فلسطینی ریاست کے قیام پراسرا ئیلی وزیرِ اعظم کا موقف ’تبدیل ،دو ریاستی حل چاہتے ہیں لیکن ’حالات کو بدلنا ہوگا،فلسطینی ریاست کو غیر مسلح اور یہودی ریاست کو تسلیم کرنا ہو گا ، نتن یاہو

ہفتہ 21 مارچ 2015 08:32

یرو شلم (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مارچ۔2015ء)اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو نے انتخابات سے قبل فلسطینی ریاست قائم نہ ہونے دینے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔تاہم امریکی صدر براک اوباما نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کو بتایا ہے کہ امریکہ ان کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران فلسطینی ریاست قائم نہ ہونے دینے کے بیان کے تناظر میں اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے گا۔

صدر اوباما نے زور دیا ہے کہ امریکہ اب بھی دو ریاستی حل کا حامی ہے۔امریکی ٹیلی وژن کو دیے گئے انٹرویو میں بن یامین نتن یاہو نے بھی کہا کہ وہ دو ریاستی حل چاہتے ہیں لیکن ’حالات کو بدلنا ہوگا‘۔نتن یاہو کا کہنا تھا ’میں ایک ریاستی حل نہیں چاہتا۔ میں ایک مستحکم اور پْر امن دو ریاستی حل چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

لیکن اس کے لیے حالات کو بدلنا ہو گا۔

‘میں اب بھی چھ برس قبل بار الین یونیورسٹی میں کی گئی اپنی تقریر پر قائم ہوں کہ فلسطینی ریاست کو غیر مسلح ہونا ہوگا جو یہودی ریاست کو تسلیم کرے۔انھوں نے فلسطینی رہنما محمود عباس کا وہ بیان دہرایا جس میں انھوں نے اسرائیل کو ایک یہودی ریاست تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ان کا کہنا تھا ’مشرقِ وسطی میں جو بھی اراضی حالی ہوئی ہے وہ اسلامی فورسز کے ہاتھوں میں چلی گئی ہے۔‘اس سے پہلے پیر کو انتخابات سے قبل جب ان سے پوچھا گیا کہ ’اگر وہ پھر سے وزیرِ اعظم بنتے ہیں تو کیا فلسطینی ریاست نہیں بنے گی؟‘ تو انھوں نے کہا تھا کہ ’درست‘۔

متعلقہ عنوان :