مکے دکھانے سے ملکی مسائل حل نہیں ہوتے ،عملی اقدامات کرنا پڑتے ہیں، اسحاق ڈار،ملکی مسائل کے حل کیلئے مشکل ترین فیصلے کئے اور دن رات کام کررہے ہیں، کراچی آپریشن کسی خاص سیاسی جماعت یا فرقے کے خلاف نہیں ،مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 5فی صد پر آچکا ہے بتدریج 4فی صد پر لایاجائے گا، وفاقی وزیر خزانہ کا ایف پی سی سی آئی کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 27 مارچ 2015 09:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مارچ۔2015ء)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مکے دکھانے سے ملکی مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ عملی اقدامات کرنا پڑتے ہیں، ملکی مسائل کے حل کیلئے مشکل ترین فیصلے کئے اور دن رات کام کررہے ہیں، کراچی آپریشن کسی خاص سیاسی جماعت یا فرقے کے خلاف نہیں ہے ،کراچی آپریشن پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ،مجرموں کے خلاف ہر صورت کارروائی ہوگی ، حکومت نے مالیاتی خسارے پر قابو پالیاہے جو کم ہو کر اب جی ڈی پی کے 5فی صد کی سطح پر آچکا ہے جسے بتدریج 4فی صد پر لایاجائے گا ، اب تجارتی خسارے پر قابو پانا حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لیے حکمت عملی تیارکی جارہی ہے، حکومت نے صرف 20ماہ کے مختصر عرصے میں معاشی بحالی کے متعدد اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روزایف پی سی سی آئی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تاجروں پر زور دیا کہ وہ ملک برآمدات بڑھانے کے لیے حکومت کو تجاویز دیں، برآمدات کے فروغ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی جائے حکومت فوری اقدامات کرے گی، انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی برآمدات ان کی جی ڈی پی کا 20فی صد ہیں جبکہ پاکستان میں یہ شرح 10فی صد ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ یکم جولائی 2015سے قومی شناختی کارڈ ہی انکم ٹیکس نمبر ہوگا جس سے ٹیکس ادائیگیوں میں آسانی ہوجائے گی، انہوں نے کہا کہ اچھی فصل ہونے کی وجہ سے رواں سال 6.1ملین ٹن گند م سرپلس ہوگی، حکومت نے سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں کے پاس پہلے سے موجود گندم برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے اور اس پر ریبیٹ بھی دی جارہی ہے ، حکومت کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے گی اور سرپلس گندم ہونے کی صورت میں کسانوں کو نقصان نہیں پہنچنے دے گی، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک کو بھی اقدامات کرنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ آئندہ سال کے وفاقی بجٹ کی تیاری جلد شروع ہوجائے گی ، انہوں نے تاجروں اور صنعتکاروں کو دعوت دی کہ وہ بجٹ تجاویز حکومت کو ارسال کریں تاکہ انہیں بجٹ میں شامل کیا جاسکے، وفاقی وزیر خزانہ نے آئندہ بجٹ میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں لگنے والی نئی صنعتوں کی عبوری رجسٹریشن کا نظام متعارف کرانے کا بھی اعلان کیا، وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ نجکاری کا عمل جاری رہے گا،تاہم اس میں ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا،انہوں نے تاجروں کو یقین دلایا کہ ان کے ری فنڈز کا معاملہ بھی خوش اسلوبی سے حل کرلیا جائے گا،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کی شرح بہت کم ہے جس کو بڑھانے کی ضرورت ہے،اگرچہ رواں سال ٹیکس وصولیوں میں13فی صد کا اضافہ ہوا ہے تاہم اب بھی ٹیکس وصولیوں کی شرح بہت کم ہے ، حکومت رواں سال کے دوران ٹیکس وصولیوں میں15فی صد کا اضافہ کرنا چاہتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مارکیٹ میں بانڈز اور سکوک کی کامیاب فروخت حکومت کی بڑی کامیابی ہے اور حکومت کی جانب سے معاشی بحالی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں اب عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ میں اضافہ کردیا ہے، تھری جی اور فور جی لائسنسوں کی فروخت سے119ارب روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ بقیہ دو لائسنس فروخت کرنے سے مزید50ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے، انہو ں نے کہا کہ حکومت نے صرف 20ماہ کے مختصر عرصے میں معاشی بحالی کے متعدد اہداف حاصل کرلیے ہیں، موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی توانائی بحران اور دہشت گردی کے خاتمے اور معاشی بحالی کا روڈ میپ تیارکیا جس پر تیزی سے عملدرآمدکیا جارہاہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ملکی ترقی کے لئے ایک منشور کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں،مسلم لیگ(ن) نے ملک کے درپیش چیلنجز سامنے رکھ کر اپنے منشور کوترتیب دیا ہے،جب اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا،معاشی ابتری کے باعث ملک ٹوٹنے کی باتیں ہو رہی تھیں اور ملک میں نصف آبادی خطہ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے تھے لیکن حکومت کی کامیاب پالیسیوں کی بدولت آج حالات بہتر ہوئے ہیں، مہنگائی پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچایا جارہا ہے ،آج ملک کی نصف آبادی خطہ غربت سے اوپر زندگی بسر کررہی ہے ،پاکستان کی خدمت کو بذریعہ نجات سمجھتے ہیں،ملک کی معیشت ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں ،وزیر خزانہ نے کہا کہ ترسیلات زر میں 13 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ،تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں،زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے جو ہر صورت پورا کریں گے،ماضی میں اصلاحات کا عمل دو مراحل سے آگے نہ بڑھ سکا،حکومت نے ادائیگیوں کا نظام بہتر بنایا ہے اور ہر چھ ماہ بعد ادائیگی کی جارہی ہیں ،مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ میں رکھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار 6 ریفارمز کام کررہے ہیں ،2013 ء میں شہروں میں 18 گھنٹے اوردیہاتوں میں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی تھی ۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلانا ترجیحی ہے،ٹارگٹڈ آپریشن اور حکومتی اقدامات کی بدولت کراچی میں امن بحال ہو رہا ہے ،کراچی میں آپریشن کسی جماعت یا کسی خاص فرقے کے خلاف نہیں ہے بلکہ کراچی میں امن و امان کی بحالی ،اور جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کیا جارہا ہے ،دہشت گردوں کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو ان کے خلاف کارروائی ضرور ہوگی ،انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں کی خواہش پر امن کیلئے مذاکرات کو موقع دیا ملک میں آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جار ی ہے اور اس میں بڑی بڑی کامیابیاں ملی ہیں ،ان کامیابیوں پر فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف فوج نے بے مثال قربانیاں دی ہیں،ہم ملکی ترقی اور کراچی کے معاملے پر پہلے سمجھوتہ کیا ہے اور نہ ہی کریں گے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ مکے دکھانے سے بہتری نہیں آتی ہے بلکہ عملی اقدامات کرنا پڑتے ہیں ،مکے دکھانے والوں نے دباؤ کے نتیجے میں گھٹنے ٹیک دیئے تھے اور ملکی معیشت تباہ ہوگئی تھی ،نائن الیون کے بعد ہمار ی معیشت نے بہت انتظار کیا ،مسلم لیگ(ن) کی شناخت تاجر دوست جماعت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اصلاحات آسان نہیں دن رات کام کررہے ہیں اور اس حوالے سے مشکل ترین فیصلے کئے ہیں۔