حکومت نے میاں رضا ربانی کی بطور چیئرمین سینیٹ نامزدگی کی حمایت کر دی ،مخالف اُمیدوار نہ لانے کا فیصلہ،ملک کا مفاد عزیز ہے،اپوزیشن کی مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتے ہیں،نواز شریف ،آصف زرداری یہاں ہوتے تو خوشی ہوتی ،خواہش تھی کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب مشاورت سے کرتے،پاکستان مزید ٹھوکریں کھانے کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ،مفاہمتی سیاست کو چلتے رہنا چاہیے ،پاکستان میں آنے والی تبدیلی کو دائمی ہونا چاہیے،وزیراعظم کا پارلیمانی پارٹی کے سربراہوں سے خطاب،حکومت اور اتحادیوں کا مشکور ہوں، میاں رضا ربانی ،جمہوری روایات کے فروغ اور سیاسی جماعتوں کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، میڈیا سے گفتگو

بدھ 11 مارچ 2015 09:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11 مارچ۔2015ء) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے میاں رضا ربانی کی بطور چیئرمین سینیٹ نامزدگی کی حمایت کردی ہے اور اپنا امیدوار نہ لانے کا فیصلہ کر لیا ہے ،وزیر اعظم نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین سے تھوڑ ی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری گزشتہ رات ہونے پارلیمانی اجلاس میں ہمیں بلا لیتے توہم چلے جاتے اور آج آصف زرداری یہاں ہوتے تو ہمیں خوشی ہوتی ، ،،وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک کو چلانے کا بہترین مضمر اتفاق میں ہے،منگل کے روز وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر اعظم ہاؤس میں پارلیمانی پارٹی کے سربراہوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے رضا ربانی کے نام پر اتفاق ہے ،انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو بھی افہام و تفہیم سے معاملات کو حل کرنے کے لئے دعوت دی تھی ،ہماری کوئی ڈیمانڈ نہیں ہے ہم چاہتے تھے کہ چیئرمین و ڈ پٹی چیئرمین کا سب مل کر فیصلہ کرتے ،رضا ربانی کے نام کی حمایت کرتے ہیں، چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اتفاق رائے سے ہو،تمام سٹیک ہولڈرز مل کر بیٹھیں اور قومی امور پر بات کریں،ہم نے بہت ٹھوکریں کھائی ہیں،پاکستان مزید ٹھوکریں کھانے کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ،مفاہمتی سیاست کو چلتے رہنا چاہیے ،پاکستان میں آنے والی تبدیلی کو دائمی ہونا چاہیے ،کوشش ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں،مشاورت میں کوئی حرج نہیں ہے ،سینیٹ انتخابات میں پیسے کے کھیل کو ختم ہونا چاہیے ،سینیٹ انتخابات میں پیسے کے کھیل کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا چاہتے ہیں ،سب جانتے ہیں کہ کون پیسے دیکر الیکشن لڑکر ایوان میں پہنچاہے،حکومتوں کے آنے یا جانے سے قومی پالیسی میں تبدیلی نہیں ہونی چاہیے،ماضی کی ناپسندیدہ روایات کو ترک کرنا چاہتے ہیں،میں ہمیشہ کہتا رہوں کہ قومی امور پر بات چیت ہونی چاہیے ،انہوں نے کہا کہ مسم لیگ (ن) نے ہمیشہ قومی مفاد رکھ فیصلے کئے ہیں اور ہمیشہ مشاورت سے کام لیا ہے، مشاورت میں کوئی حرج نہیں ہے ،پاکستان کا مفاد ہم سب کو عزیز ہے،اپوزیشن کی جانب سے آنے والی مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتے ہیں،2013 ء میں جمہوریت اقتدار انتقال مثال ہے ، انتخابی اصلاحاتی پیکج کی رفتار کو تیز کیا جائے ،سب چاہتے ہیں کہ ملک میں الیکشن کا عمل شفاف ہونا چاہیے،ادھرحکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کیلئے میاں رضا ربانی کی بطور نامزدگی کے اعلان کے بعد ملک کی تمام سیاسی و مذہبی قائدین نے وزیر اعظم کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے فیصلے سے جمہوریت کی جیت ہوئی ہے ،آج کے فیصلے سے قوم کو یکجہتی کا پیغام جائیگا ،منگل کے روز وزیر اعظم نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کے اعزاز میں ظہرانہ دیا ،ظہرانے سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے چیئرمین سینیٹ کیلئے میاں رضا ربانی کی حمایت کا اعلان کیا جس کا تمام سیاسی جماعتوں نے اس فیصلے کو سراہا اور وزیر اعظم کی تعریف ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں اس فیصلے سیاسی استحکام آئیگا اور قوم کو یکجہتی کا پیغام جائیگا ،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات میں 21 ویں ترمیم پر کھل کر بات ہوئی ہے وزیر اعظم نے21 ویں ترمیم کے حوالے سے میٹنگ کی تمام مینٹیننس رپورٹ کو طلب کر لیا ہے ، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ آج کے فیصلے سے جمہوریت کی جیت ہوئی ہے ،وزیر اعظم نے فراغدلی کا مظاہرہ کیا ہے جو مبارکباد کے مستحق ہیں ، انہوں نے کہا کہ آج ہونے والے فیصلے سے اچھا فیصلہ کوئی اور نہیں ہو سکتا تھا ،آج کا دن خوشی کا دن ہے ، ملک میں جمہوریت پروان چڑھے گی ،انہوں نے کہا کہ فاٹا کیلئے جاری کیا گیا صدارتی آرڈیننس واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،پیپلز پارٹی کے رہنما پر ویز اشرف نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے ہمارے امید وار کی حمایت کرنے پر وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں ، انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت سے کریں گے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی پر اتفاق ہوا ہے ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وزیر اعظم کے بیان کو خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج سیاسی جماعتوں نے فراغدلی کا مظاہرہ کیا ہے ، انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں لانے کے لئے ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ دیا جائے ۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے بیان کو جرات مندانہ فیصلہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے سے ملک اور جمہوریت میں استحکام آئیگا اور ملکی مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگا،ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ نامزدگی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ،انہوں نے وفاق تمام صوبوں کی اکائی ہے ،صوبوں کے مسائل حل ہونے چاہئیں ، بلوچستان کے احساس محرومی کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور ڈپٹی چیئرمین بلوچستان سے لیا جائے ،جبکہ چیئرمین سینیٹ کیلئے بطور نامزد امیدوار میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ میری بطوری چیئرمین سینیٹ حمایت پر تمام سیاسی جماعتوں کا شکر گزار ہوں ،حکومت اور اتحادی جماعتوں کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔

منگل کے روز وزیر اعظم نواز شریف کی بطور چیئرمین سینیٹ حمایت کرنے کے بعد میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ بطور چیئرمین سینیٹ منتخب ہو کر جمہوری روایات کے فروغ دینے کوشش کروں گا ،حکومت اور اتحادیوں کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں مجھ پر اعتماد کیا ۔میری کوشش ہوگی کہ حکومت اور اتحادیوں کے اعتماد پر پورا اتروں ۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین بلوچستان سے ہونا چاہیے اوراس میں تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے ہونا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ بطور چیئرمین سینیٹ بلا مقابلہ منتخب ہونا اعزاز ہوگا۔