ٹریبونلز میں فیصلے کی تاخیر کرنے والے ججوں کو نکال دیا جائے، پی اے سی چیئرمین ایف بی آر اور ڈی جی آڈٹ کے مابین جھڑپ،کرپٹ افراد کو نہیں چھوڑوں گا، طارق باجوہ،باتیں نہیں ریکارڈ سے خود کو دیانتدار ثابت کریں، پی اے سی آڈٹ حکام سے بدتمیزی کرنے پر پی اے سی نے چیئرمین ایف بی آر کو بھی جھاڑ پلا دی

جمعرات 12 مارچ 2015 09:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مارچ۔2015ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی ) کے اجلاس میں کرپٹ افراد کے خلاف سخت ایکشن لینے اور لوٹی ہوئی رقم واپس قومی خزانہ میں جمع کرانے پر چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کے مابین شدید جھڑپ ہوئی دونون افسران نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ چیئرمین طارق باوجوہ خود کو دیانتدار قرار دینے کیلئے سینہ تان کر آڈٹ حکام پر برس پڑے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبران نے حد سے تجاوز کرنے پر طارق باجوہ کو جھاڑ پلا دی اور آبزرویشن دی کہ دیانتدار ہو تو ایف بی آر کے کرپٹ افسران کارروائی کیوں نہیں کرتے۔

بیانات نہیں بلکہ ریکارڈ سے خود کو دیانتدار صاف گو ثابت کرو اور آئندہ اجلاس میں کسی افسر کے ساتھ بدتمیزی کرنے سے گریز کرنا۔

(جاری ہے)

افسران ایک دوسرے کی عزت نفس کا خیال رکھیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی عملدرآمد اور مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین ایم این اے افضال رانا کی صدارت میں ہوا جس میں ایف بی آر کے 1996-97 کے مالی حسابات پر آڈت اعتراضات کاج ائزہ لیا گیا ۔

اجلاس میں 18 سال پرانے آڈت اعتراضات اور پی اے سی کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کا جائزہ لیا آڈٹ حکام نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کرپٹ افسران کے خلاف تادیبی کارروائی نہیں کررہے جس سے ادارہ میں کرپشن ان کرپٹ عناصر کی وجہ سے ہے۔ آڈت حکام کے ریمارکس پر طارق باجوہ آپے سے باہر ہوگئے اور دونوں افسران کے مابین جھڑپ ہوگئی۔ طارق باجوہ نے کہا کہ گزستہ سال 21 گریڈ کے افسر کو بھی معطل کیا گیا ہے اس طرح کی مثال آڈیٹر جنرل آفس میں موجود نہیں ہے کرپشن پر متعدد سرکاری اہلکاروں کو ایف بی آر سے نکالا گیا ہے لیکن پھر بھی ہمیں کرپٹ عناصر کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے جس پر ممبران پی اے سی نے کہا کہ ریکارڈ آڈٹ حکام سے تصدیق کرالیں اخلاق سے گری ہوئی باتیں کرنے پر بعد میں طارق باجوہ نے پی اے سی ارکان اور آڈٹ حکام سے معذرت مانگ لی اور کہا کہ مستقبل میں کرپٹ افراد کو نہیں چھوڑیں گے۔

آڈٹ حکام نے 1991 ء میں نشاط ملز کو دو کروڑ سے زائد کا ناجائز فائدہ دے کر کسٹم ڈیوٹی واپس نہ لینے کا اعتراض اٹھایا ۔ جس پر کسٹم نے کہا کہ درآمدی اشیاء پر کسٹم عائد ہے جس پر آڈٹ حکام نے کہا کہ مقامی صنعت کو تباہ کرنے کیلئے مشینری درامد کی جاتی یہ اور کسٹم ڈیوٹی بھی وصول نہیں کی جاتی۔ میسرز زمان سیمنٹ کمپنی سے تین کروڑ کی ریکوری نہ کرنے پر بھی ایف بی آڑ کے خلف آڈٹ حکام نے اعتراض کیا۔

کسٹم محکمہ میں لائسنس ہولڈر کلیئرز ایجنٹوں سے 75 لاکھ وصول نہ کرنے کا اعتراض بھی اٹھایا گیا۔ کسٹم شعبہ میں ریگولیٹری ڈیوٹی 42 لاکھ کی عدم وصولی کا بھی آڈٹ حکام نے اعتراض اٹھیا جس پر ایف بی آر نے کہا کہ 25 مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں آڈٹ حکام نے ڈیزل میں پیٹرول پر جی آئی ڈی ٹیکس کی مد میں سات کروڑ روپے پی ایس او سے جلد وصول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے پی اے سی نے اس وصولی کو ہر حال میں یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

آڈت حکام نے پام ائل کی لمبے عرصے تک بندرگاہ سٹوریج میں پڑے رہنا اور کلیئر نہ کرنے پر تین کروڑ روپے کا قومی خزانہ کو نقصان کی نشاندہی بھی آڈٹ حکام نے کی پی اے سی نے اس مقدمہ کی انکوائری جلد کرنے کی ہدایت کی۔ چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ نے کہا کہ ایف بی آر ڈائریکٹ ٹیکس ادا کرنے والوں کا ریکارد آڈٹ کے پاس جمع نہیں کرائیں گے۔ پی اے سی نے ٹیکسز مقدمات کا جلد فیصلہ نہ کرنے پر ٹریبونلز پر بھی شدید تنقید کی اور حکومت کو ہدایت کی کہ جن ٹربیونلز میں فیصلے تاخیر سے ہورہے ہیں ان کے ججوں کو تبدیل کردیا جاے۔ طارق باجوہ نے بتایا کہ ذاتی حیثیت سے چیف جسٹس کو بھی ملے ہیں اور درخواست کی ہے کہ ٹیکسز بارے مقدمات کا جلد فیصلے کریں تاکہ خزانہ میں ٹیکسز زیادہ اکٹھے ہوسکیں۔

متعلقہ عنوان :