یوحنا آباد خود کش حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں، وفاقی وزیرکامران مائیکل، شجاع خانزادہ اوردیگر سیاسی اور سرکاری شخصیات کی بھی شرکت ،ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات ،5 ہزار پولیس اہلکاروں سمیت رینجرز کی بھاری نفری یوحنا آباد کے اطراف میں تعینات رہی،سانحہ یوحنا آباد کے لئے تشکیل دی گئی جے آٹی نے کام شروع کر دیا،جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے اہلکار بھی شامل ، ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور جلاوٴ گھیراوٴ میں ملوث افراد کی تصاویر حاصل کر لی گئیں

بدھ 18 مارچ 2015 09:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18 مارچ۔2015ء) یوحنا آباد میں خود کش حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا کردی گئیں۔منگل کے روز لاہور کے علاقے یوحنا آباد کے دو گرجا گھروں پر ہونے والے خودکش دھماکوں کے تیسرے روز بھی کاروبار زندگی مکمل طور پر معطل رہا۔ دھماکوں میں میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہیں، آخری رسومات میں وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ کامران مائیکل، صوبائی وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ اور کمشنر لاہور سمیت دیگر سیاسی اور سرکاری شخصیات نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے یوحنا آباد سمیت شہر بھر کی سکیورٹی کے لئے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ یوحنا آباد اور اطراف کے علاقوں میں 5 ہزار پولیس اہلکاروں کے علاوہ رینجرز کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی جب کہ یوحنا آباد سے گزرنے والے فیروز پور روڈ کو چونگی امرسدھو سے کاہنہ تک خار دار تاروں کی مدد سے بند کردیا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سانحہ یوحنا آباد کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جے آئی ٹی نے سانحہ کے بعد ہونے والی بدترین ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور جلاوٴ گھیراوٴ میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لئے فوٹیجز حاصل کر لی ہیں۔یوحنا آباد میں خودکش دھماکوں کی تحقیقات جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سپرد کی گئی ہیں جس میں حساس اداروں کے اہلکار بھی شامل ہیں، جبکہ مشتعل افراد کی طرف سے دو دن تک جاری رہنے والی ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور دو افراد کو زندہ جلانے میں ملوث افراد کے خلاف بھی شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔

تمام ٹی وی چینلز سے فوٹیجز حاصل کر لی گئی ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی دیکھی جارہی ہیں اور ایسے تمام افراد کی نشاندہی کی جا رہی ہے جنہوں نے قانون ہاتھ میں لیا۔فوٹیجز میں ان کی شناخت کے بعد تصاویر لی جا رہی ہیں۔ تاکہ تھانہ نشتر کالونی میں درج مقدمات کی روشنی میں ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :