یمن میں حوثیوں کی مساجد پر 3 خودکش حملے ، 150افراد ہلاک،250 سے زائد زخمی ،اقوام متحدہ اور امریکہ کی مذمت،داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

ہفتہ 21 مارچ 2015 08:24

ْصنعاء/ واشنگٹن/ نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مارچ۔2015ء )یمن کے دارلحکومت صنعاء میں حوثیوں کی مساجد پرنماز جمعہ کے دوران 3 خودکش حملوں میں 150 افراد ہلاک اور 250 سے زائد زخمی ہوگئے ،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ،شدت پسند اسلامی تنظیم داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔عالمی میڈیا کے مطابق حکام کاکہنا ہے کہ پہلا دھماکا دارلحکومت کے جنوب میں بدر مسجد پر ہوا جب کہ دوسرا اس وقت ہوا جب کہ نمازی وہاں سے بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے۔

تیسرے دھماکے میں شہر کے شمال میں واقع الہشاہش مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ان مساجد کو اس وقت دارالحکومت کو کنٹرول کرنے والے زیدی شیعہ حوثی قبائل کے حامی استعمال کرتے ہیں۔حکام کاکہنا ہے کہ تینوں خودکش حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد150 ہے جب کہ250 سے زائد افرادزخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

یمنی وزارت صحت کی آپریشن کمیٹی کے رکن ڈاکٹر نشوان الاتاب کا کہنا ہے کہ بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔

تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ بڑے پیمانے پر خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہے ۔ دھماکوں میں حوثی ملیشیا کے افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔شدت پسند اسلامی تنظیم داعش نے انٹرنیٹ کے ذریعے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔دوسری جانب اقوام متحدہ اور امریکہ نے خودکش حملوں کی مذمت اور جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے ۔یمنی دارالحکومت صنعا میں شدت پسندی کے واقعات ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب ایک دن پہلے ہی عدن میں صدارتی محل پر فضائی حملے کیے گئے۔

محل میں اس وقت دارالحکومت پر حوثی قبائلیوں کے حملے کے بعد مستعفیٰ ہونے والے صدر ہادی موجود ہیں۔ان حملوں میں سابق صدر محفوظ رہے اور ان کے حامیوں نے انھیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ سابق صدر کے حامیوں کے مطابق یہ حملے آئینی طور پر قانونی حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت تھی۔حوثی باغیوں نے دارالحکومت پر گذشتہ سال ستمبر پر قبضہ کیا تھا۔