اسلام آباد ہائیکورٹ میں مولانا اعظم طارق قتل کیس کی سماعت، قائد ملت جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی کے خلاف دائر درخواست خارج ، دیگر ملزمان محمدعلی اور مدثرعلی کو جواب داخل کرانے کے لیے نوٹس جاری ، کیس کی س مزید سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی

بدھ 18 مارچ 2015 09:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مارچ۔2015ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپاہ صحابہ پاکستان کے سابق سربراہ مولانا اعظم طارق قتل کیس کی سماعت کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ ساجد علی نقوی کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے دیگر ملزمان محمدعلی اور مدثرعلی کو جواب داخل کرانے کے لیے نوٹس جاری کردیااور کیس کی س مزید سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی، پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے دورکنی بینچ جسٹس نورالحق این قریشی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مولانا اعظم طارق قتل کیس کی سماعت کی ۔

درخواست گزار مولانا عالم طارق کے وکیل جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل حسنین ابراہیم کاظمی عدالت میں پیش ہوئے ۔ جبکہ عدالت میں علامہ ساجدعلی نقوی کی جانب سے مقدمہ کی پیروی کے لیے ایڈوکیٹ سکندرگیلانی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

۔ عدالت میں درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے بتایاکہ مولانا اعظم طارق کو علامہ ساجدعلی نقوی کے لوگوں نے قتل کیاتھاجس کے بعد قتل کا مقدمہ درج ہوا اور ملزمان کو گرفتار بھی کیاگیا۔

انہوں نے عدالت کو مزیدبتایاکہ انسداد دہشگردی راولپنڈی کی عدالت نے علامہ ساجد علی نقوی کو غیر قانونی طور پر رہاکیا۔جبکہ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیاکہ آپ کے پاس مولانا اعظم طارق قتل کیس میں علامہ ساجد علی نقوی کے ملوث ہونے کے کیا ثبوت موجود ہیں ۔ جس پر عدالت میں علامہ ساجد علی نقوی کے خلاف درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے کوئی ٹھوس شواہد اور ثبوت عدالت میں پیش نہ کیے جاسکے اور نہ ہی کوئی مثبت دلائل دیے جاسکے۔

ایک گھنٹہ کی طویل بحث کے بعد عدالت میں مولانا اعظم طارق قتل کیس میں نامز د ملزمان محمد علی اور مدثر علی کو جواب داخل کرانے کے لیے نوٹس جاری کردیا جبکہ علامہ ساجد علی نقو ی کے خلاف مولانا عالم طارق کی جانب سے دائر کی گئی کریمنئل اپیل خارج کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ۔