شیخ الازھر کے بیان پر عراق میں مصری سفیر کی دفتر خارجہ طلبی ،فوجی آپریشن کے دوران سْنی مسلک کے شہریوں کے قتل عام کے الزام میں کوئی صداقت نہیں، بغداد حکومت

جمعرات 19 مارچ 2015 09:18

قاہرہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مارچ۔2015ء )مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر کے سربراہ الشیخ احمد الطیب کے ایک بیان پرعراقی وزارت خارجہ نے بغداد میں متعین مصری سفیرکو طلب کر کے ان سے سخت احتجاج کیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق مصری وزیرخارجہ احمد درویش کو بغداد دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا جہاں اْنہیں ایک احتجاجی یادداشت پیش کی گئی۔

بغداد حکومت کا کہنا ہے کہ جامعہ الازھر کے سربراہ الشیخ احمد الطیب نے دولت اسلامیہ داعش کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے دوران سْنی مسلک کے شہریوں کے قتل عام کا الزام عائد کیا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں جب عراقی فوج نے شیعہ ملیشیا کے ہمراہ سنی اکثریتی شہر تکریت میں داعش کے خلاف زمینی آپریشن شروع کیا تو شیخ الازھر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ شیعہ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تکریت میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

داعش کے خلاف آپریشن کی آڑ میں مقامی سنی آبادی پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔عراقی وزارت خارجہ نے شیخ الازھر کے اس بیان کو متنازعہ قرار دے کر اس پر سخت احتجاج کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کے بیانات دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات کو متاثر کرسکتے ہیں۔عراق میں داعش کے خلاف آپریشن کیدوران سنی آبادی کے ہیمانہ قتل عام کے معاملے پر آواز اٹھانے والوں میں صرف شیخ الازھر ہی نہیں بلکہ خود عراق کے سرکردہ علماء نے تکریت اور الانبار میں سنی شہریوں کے قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔

عراق اور دوسرے ممالک کے اہل سنت مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے شیخ الازھر کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ داعش کے خلاف آپریشن میں آڑ میں سنی شہریوں کے قتل عام کا سلسلہ بند کرائیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شیخ الازھر کے بیان می حمایت کرنے والے علماء میں عراق کی علماء کونسل، سپریم افتاء سیکرٹریٹ اور عراق فقہ اکیڈیمی سے وابستہ علما ء شامل ہیں۔ انہوں نے شیخ الازھر کے بیان کو حقیقت پرمبنی قرار دیتے ہوئے بغداد حکومت سے سنی شہریوں کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :