امریکا کو پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو روکنا ہوگا،صدر ممنون حسین ،داعش کے خلاف امریکی اتحاد میں پاکستان شامل نہیں ہوگا،مغرب کی طرف سے روس پر زرعی درآمد ت پر پابندی ہے تاہم یہ خلا پاکستان پر کرسکتا ہے،پاکستان روس سے فوجی و تکنیکی تعاون میں فروغ چاہتا ہے، روسی ساختہ ایم آئی 35 گن شپ ہیلی کاپٹر درآمد کرے گا ، اسلام آباد واشنگٹن سے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک تعمیری کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے،روسی خبررساں ادارے کو انٹرویو

منگل 17 مارچ 2015 09:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مارچ۔2015ء)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ امریکا کو پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو روکنا ہوگا،داعش کے خلاف امریکی اتحاد میں پاکستان شامل نہیں ہوگا، اسلام آباد واشنگٹن سے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک تعمیری کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے،پاکستان روسی ساختہ ایم آئی 35 گن شپ ہیلی کاپٹر درآمد کرے گا۔

پاکستان روس سے ایم آئی 35گن شپ ہیلی کاپٹر کی خریداری کے ساتھ فوجی و تکنیکی تعاون میں فروغ چاہتا ہے،مغرب کی طرف سے روس پر زرعی درآمد ت پر پابندی ہے تاہم یہ خلا پاکستان پر کرسکتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک ر وسی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے انٹر ویو میں صدر ممنون نے کہا کہ پاکستان روسی فوجی ہارڈ ویئر کی خریداری کا ارادہ رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ پاکستان ایم آئی 35 ہیلی کاپٹر درآمد کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے ،رپورٹ کے مطابق پاکستان لڑاکا طیاروں میں روسی ساختہ آر ڈی-93 جیٹ انجن استعمال کرتا ہے۔

پاکستان اور روس کے فوجی تعاون کے امکانات پر مثبت تعین کا اظہار کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران دوطرفہ فوجی رابطوں میں تیزی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنوری میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روسی اور پاکستانی حکام پاکستان کو روسی فوجی برآمدات کی ممکنہ توسیع کے لئے مذاکرات کر رہے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات ساٹھ اور ستر کی دہائی سے ہیں جب پاکستان سوویت یونین سے دفاعی سازوسامان درآمد کرتا تھا۔نومبر 2014 میں روس اور پاکستان کی دفاعی وزارتوں کے درمیان مسلح افواج کی فوجی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات کی حالیہ قربتوں پر صدر نے کہا کہ واشنگٹن کے دیگر ملکوں حتی کہ حریف کے ساتھ قربتیں بڑھانے پر پاکستان کو کوئی اعتراض نہیں۔

امریکا کے ساتھ تعلقات پاکستان کے لئے اہم ہیں اور اسلام آباد واشنگٹن سے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک تعمیری کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے۔ممنون حسین نے امریکی ڈرونز حملوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو روکنا ہوگا۔یہ حملے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دیتے ہیں اور اس سے دہشت گردی کو زیادہ فروغ ملتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ڈرون حملوں کو ملکی خود مختاری، علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ۔دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات پر صدر پاکستان نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روس اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت سالانہ نصف ارب ڈالر سے کم ہے جو بہت معمولی ہے۔ مغرب کی طرف سے روس پر زرعی درآمد ت پر پابندی ہے تاہم یہ خلا پاکستان پر کرسکتا ہے۔

صدر پاکستان نے داعش کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کی تاہم انہوں نے اس کے خلاف امریکی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر کہا کہ وہ اس میں شامل نہیں ہوں گے۔پاکستان صرف اقوام متحدہ کے باب سات کے تحت کثیر ملکی کارروائی کی حمایت کرے گا۔انہوں نے شنگھائی کارپوریشن تنظیم کا جولائی میں رکن ملک بننے کی امید ظاہر کی۔