عملے کی غفلت کے باعث نیشنل ہیلتھ سروسز میں تیرہ لاکھ ڈالر کی ویکسین خراب ہوگئی

جمعرات 12 مارچ 2015 09:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مارچ۔2015ء) نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے سوئچ روم میں 13 لاکھ ڈالر کی پانچ مہلک بیماریوں کے خلاف رکھی گئی ویکسین عملے کی غفلت کے نتیجے میں خراب ہوگئی ویکسین کے خراب ہونے پر تین جونیئر افسران کو معطل کردیا گیا وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ذرائع کے مطابق سٹور روم میں تیرہ لاکھ ڈالر کی خراب ہونے والی ویکسین کی اطلاع ایک جعلی میل کے ذریعے سینیٹر عائشہ رضا فاروق کو دی گئی جعلی میل کی نقول عالمی ادارہ صحت، یونیسکو اور عالمی امداد دینے والے اداروں کو بھی ارسال کی گئی وزیراعظم پولیو پروگرام سیل کے فوکل پرسن جو کہ سینیٹر بھی ہیں انہیں یہ میل بائیس فروری کو نیشنل ایکسپینڈڈ پروگرام برائے امیونیزیشن کے منیجر رانا محمود کی جانب سے بھیجی گئی اس ہوالے سے جب سینیٹر نے رانا محمود سے پوچھا کہ ویکسین کیسے خراب ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کوئی علم نہیں رکھتے اور نہ ہی انہوں نے کوئی ایسی میل بھیجی ہے۔

(جاری ہے)

حکام کا کہنا ہے کہ جب سینیٹر اور ڈاکٹر محمود نے سٹور کو چیک کرنے کا فیصلہ کیا تو سٹور روم میں پڑی ویکسین ٹیمپریچر نہ ہونے کے باعث خراب اور ویکسین کا رنگ تبدیل ہوچکا تھا ۔ وزارت ہیلتھ سروسز کا کہنا ہے کہ سٹور رم کا باہر والا پاور سوئچ آف تھا جس سے ائیر کنڈیشن کام نہین کر سکا اور ویکسین پڑی پڑی خراب ہوگئی۔ ویکسین خراب ہونے پر غفلت کے مرتکب افراد میں ایک سٹور کیپر ایک سب انجینئر کو فوری طور پر معطل کردیا گیا وزارت ہیلتھ سروسز کے سیکرٹری ایوب شیخ نے کہا ہے کہ معاملے کی انکوائری کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے کمیٹی میں جوائنٹ سیکرٹری عامر شیخ ، ہما قریشی اور ایڈوائزر مظہر نثار شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :