یمن،سابق صدر علی عبداللہ صالح کا متحارب فریقین سے مذاکرات کا مطالبہ

اتوار 29 مارچ 2015 01:38

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 مارچ۔2015ء)یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے ، جو کہ ملک کے شیعہ حوثی باغیوں کے قریب ہیں ، نے گزشتہ روز جنگ بندی اور اقوام متحدہ کے ایماء پر متحارب فریقین کے درمیان مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے ۔ایک بیان میں صالح نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی قیادت میں عرب اتحاد اور باغیوں کی طرف سے یمن میں فوجی کارروائیاں بیک وقت بند کردی جائیں اور متحدہ عرب امارات میں مذاکرات شروع کئے جائیں۔

انہوں نے اتحاد کی طرف سے فوجی کارروائیاں فوری ختم کرنے اور حوثیوں کی طرف سے بیک وقت کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے اور سرکاری عمارتوں اور فوجی کیمپوں میں لوٹ مار روکنے کا مطالبہ کیا ۔صالح نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام مذاکرات کی بحالی کی تجویز پیش کی اور اسے متحدہ عرب امارات یا اقوام متحدہ کی کسی عمارت میں منتقل کرنے کو کہا تاکہ بحران کا کوئی مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کیا جاسکے ۔

(جاری ہے)

صالح ، جنہوں نے ایک سال کے احتجاجی مظاہروں کے بعد 2012ء میں استعفیٰ دے دیا ، پر الزام ہے کہ انہوں نے حوثیوں سے گٹھ جوڑ کیا اور اپنے 30سالہ اقتدار کے دوران قائم کیے جانیوالے کئی فوجی یونٹوں کی وفاداری پر انحصار کیا ۔ان کی اس تجویز کا اعلان برسرپیکار صدر عبدالربوح منصور ہادی کی حمایت میں سعودی قیادت میں عرب اتحاد کی طرف سے فضائی حملوں کے دوسرے روز کے موقع پر کیا گیا ہے

متعلقہ عنوان :