منظوری کیلئے وزیر اعظم کو بھجوایا جائے گا: چیئرمین واپڈا

منگل 31 مارچ 2015 02:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ملک میں پانی کی قلت سے بچنے کے لئے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ زندگی کے تمام شعبوں میں پانی کے باکفایت استعمال کے ذریعے پانی کی بچت کی عادت اپنا ناپڑے گی ۔ وہ گزشتہ روز واپڈا ہاؤس میں پانی کے عالمی دِن کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔

”پانی زندگی ہے ، اِس کی بچت کیجئے“کے عنوان سے منعقد ہونے والے سیمینار کا اہتمام واپڈا نے کیا تھا ۔ اِس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ قدرت نے پاکستان کو پانی کے وسائل بکثرت عطا کئے ہیں ، لیکن ہم اِنہیں بیدردی سے ضائع کرتے ہیں کیونکہ اسراف ہر معاملے میں ہماری نفسیات کا حصہ بن چکا ہے ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ ٹیوب ویل کے ذریعے جتنا پانی حاصل کرنے پر 3 ہزار روپے خرچہ آتا ہے ، وہ حکومت آبپاشی کے نظام کے ذریعے صرف 85 روپے میں فراہم کرتی ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ زراعت کو پانی مہیا کرنے پر جو اخراجات آتے ہیں اُن کا صرف 20 فی صد وصول ہوتا ہے جبکہ باقی 80 فی صد اخراجات حکومت کو اُٹھانا پڑتے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ جب پانی کی بچت کے لئے کوئی ترغیب نہیں ہوگی تو اُسے کون بچائے گا ۔ اُنہوں نے کہا کہ پانی کی بچت کے لئے شعور اُجاگر کرنا محض حکومت کی نہیں بلکہ معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔

اگر ہم پانی کے استعمال میں اسراف کی عادت بدل لیں تو ہمارے آبی وسائل نہ صرف موجودہ بلکہ مستقبل کی ضرور یات کے لئے بھی کافی ہوں گے ۔ وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی نے کہا کہ کوٹری بیراج سے زیریں جانب ہر سال اوسطاً 30ملین ایکڑ فٹ پانی بہہ جاتا ہے جبکہ ارسا کے ریکارڈ کے مطابق 1993ء سے اب تک صوبے اپنے حصے کا 11سے 33فی صد پانی استعمال نہیں کر پائے ۔

اُنہوں نے کہا کہ پانی کے استعمال اور اِس کی بچت کے لئے نیشنل پلان ہونا چاہیے۔ اُنہوں نے نوجوان نسل میں پانی کی بچت کا شعور پیدا کرنے کے لئے مضمون نویسی اور پوسٹر سازی کے مقابلے منعقد کرنے پر واپڈا کی تعریف کی ۔ قبل ازیں چیئرمین واپڈا نے اپنے خطاب میں پانی کی اہمیت اور اس کی بچت کو اُجاگر کیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ واپڈا اپنی سماجی ذمہ داری کے طور پر لوگوں میں پانی کی بچت کا شعور پیدا کرنے کے لئے بھر پور لگن کے ساتھ کام کرے گا ۔

اِس مقصد کے لئے نہ صرف ملک بھر میں مختلف مقابلوں کا انعقاد کیا جائے گا بلکہ پانی کی بچت کے پیغام کو مئوثر طور پر لوگوں تک پہنچانے کے لئے واپڈا نوجوانوں کی خدمات سے ” واپڈا یمبیسیڈر“کے طور پر استفادہ بھی کرے گا ۔ اُنہوں نے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں کمی کی وجہ سے 1951ء سے اب تک پاکستان میں پانی کی فی کس دستیابی میں 80فی صد کمی واقع ہو چکی ہے ۔

اگر اِس حوالے سے مطلوبہ اقدامات نہ کئے گئے تو ملک کو متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ چیئرمین واپڈا نے کہا کہ واپڈا نے منگلا ریزنگ ، میرانی ، سبک زئی ، ست پارہ ، گومل زام اور دراوت ڈیم مکمل کئے ہیں ۔ نائے گاج ڈیم پر کام جاری ہے ،کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے لئے بڈ کھولی جاچکی ہے اور مہمند ڈیم کا تفصیلی انجینئرنگ ڈیزائن تیار کیا جارہا ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے لئے درکار فنڈر کا بندوبست کرنے کے لئے واپڈا اور وزارتِ پانی و بجلی نئے تصورپر مبنی پلان (Innovative Plan) پر کام کر رہے ہیں جسے جلد وزیر اعظم کی منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا ۔ سیمینار میں ممتاز آبی ماہرین نے اپنے تحقیقی مقالے پیش کئے ۔ سیمینار کے اختتام پر چیئرمین واپڈا نے مضمون نویسی اور پوسٹر سازی کے مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبا ء وطالبات میں نقد انعامات ، ٹرافیاں اور اسناد تقسیم کیں ۔ اُنہوں نے پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو پانی کی بچت کے حوالے سے شعور پیدا کرنے کے لئے واپڈا ا یمبیسیڈرتعینات کرنے کا اعلان بھی کیا ۔