او جی ڈی سی ایل کے نام پر ایک نام نہاد سو سائٹی کی مینجمنٹ پر 17کروڑ16لاکھ کی خُرد بُرد کا محض ایف آئی اے نے 12سال بعد مقدمہ درج کر لیا، ملوث افسران سے مبینہ مُک مُکا کے بعد اُنہیں عبوری ضمانتوں کے لیے قانونی فرار دیدیا ،سابقہ مینجمنٹ کمیٹی کے ملوث او جی ڈی سی ایل میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران تاحال نظر انداز، جمع پونجی لُٹانے والے مظلوم ملازمین کو ایک پائی کی ریکوری نہ مل سکی۔چند اعلیٰ افسران نے مظلوم ملازمین کی جمع پونجی پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے تین نام نہاد غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیزکا ڈھونگ او جی ڈی سی ایل کے نام پر رچا کر اربوں روپے ہڑپ کرنے کے بعد اعلیٰ ترین عہدوں پر کرپشن کو معیار بنا کر تعینات کرنے کا انکشاف

منگل 17 مارچ 2015 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مارچ۔2015ء )ملک کی سب سے بڑی آئل اینڈ گیس کمپنی آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمٹیڈ(او جی ڈی سی ایل )کے نام پر ایک نام نہاد سو سائٹی کی مینجمنٹ پر 17کروڑ16لاکھ کی خُرد بُرد کا محض ایف آئی اے نے 12سال بعد مقدمہ درج کر لیا، ملوث افسران سے مبینہ مُک مُکا کے بعد اُنہیں عبوری ضمانتوں کے لیے قانونی فرار دیدیا ، سابقہ مینجمنٹ کمیٹی کے ملوث او جی ڈی سی ایل میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران تاحال نظر انداز، جمع پونجی لُٹانے والے مظلوم ملازمین کو ایک پائی کی ریکوری نہ مل سکی۔

چند اعلیٰ افسران نے مظلوم ملازمین کی جمع پونجی پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے تین نام نہاد غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیزکا ڈھونگ او جی ڈی سی ایل کے نام پر رچا کر اربوں روپے ہڑپ کرنے کے بعد اعلیٰ ترین عہدوں پر کرپشن کو معیار بنا کر تعینات کرنے کا انکشاف ہوا ہے او جی ڈی سی ایل مینجمنٹ محض کئی سالوں بعد لاتعلقی کی تشہیر پر مخصوص عزائم کے تحت اقتفادہ کر سکے،متاثرہ سینکڑوں ملازمین کا وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق او جی ڈی سی ایل کا غیر قانونی طور پر نام استعمال کرکے تین ہاوسنگ سوسائٹیوں کے ذریعے سینکڑوں مظلوم ملازمین کو مری کے پُر فضا مقامات کا جھانسہ دیکر سینکڑوں پلاٹوں کی فروخت کی صورت میں اربوں روپے خُرد بُرد کر گئے جن میں سے ایک نام نہاد او جی ڈی سی چھتر ،کر لوٹ ہاوسنگ سوسائٹی کی مینجمنٹ کمیٹی اور ایم ایس فیضان پرائیویٹ ڈویلپر کمپنی کے مالک کے خلاف تین مارچ 2015کو وفاقی تحقیقاتی ادارہ(ایف آئی اے) کے کارپوریٹ کرائم سرکل کے انسپکٹر شوکت نواز نے انکوائری نمبر RE-47/2012کے بعد 17کروڑ 16لاکھ روپے کی خُرد بُرد کے شواہد کے بعد سوسائٹی کے سابق صدر اور موجودہ جنرل منیجر سیکورٹی عرفان بابر خان،جنرل سیکریٹری اور ریٹائرڈ آفیسر محمد رشید جنجوعہ ،فناس سیکریٹری و سابق آفیسر سید آفتاب احمد شاہ،نائب صدر عزیز ستی اور ڈویلپر کمپنی فیضان پرائیویٹ کے مالک فیضان اعظم کے خلاف مقدمہ نمبر02/2015سیریل نمبر 0008054درج تو کر لیا لیکن کمال ہنر مندی سے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے سانپ بھی مار دیا اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹی کی مانند نہ صرف سینکڑوں پلاٹوں کی فروخت کے ذریعے صرف اس نام نہاد سو سائٹی کی تقریباََ 32کروڑ سے زائدکی اس کرپشن کے دائرے کو محدود کرتے ہوئے 17کروڑ 16لاکھ روپے کی کرپشن ظاہر کی بلکہ اس کیس میں او جی ڈی سی ایل کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ملوث افسران کو مخصوص عزائم کی تکمیل کے بعد اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے عبوری ضمانت کے لیے مکمل قانونی فرار بھی دیدیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ او جی ڈی سی ایل کے اس سو سائٹی کرپشن میں ملوث افسران سے مُبینہ طور پر ایف آئی اے کے متعلقہ افسران نے ایک کروڑ روپے کی ڈیمانڈ کی ہے تاہم ایک پیشگی سلامی کے بعد گرفتاری بھی نہیں عمل میں لائی جس کی بڑی وجہ اس تفتیشی افسر کا او جی ڈی سی ایل کی کرپٹ مافیا کے ساتھ پُرانا ساز باز ہے۔حیران کُن امر یہ ہے کہ 12سال قبل اپنی جمع پونجی لُٹانے والے مظلوم ملازمین کو ایک پائی کی بھی ادائیگی نہ ہو سکی جبکہ او جی ڈی سی ایل مینجمنٹ نے کئی سال بعد اس ہاوسنگ سو سائٹی سے لا تعلقی کا اشتہار دیکر ہی صرف اقتافادہ کر لیاعملی طور پر ملوث افسران کے کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھیجنے میں لیت و لعل سے کام لینے سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملوث افسران او جی ڈی سی ایل میں کتنا اپنا اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ سو سائٹی اور ڈویلپر فیضان پرائیویٹ کمپنی کے درمیان25اکتوبر2003کو 1400پلاٹ ڈویلپ کرنے کا 55لاکھ روپے کا معاہدہ ہوا جس کے بعد 6دسمبر 2005کو 2418پلاٹ مو ضع کر لوٹ اور دہلہ مری میں ڈویلپ کرنے کا معاہدہ ہوا تھا اور اراضی کی مد میں اضافی ادائیگیاں 17کروڑ 16لاکھ روپے کی کی گئیں جبکہچ لیکن فیضان اینڈ کمپنی نے تاحال زمین ٹرانسفر نہیں کرائی۔اس ضمن میں موقف جاننے کے لیے خبر رساں ادارے نے او جی ڈی سی ایل ہاؤسنگ سکیم کے سابق صدر و موجودہ جنرل مینجر سیکورٹی عرفان بابر خان سے رابطہ کیا لیکن انھوں نے پیغام موصول ہونے کے باوجود فون اٹھانا گوارا نہ کیا جس سے اُن کی سنجیدگی اور سچائی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :