لاہور،چیئرمین واپڈا کی زیر صدارت اتھارٹی اجلاس ، نیلم جہلم منصوبے کے پی سی ون پر نظرثانی، منصوبے کا نظرثانی شدہ پی سی ون وزارتِ پانی و بجلی کے ذریعے منظوری کیلئے ایکنک کو بھجوانے کا فیصلہ

جمعرات 19 مارچ 2015 09:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مارچ۔2015ء) چیئرمین واپڈا ظفر محمود کی زیر صدارت گزشتہ روز واپڈا ہاؤس میں اتھارٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔ ممبر(واٹر) محمد شعیب اقبال ، ممبر( پاور ) بدرالمنیر مرتضیٰ اور ممبر( فنانس)انوارالحق اجلاس میں شریک ہوئے ۔ وزارتِ پانی و بجلی کی وساطت سے منظوری کے لئے ایکنک میں بھجوائے جانے سے قبل 969 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے نظر ثانی شدہ پی سی ون کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس میں منصوبے کی لاگت میں اضافہ کی وجوہات پر تفصیلی غور کیا گیا ۔

اجلاس میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ ابتداء سے ہی منصوبے کے تصور کو بڑی تبدیلیوں سے گزرنا پڑا ۔ ابتدائی طور پر منصوبہ کی پیداواری صلاحیت550 میگاواٹ تھی اور اِس کا بجلی گھرمجوہی میں تعمیر ہونا تھا ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں منصوبے کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لئے بجلی گھر کو مظفر آباد سے 21کلو میٹر غربی سمت چھتّر کلاس منتقل کردیا گیا ، جس کی وجہ سے منصوبہ کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ۔

اجلاس میں یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ ایکنک کی جانب سے 2002ء میں منظور کیا گیا نظرثانی شدہ پی سی ون 84.55 ارب روپے پر مشتمل تھا اور یہ 2001 ء کے پرائس لیول پر مبنی تھا ، تاہم فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے منصوبہ پر تعمیر اتی کام شروع نہیں ہو سکا ۔2007 ء میں فنڈز کی دستیابی کے ساتھ ہی منصوبے کا کنٹریکٹ ایوارڈکر دیا گیا ۔ کنٹریکٹ کی مالیت 90.90 ارب روپے تھی جو پراجیکٹ کی لاگت میں اضافے کی وجوہات میں سے ایک ہے ۔

اجلاس میں یہ بات بھی زیرِ بحث آئی کہ 8اکتوبر2005 ء کے تباہ کن زلزلے کے بعد پراجیکٹ کنسلٹنٹ نے منصوبے کے ڈیزائن پر نظر ثانی کی۔ اِس دوران یہ بات سامنے آئی کہ منصوبے کے ڈیزائن میں متعدد تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔ اِس کا نتیجہ اُس وقت کے تعمیراتی کام کی مقدار میں اضافے اور اضافی تعمیراتی کام کی صورت میں نکلا،جس کی لاگت بہت زیادہ تھی ۔ ڈیزائن میں تبدیلی کے علاوہ منصوبے کے اہم اور حساس حصوں پر کام کی رفتار بڑھانے کے لئے دو ٹنل بورنگ مشینیں نصب کی گئیں اور منصوبے کی تعمیر کے لئے بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لئے چار چار میگاواٹ صلاحیت کے 3 ڈیزل جنریٹر خریدے گئے ۔

2002 ء میں منظور کئے گئے پی سی ون میں قیمتوں میں اضافہ کے باعث ادائیگی کی پرویژن بھی نہیں رکھی گئی تھی جبکہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور سکیورٹی انتظامات پر اُٹھنے والے اخراجات کی وجہ سے بھی لاگت میں کافی اضافہ ہوا ۔ اجلاس میں اِس بات پر تشویش ظاہر کی گئی کہ 2012 ء میں منظور کئے گئے 274 ارب روپے مالیت پر مبنی منصوبے کے نظرثانی شدہ پی سی ون میں قیمتوں کو مصنوعی طور پر نچلی سطح پر رکھا گیا اور اِس بات کا قطعی خیال نہیں رکھا گیا کہ اِس امر سے منصوبہ کی شیڈول کے مطابق تکمیل متاثر ہو سکتی ہے ۔

ذیل میں دیئے گئے جدول سے یہ بات واضح ہے کہ منصوبے کے سول ورکس کی لاگت میں اضافہ معمولی نوعیت کا ہے ۔ تاہم جن مدّات میں زیادہ اضافہ ہوا ہے ان کا منصوبے کے 274 ارب روپے پر مبنی پی سی ون میں جان بوجھ کر خیال نہیں رکھا گیا تھا ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ نیلم جہلم کے تعمیراتی کام کی لاگت تو کم و بیش اُتنی ہی رہی ، لیکن مذکورہ عوامل کی وجہ سے منصوبے کے پی سی ون پر ایک بار پھر نظرثانی کی ضرورت پیش آرہی ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 416 ارب روپے پر مبنی منصوبے کے نظرثانی شدہ پی سی ون کو وزارتِ پانی و بجلی کی وساطت سے ایکنک میں منظوری کے لئے بجھوایا جائے ۔ تاہم اِس کے باوجود منصوبہ اقتصادی اور مالی طور پر قابلِ عمل ہے اور اِس کا ای آئی آر آر 23.09 فیصد ہے ۔ اتھارٹی نے اجلاس میں اِس بات کا بھی اصولی فیصلہ کیا کہ مستقبل میں کسی بھی ایسے منصوبے پر تعمیراتی کام شروع نہیں کیا جائے گا جس کا پی سی ون مصنوعی طور پر کم رکھے گئے پرائس لیول پر تیار کیا گیا ہوگا ۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ نیلم جہلم کے مشابہ1100 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، جس کی فزیبلٹی سٹڈی 2009 ء میں مکمل ہوئی تھی اُسے نجی شعبہ کے سُپرد کیا گیا لیکن اِس کی تعمیر ابھی تک شروع نہیں ہوسکی ۔اِس کے برعکس نیلم جہلم پراجیکٹ پر فروری 2008 ء میں تعمیرکا آغاز ہوا ۔ ڈیزائن میں تبدیلی کی وجہ سے لاگت میں اضافہ اور مالی دشواریوں کے باوجود نیلم جہلم منصوبہ اپنی تکمیل کی جانب بڑھ رہا ہے اور اِس کی تکمیل 2016 ء کے آخر تک متوقع ہے ۔

متعلقہ عنوان :