عمران خان کے خلاف سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے دائرہرجانہ کیس، ڈاکٹر بابر اعوان کودوبارہ تحریری جواب داخل کرانے کا حکم جاری

اتوار 15 مارچ 2015 09:20

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مارچ۔2015ء) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد تنویر میر نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے دائرہرجانہ کیس میں ڈاکٹر بابر اعوان کو دوبارہ تحریری جواب داخل کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔ ہفتہ کی صبح جب کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری وکلاء کی جانب سے ایڈووکیٹ احسن الدین شیخ اپنے وکلاء پینل جبکہ جواب دہندہ کی جانب سے ایڈووکیٹ بابر اعوان اپنے وکلاء پینل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت سے کہا کہ اعتراض ان کی ذات پر ہوا ہے لہذا ان کے جونیئر وکیل سید خاور بخاری ان کی طرف سے جواب دینگے اور خود عدالت سے چلے گئے ایڈووکیٹ خاور بخاری نے جب بحث کا آغاز تو اس پر مدعی کے وکلاء ایڈووکیٹ احسن الدین شیخ اور ایڈووکیٹ توصیف آصف نے اعتراض اٹھا دیا کہ وکالت نامے پر اعتراض کی درخواست پر جواب داخل کروایا گیا تھا اس میں بابر اعوان ایڈووکیٹ کی بجائے عمران خان کے دستخط ہیں اعتراض بابر اعوان پر ہوا ہے وہ خود جواب دیں یا پھر عمران خان عدالت میں پیش ہوں اس دوران دونوں جانب سے لفظی جنگ چھڑ گئی اور آوازیں بلند ہونے لگیں شور سے کمرہ عدالت جب مچھلی بازار کا سا منظر پیش کرنے لگا تو عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی جلسہ گاہ نہیں ہے نہ کسی امیدوار کا الیکشن کمپین ہے جس میں نعرے بازی کی جارہی ہے فاضل جج نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید کہا کہ آپ لوگوں میں عدالت میں پیش ہونے کے اداب نہیں ہیں آپ لوگوں کے رویے سے لگتا ہے کہ کسی بھی لمحے ایک دوسرے کی ٹانگیں توڑ دینگے اور کپڑے پھاڑ دینگے جج نے کہا کہ اگر یہی صورت حال رہی تو کسی کو عدالت میں آنے نہیں دیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

عدالت نے سماعت روکتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے دو بجے تک سنانے کا حکم دیا ۔ بعدازاں عدالت نے انہیں وکلاء کو بحث کرنے کی اجازت دی جنہوں نے وکالت نامے عدالت میں جمع کر رکھے ہیں اور مدعی کے وکلاء کی جانب سے وکالت نامے پر اعتراض کی درخواست پر ڈاکٹر بابر اعوان کو دوبارہ تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 21 مارچ تک ملتوی کر دی ۔

بعدازاں ایڈووکیٹ احسن الدین شیخ اور راجہ خالد اسماعیل عباسی نے میڈیا سے اپنے مشترکہ گفتگو میں کہا کہ بابر اعوان عدالت میں جواب دینے اور دفاع کرنے کی بجائے عدالت سے بھاگ گئے ، یہ تو کہتے تھے کہ ہم ثبوت اکٹھے کررہے ہیں اور دیوار چین کھڑی کر دیں گے ۔ جواب دینے کی بجائے مختلف حربے استعمال کر کے عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں جبکہ ایڈووکیٹ غلام فاروق اعوان اور سید خاور بخاری نے میڈیا سے اپنے مشترکہ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واحد اور عجیب مقدمہ ہے جس میں مدعی تاریخیں لے رہا ہے حالانکہ مدعی کو جلدی ہوتی ہے کہ مقدمے کا فیصلہ جلد سے جلد آئے ۔ افتخار چودھری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ بڑا منصف بنا پھرتا تھا جو اب وکیلوں سے ڈرتا ہے ۔