کم سن بچوں کو ہتھکڑیاں لگانے اور خواتین ملزمان کی تصاویر اتارنے پر ہیو مین رائٹس پر کام کرنے والی بارہ این جی اوز نے صوبائی حکومت سے رابطہ

پیر 30 مارچ 2015 09:36

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 مارچ۔2015ء) کم سن بچوں کو ہتھکڑیاں لگانے اور خواتین ملزمان کی تصاویر اتارنے پر ہیو مین رائٹس پر کام کرنے والی بارہ این جی اوز نے صوبائی حکومت سے رابطہ کر لیا ہے ۔ ہیو مین رائٹس پر کام کرنے والے ملکی اور غیر ملکی این جی اوز نے موقف اختیار کیا ہے کہ کیپٹل سٹی پولیس سمیت خیبر پختونخوا پولیس مختلف جرائم میں پکڑے جانے والے ملزمان جن میں کم سن بچے بھی ہوتے ہیں کو حکومتی ہدایات کے باوجود انہیں ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت کے قانون کے مطابق پندرہ سال سے کم عمر کے بچوں کہ ہتھکڑیاں نہیں لگائی جا سکتی اقدام قتل سمیت مختلف جرائم میں پکڑے جانے والی خواتین کے تصاویر بھی پولیس افسران جاری کر رہے ہیں جو کہ انسانی حقوق کمیشن کے خلاف ورزی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ان ملکی او ر غیر ملکی این جی اوز نے موقف اختیارکیا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے لہذا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے پولیس اہلکاروں اور افسران کے خلاف کاروائی کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :