قطر سے ایل این جی درآمد کا معاہدہ فائنل نہیں ہوا ، شاہد خاقان عباسی ،ایل این جی کی قیمت بارے حقائق نہیں چھپائیں گے ، حتمی فیصلہ ہونے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا ،31 مارچ کو ایل این جی کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ جائے گی ،حکومت ایل این جی پاور پلانٹ کو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ،وفاقی وزیر کا قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال

جمعرات 26 مارچ 2015 01:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہیکہ ایل این جی کی درآمد کا معاہدہ حکومت قطر سے فائنل نہیں ہوا اور نہ ابھی تک ایل این جی کی قیمت بارے فیصلہ ہوا ہے ۔ جب قیمت فائنل ہو گی ایوان کو اعتماد میں لیا جائے گا کیونکہ حکومت عوام سے کوئی چیز چھپانا نہیں چاہتی ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے نوید قمر ، عزرا پیلچو ، ڈاکٹر نفیسہ شاہ ، سید آصف حسنین اور شیخ صلاح الدین کی طرف سے ایل این جی کی درآمد بارے میں قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر وفاقی وزیر پٹرولیم نے ایوان کو یقین دلایا کہ 31 مارچ کو ایل این جی کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ جائے گی ۔

اس کے لئے پورٹ قاسم پر ورلڈ کلاس ٹرمینل تعمیر ہو چکا ہے ۔ حکومت ایل این جی درآمد کر کے پاور پلانٹ کو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس مقصد کے لئے آئی پیز سے مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد شفاف طریقہ سے ہوئی اور اس بارے عوام سے حقائق نہیں چھپائیں گے ۔ نوید قمر نے کہا کہ حکومت کی ڈیڈ لائن 31 مارچ ہے لیکن ابھی تک قیمت واضح نہیں کی گئی پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔

یہ گیس کس سیکٹر کو دیں گے ۔ اخباروں میں رپورٹس آ رہی ہیں ایل این جی درآمد پر بڑے سوالات ہیں جن کی وضاحت ہونی چاہئے ۔ وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ ایل این جی قطر گیس سے مذاکرات ہو رہے ہیں ایک سال سے مذاکرات ہو رہے ہیں مذاکرات فائنل نہیں ہوئے ابھی جاری ہیں جب کبھی مذاکرات فائنل ہوئے تو پہلے یہ ای سی سی میں جائے گی ۔ حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے گی گیس مختلف سیکٹر کو دی جائے گی پارلیمنٹ سے چھپائیں گے نہیں ۔

ایل این جی پاور سیکٹر کو دیں گے ۔ آئی پی پیز کوٹہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے آئی پی پیز کو گارنٹی دی ہے کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ ایل این جی سے زیادہ انرجی توانائی پیدا ہو گی ۔ اس کی ھیٹ زیادہ ہے ۔ 300 ملین ڈالر کی بچت ہو گی ۔ پائپ لائن بچھائیں گے ۔ گیس کا قطرہ بھی ضائع نہیں کریں گے ۔ 31 مارچ سے کراچی پورٹ پر آئے گی سہولیات مکمل ہیں 31 مارچ کو ایل این جی درآمد شروع ہو گی ۔

عذرا پلیچو نے سوال کیا کہ ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ معاہدہ ہوا نہیں تو ایک ہفتے کے بعد کس طرح گیس آئے گی ۔ آئی پی پیز سے معاہدہ نہیں ہوا ہے حکومت پٹرولیم پر لیوی لگا رہی ہے ۔ ڈومیسٹک گیس سستی ہے جبکہ ایل این جی مہنگی ہے ۔ 14 ڈالر ایم ایم ٹی پی سے لینا ظلم ہو گا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے گیس میں بھی بھاری اخراجات کئے ہیں ۔

ایل این جی شفاف طریقہ سے درآمد کی ۔ آئی پیز آمادہ ہیں کہ ایل این جی سے دس فیصد زیادہ توانائی پیدا ہو گی ۔ ایل این جی ڈیزل سے سستی ہے جس سے پورے ملک کو فائدہ ہو گا ۔ 2 ٹرمینل تعمیر ہو چکے ہیں ملک میں گیس پیداوار اضافہ ہو گا اگر پارلیمنٹ اس پر بحث کرنا چاہتی ہے تو خوش آمدید کہیں گے ۔ ملک کے اندر 2 ارب مکعب فٹ سسٹم میں داخل کریں گے ۔ خواجہ آصف جب ایل این جی پر بات کرنا چاہی تو نصیر شاہ نے احتجاج کیا اور کہا کہ قواعد کے خلاف ہے سپیکر ایوان کو قاعدے کے ساتھ چلائیں ۔

حکومتی ارکان کو اہمیت نہ دیں ۔ نصیر شاہ نے کاہ کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے ایل این جی پر سوالات اٹھائے ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی قیمت زیر بحث ہے قیمت اعلان سے قبل ای سی سی سے منظوری لیں گے تاہم معاہدے کی بعض شقوں کا انکشاف نہیں کر سکتے تاہم پارلیمنٹیرینز فورم پر قیمت بارے بنایا جائے گا قیمت بارے افواہیں ہیں اور بے بنیاد باتیں کی جا رہی ہیں ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا ک ورلڈ کلاس ٹرمینل پورٹ قاسم میں تعمیر ہوئی ہے اور گیس جلد سسٹم میں چلی جائے گی ایک سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ پہلا کارگول 31 مارچ کو ایک لاکھ 47 ہزار کیوسک میٹر گیس درآمد کر رہے ہیں سوئی نادرن اور سوئی سدرن کمپنیاں کو گیس فراہم کریں گے ۔ پاور سین این جی فرٹیلائزر سیکٹر جو چاہے گا اس کو فراہم کریں گے ۔ ملک کے شمالی حصے میں پائپ لائن بچھائی جائے گی ایل این جی کی قیمت فیول سے ایڈجسمنٹ ہوتی ہے اور ریجن ٹو ریجن قیمت مختلف ہوتی ہے جیسے ہی قیمت فائنل ہو گی اعلان کر یں ۔

تاہم ابھی تک معاہدہ حتمی نہیں ہوا بعض ممالک نے ایل این جی 25 سال درآمد سے 6 ڈالر میں خرید رہے ہیں بھارت 12 ڈالر سے درآمد کر رہا ہے کمرشل معاہدے ہوئے ہیں حکومت پارلیمانی کمیشن بنانے پر راضی ہے حقائق اس کے ساتھ رکھ دیں گے اور پارلیمانی کمپنی جو فیصلہ کر ے گی اس پر عملدرآمد کریں گے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ 4 آئی پی پیز کو ایل این جی دیں گے جبکہ حبکو کو بھی گیس دیں گے ۔