قومی اسمبلی میں سپیکر ایاز صادق اور نفیسہ شاہ کے درمیان قواعد کی تشریح کے معاملے پر جھڑپ، (ن) لیگی نو منتخب رکن شذرہ منصب علی کو قواعد کے منافی فلور دیاگیا ،پی پی کی رکن کاسپیکر پر الزام ، اعلیٰ تعلیم بھی خاتون رکن کا کچھ نہیں بگاڑ سکی، وفاقی وزیرخواجہ آصف کے ریمارکس

جمعرات 26 مارچ 2015 01:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 مارچ۔2015ء)قومی اسمبلی میں سپیکر ایاز صادق اور پی پی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ کے درمیان قواعد کی تشریح کے معاملے پر جھڑپ، سپیکر نے وزارت پٹرولیم بارے توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث کے دوران وزیر پانی و بجلی کو فلور دینا چاہا تو نفیسہ شاہ اپنی نشست پر اٹھ کھڑی ہوئیں اور سپیکر پر ایوان کی کارروائی قواعد کے منافی چلانے کا الزام عائد کر دیا اور کہا کہ سپیکر نے گزشتہ روز بھی (ن) لیگی نو منتخب رکن شذرہ منصب علی کو قواعد کے منافی فلور دیا، اس موقع پر وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے بھی نفیسہ شاہ پر چڑھائی کر دی اور کہا کہ اعلیٰ تعلیم بھی خاتون رکن کا کچھ نہیں بگاڑ سکی، نفیسہ شاہ کو خاتون رکن کہنے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ وزیر صرف ممبر کہہ کر مخاطب کریں،خواجہ آصف نے جملہ کسا کہ انہیں لیڈی ممبر کی بجائے فیڈرل ممبر کہہ کر مخاطب کریں ۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں اس وقت ماحول ناخوشگوار ہو گیا جب نفیسہ شاہ اور شازیہ مری نے سپیکر کی جانب سے خواجہ آصف کو فلور دینے کو خلاف قواعد قرار دے دیا۔ سپیکر نے کہا کہ وہ قواعد کے مطابق ایوان چلا رہے ہیں اور آئندہ زیادہ سختی سے قواعد کی پابندی کریں گے، جس کا نقصان اپوزیشن ارکان کو ہو گا، وہ قواعد میں نرمی برت کر اپوزیشن کو زیادہ وقت دیتے رہے، سپیکر کا اختیار ہے کہ وہ جب چاہے کسی ممبر کو فلور دے ، اس دوران وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف بھی نفیسہ شاہ پر برس پڑے اور کہا کہ خاتون رکن کو اسمبلی کی روایات کا پتہ نہیں، گزشتہ روز انہوں نے منصب علی خان کی بیٹی شذرہ منصب کو حلف اٹھانے کے بعد نکتہ اعتراض دینے کی مخالفت کی حالانکہ یہ ایوان کی روایت ہے کہ نو منتخب رکن کو بات کرنے کا موقع دیا جاتا ہے، شذرہ اپنے والد کے فوت ہونے پر ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوئیں، ان کے والد 62سے اسمبلی کے رکن منتخب ہوتے رہے، ارکان کو وسعت قلبی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، تعلیم وسعت قلبی پیدا کرتی ہے، تاہم خاتون رکن کا اعلیٰ تعلیم بھی کچھ بگاڑ نہ سکی۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ وہ نو منتخب خاتون کو فلور دینے کے خلاف نہیں بلکہ چیئر کے رویے اور ایوان قواعد کے خلاف چلانے کے خلاف بولی تھیں۔ اس موقع پر نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی نفیسہ شاہ کو سمجھانے کی کوشش کرتی رہیں۔ سپیکر نے شازیہ مری کی جانب سے بار بار نفیسہ شاہ کی حمایت کرنے پر ان کو بھی ڈانٹ پلا دی۔