پاکستانی ڈرون کی تیاری، قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کے خاتمے کا امکان ،امریکہ کو پہلے سے ہی حملے روکنے کیلئے پاکستان و بین الاقوامی سطح پر مخالفت کا سامنا ہے

پیر 23 مارچ 2015 09:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 مارچ۔2015ء)پاکستان کی جانب سے گائیڈڈ میزائل برق اور ملکی ساختہ ڈرون براق کے حالیہ کامیاب تجربات کے بعد اسکے عالمی سطح پر اثرات مرتب ہوں گے اور قوی امکان ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ساتھ ہی قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کا خاتمہ ہوگا جس کی پہلے ہی عوامی سطح پر حمایت میں کمی آچکی ہے۔امریکی ڈرون طیاروں کی پاکستان میں کارروائیاں بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔

بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارے اور بعض این جی اوز امریکی ڈرون پروگرام کو بغیر مقدمہ چلائے سزائے موت سے تعبیر کر رہے ہیں کیونکہ اس پروگرام کے تحت دیگر ملکوں کی سرحدی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ان کی سرزمین پر کارروائیاں ان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا سبب بن رہی ہیں اور اکثر بے گناہ افراد اسکی زد میں آتے ہیں۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے برطانوی ادارے ریپر ا ئیو کا کہنا ہے کہ تنظیم دنیا میں کہیں بھی ڈرون کی کارروائیوں کی مذمت کرتی ہے۔

ڈرون حملوں میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں 4000 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں ،تنظیم کے بقول ان میں زیادہ تعداد بے گناہ افراد کی ہے۔امریکی ڈرون حملوں کی تقریباً تمام محاذوں پر مخالفت ہو رہی ہے لیکن پاکستانی اہلکار وں کی جانب سے اسکی بلاواسطہ حمایت شکوک وشبہات کو جنم دے رہی تھی کیونکہ ان ڈرون حملوں میں ہی تحریک طالبان کے دو اہم کمانڈر بیت اللہ محسود اور حکیم اللہ محسود ہلاک کئے گئے تھے۔

بہرحال پاکستانی دفتر خارجہ ڈرون حملوں کی مسلسل اصولی مخالفت کر تا آیا ہے اور یہ موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ ان حملوں سے دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی جنگ متاثر ہورہی ہے اور اس ضمن اٹھائے جانیوالے اقدامات کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔اب پاکستان نے ملکی ساختہ ڈرون براق اور گائیڈڈ میزائل برق کا کامیاب تجر بہ کیا گیا ہے جس کے عالمی سطح پر اثرات مرتب ہونگے ۔

اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کا اصولی جواز ختم ہوجائے گا اور پاکستانی حکومت اور عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی ڈرون ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی حمایت کریں گے۔چیف آف آرمی سٹاف نے رواں ماہ ڈرون ٹیکنالوجی کے کامیاب تجربوں کو عظیم کامیابی قرار دیا ہے،یاد رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کی خصوصاً وزیرستان میں 2004ء سے لے کر اب تک309ڈرون حملوں میں تقریباً3000افراد ہلاک ہوگئے ہیں

متعلقہ عنوان :