میں نے سرے سے کسی کو دھمکی نہیں ہی نہیں،الطاف حسین ، مجھے پاک فوج کا دشمن نہ سمجھا جائے، حمایت میں 10 لاکھ افراد کی ریلی نکالی، دہشت گردوں کے خلاف فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کو تیار ہوں،وزیر داخلہ نے کہا سخت زبان کا استعمال ناقابل برداشت ہے، خواجہ آصف، شہباز شریف، عمران خان اور دیگر کے بیانات پر چوہدری نثار نے کبھی کچھ نہیں کہا، ا یم کیو ایم کے31 ویں یوم تاسیس پر خطاب

جمعرات 19 مارچ 2015 08:43

کراچی،لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19 مارچ۔2015ء) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ میں نے سرے سے کسی کو دھمکی نہیں ہی نہیں، وزیر داخلہ نے کہا سخت زبان کا استعمال ناقابل برداشت ہے، خواجہ آصف، شہباز شریف، عمران خان اور دیگر کے بیانات پر چوہدری نثار نے کبھی کچھ نہیں کہا، مجھے پاک فوج کا دشمن نہ سمجھا جائے، حمایت میں 10 لاکھ افراد کی ریلی نکالی، دہشت گردوں کے خلاف فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کو تیار ہوں۔

بدھ کے روز ایم کیو ایم کے31 ویں یوم تاسیس پر متحدہ کے قائد الطاف حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ نائن زیرو کا مالی رینجرز کی حراست میں ہے، کارکن پودوں کو پانی دیا کریں، وقاص شہید کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، وہ اہلکاروں کو خواتین کو مارنے سے منع کررہا تھا، آج خود کو سیاستدانوں سے مائنس کرتا ہوں، اگر سیاستدان ہوتا تو میرے ساتھ دیگر کی طرح کا سلوک کیا جاتا، ایم کیو ایم کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے لیکن اسے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ چھوٹے چھوٹے جرائم والوں کو مار پیٹ کر جیل بھیجا جاتا ہے، بڑے مگرمچھوں کو کچھ نہیں کہا جاتا، ملزم تشدد کی شکایت کرے تو جج پولیس، رینجرز کی طرف دیکھتے، مزید تشدد کیلئے ریمانڈ میں توسیع کردی جاتی ہے، اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں، جاگیر دار، وڈیرے کو آج تک پاکستان میں سزا نہیں ہوئی، میرے گھر چھاپہ مارنا ہے ضرور ماریے، سرچ وارنٹ تو ساتھ لاتے۔

الطاف حسین نے مزید کہا کہ چوہدری نثار نے کہا سخت زبان کا استعمال ناقابل برداشت ہے، میرا بیان اس لئے ناقابل برداشت ہے کہ غریب کا بیان ہے، خواجہ آصف نے اسمبلی میں فوج کو دھمکیاں دیں، شہباز شریف نے وقت کے صدر کو سڑکوں پر گھسٹینے کا بیان دیا، عمران خان نے کارکنوں کو کہا پولیس کھڑی ہے مارو، کیا ان لوگوں کے بیانات دھمکی آمیز نہیں تھے؟، جو صحافی صحافتی اصول سے ہٹا اسے سننی پڑے گی، میں نے سرے سے دھمکی دی ہی نہیں، چوہدری نثار نے خواجہ آصف کے بیان پر کچھ نہیں بولا۔

ایم کیو ایم قائد نے کہا کہ گلو بٹ کی پرورش کرنیوالوں کے گلے میں کیا پھولوں کا ہار ڈالنا چاہئے، مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی کے ساتھ بھی اسلحہ ہوتا ہے، حکومتی لیڈرز نے اسلحہ اسلحہ کی رٹ لگائی، انتخابات میں کامیابی پر ن لیگ والوں نے کلاشنکوفیں نہیں چلائیں، مذہبی جماعت کے رہنماوٴں کا اسلحہ سے کیا کام؟، ہمارا کوئی عسکری ونگ نہیں۔

انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ مجھے فوج کا دشمن نہ سمجھا جائے، دہشت گردوں کیخلاف پاک افواج کے شانہ بشانہ لڑنے کو تیار ہوں، فوج کی حمایت میں ایم کیو ایم نے 10 لاکھ افراد کی ریلی نکالی، ہمارے علاوہ کس جماعت نے ریلی نکالی؟َ، میں فوج کی وکالت کرتا ہوں، یہ میرے وطن کے محافظ ہیں، فوج میری ہے، میں فوج کا ہوں، کچھ لوگ کہیں گے چمچہ گیری کررہا ہے، فوج کو سیلوٹ چھاپے سے پہلے کیا تھا۔

الطاف حسین نے کہا ہے کہ ملک میں آئین وقانون کااطلاق اورآئین کی تمام شقیں صرف غریبوں پرلاگوہیں،میں ایک ایسے نظام کی جدوجہدکررہاہوں جس کااطلاق امیر،غریب دونوں پرہو۔اس وقت تو ملک میں دو نظام رائج ہیں،جو ایک امیروں اورایک غریبوں کے لیے ہے،سیاست دانوں نے کر وڑوں روپے کے قرضے لیے اورمعاف کرائے،الطاف حسین کے سوا تمام سیاستدان اسٹیٹس کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں،سیاستدان ہوتاتودیگرسیاستدانوں کی طرح سلوک کیاجاتا،ایک طبقہ سیاستدان اور بیوروکریٹ ہیں،سوائے الطاف حسین کے، پاکستان میں بظاہر 2 بڑے طبقات رہتے ہیں،ایم کیو ایم غریب اورمتوسط طبقے سے تعلق رکھنے والی واحد جماعت ہے،اس لیے ایم کیوایم کے مینڈیٹ کوتسلیم نہیں کیا جاتا۔

انھوں نے کہا آئین،قانون کااطلاقآئین کی تمام شقیں صرف غریبوں پرلاگوں ہیں، نائن زیرو پر چھاپہ مارنے پر کوئی اعتراض نہیں،یہ کوئی کعبہ یا مدینہ نہیں بلکہ ایک لیڈرکی رہائش گاہ ہے،میرے گھر سرچ وارنٹ لے کرآتے اورمیری بہن کے گھربھی سرچ وارنٹ لیکر آتے، میرے گھر چھاپا مارنا تھا تو مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ لے کرآتے ۔الطاف حسین نے کہا کہ چوہدری نثار ان پر سخت زبان استعمال کرنے کا الزام لگارہے ہیں، میں غریبآدمی ہوں اور غریب آدمی سخت زبان استعمال کرتا ہے،ہمارے پاس ایک بھی غیرقانونی اسلحہ نہیں،تمام اسلحہ لائسنس یافتہ ہے،کیا مولانافضل الرحمان کی گاڑی میں اسلحہ ہوتاہییانہیں؟(ن)لیگ کے لیڈرز، گلوبٹ کی پرورش کرنے والوں کو کیا ہار ڈالنے چاہئیں؟انھوں نے کہا کہ تقریر کا متن حکومت جہاں چاہے لے جائے،میں نے دھمکی دی ہی نہیں،زہرہ شاہدقتل ہوتیں ہیں تودومنٹ بعدبیان دیاجاتاہیالطاف حسین نے قتل کیا،تمام لوگوں کوقسم دیتاہوں کہ وہ جھوٹ نہ بولیں،سچ بولیں،ظلم کرنیوالے سینیٹ میں کہتے ہیں،فلاں فلاں کرداروالی خواتین کوماردیاجائے،یہ صبح شام تقریرکرتے ہیں کہ طالبان ہمارے بھائی ہیں ان سے مذاکرات کرو،ملک میں دولتمند بغیرنکاح کے بچی پیداکرے تو بھی اسے پاکستان کانجات دہندہ بناکرپیش کیاجاتاہے،پنجاب میں جاگیرداراورزمیندارخواتین کوبرہنہ کرکیجلوس نکالتے ہیں،کسی جاگیردارکوآج تک سزاہوتے ہوئے د یکھاہے،سندھ میں کاروکاری کینام پرماری جانیوالی خواتین کے ملزمان کوکبھی سزاہوئی۔