بشارالاسد سے مذاکرات داعش کے لیے تحفہ ہوں گے: فرانس

منگل 17 مارچ 2015 09:56

برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مارچ۔2015ء)فرانس نے شامی صدر بشارالاسد سے بحران کے حل کے لیے بات چیت کو سخت گیر جنگجو گروپو دولت اسلامی عراق وشام (داعش) کے لیے ایک ''شرمناک تحفہ'' قرار دیا ہے۔فرانسیسی وزیرخارجہ لورنس فابیئس نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے ایک انٹرویو کے ردعمل میں ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے شامی صدر سے مذاکرات کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

اس انٹرویو میں جان کیری نے کہا تھا کہ ہمیں بالآخر تنازعے کے خاتمے کے لیے بشارالاسد سے بات چیت کرنا ہوگی لیکن مسٹر لوراں فابیئس نے کہا ہے کہ شامی صدر کے لیے مستقبل میں کوئی کردار داعش کے لیے تحفے کے مترادف ہو گا۔انھوں نے کہا کہ ''شامی تنازعے کا حل سیاسی انتقال اقتدار ہے جس کے تحت رجیم کے اداروں کو تو برقرار رکھا جائے لیکن بشارالاسد کو نہیں۔

(جاری ہے)

اس کے سوا ایسا کوئی بھی حل جس کے تحت مسٹر اسد کو برسر اقتدار رہنے دیا جاتاہے تو یہ داعش کے لیے ایک بہت بڑا تحفہ ہوگا''۔لور نس فابیئس نے برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''ایسی صورت میں بشارالاسد نے جن لاکھوں شامیوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی ہیں،وہ اپنی حمایت داعش کے پلڑے میں ڈال دیں گے۔لہٰذا شامی صدر سے مذاکرات سے گریز کیا جانا چاہیے''۔

انھوں نے بتایا کہ انھوں نے پیر کی صبح ہی جان کیری سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے اور انھوں نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ شام سے متعلق امریکا کے موٴقف میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی ہے۔جان کیری نے سی بی ایس نیوز چینل سے اتوار کو نشر کیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے امریکا کو صدر بشارالاسد سے بات چیت کرنا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ''بالآخر ہمیں مذاکرات کرنا ہوں گے۔ہم ہمیشہ جنیوا اوّل اعلامیے کے تحت مذاکرات کے لیے تیار رہے ہیں''۔

متعلقہ عنوان :