ملک کی 70فیصد سے زائد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے،جب تک کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوتے ملک ترقی و خوشحالی کی منز ل کو حاصل نہیں کرسکتا‘ سراج الحق

اتوار 8 مارچ 2015 09:54

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 مارچ۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کی 70فیصد سے زائد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے، جب تک کسانوں کے مسائل حل نہیں ہوتے ملک ترقی و خوشحالی کی منز ل کو حاصل نہیں کرسکتا ،پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ،حکومت صنعت کے ساتھ ساتھ زراعت کو بھی اہمیت دے اور کاشتکاروں کو وہ تمام سہولیات مہیا کی جائیں جس سے فی ایکٹر پیداواربڑھائی جاسکے ،جاگیر داری نظام زرعی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،بھارت پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کررہا ہے اور پاکستان کو بنجر بنانے کیلئے ہمارے دریاؤں پر بند باندھ کر پانی چوری کررہا ہے مگر بھارت کی آبی دہشت گردی کے خلاف حکمرانوں نے چپ سادھ رکھی ہے ،کاشتکار پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ،زرخیز اور سونا اگلنے والی زمینیں بنجر ہورہی ہیں ، جماعت اسلامی اقتدار میں آکر بڑی جاگیروں کو بحق سرکار ضبط کرکے چھوٹے کسانوں اور غریب ہاریوں میں تقسیم کردے گی ۔

(جاری ہے)

کسانوں کو بیج ،کھاد اور زرعی ادویات کی قیمتوں پر سبسڈی دی جائے گی اورحکومت کسانوں کی تمام پیداوار خریدنے کی پابند ہوگی ۔حکمرانوں کی لاپرواہی اور عدم توجہی سے جنوبی پنجاب میں مایوسی بڑھ رہی ہے ،حکومت جنوبی پنجاب کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے ۔جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابقان خیالات کا اظہار انہوں نے مظفر گڑھ میں کسان بورڈ پاکستان کے صدر صادق خان خاکوانی کی قیادت میں ملاقات کرنے والے کسانوں کے وفد سے گفتگو خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے ۔اسلام برابری اور مساوات کا درس دیتا ہے مگر یہاں کی ظالم اشرافیہ ملک کے تمام وسائل پر قابض ہے ،ملک پر انگریز کے پروردہ وہ لوگ قابض ہیں جنہوں نے قوم سے غداری اور بے وفائی کرکے جاگیریں حاصل کیں ،ان وڈیروں اور جاگیرداروں نے تحریک پاکستان میں بھی انگریزوں کا ساتھ دیا مگر جب بے مثال جدوجہد اور قربانیوں کے بعد پاکستان ایک حقیقت بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرا تو یہی غدار اس کے سیاہ وسفید کے مالک بن گئے ،انہوں نے کہا کہ ان سیاسی پنڈتوں اور برہمنوں نے پورے نظام کو یرغمال بنا رکھا ہے ،آئینی ،سیاسی اور معاشی اداروں پر ان کا قبضہ ہے ،انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا فرض تھا کہ وہ جنوبی پنجاب کی محرومیوں کا ازالہ کرتے ،جنوبی پنجاب کپاس کی کاشت کے حوالے سے دنیا بھر میں اپنی ایک خاص پہچان رکھتا ہے مگر یہاں کے کسانوں کو کپاس کا مناسب معاوضہ نہیں ملتا اور کاشتکاروں سے پھٹی اونے پونے خرید کر ان کا استحصال کیا جاتا ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنے عوامی ایجنڈا میں غریب کاشتکاروں ہاریوں اورکسانوں کی فلاح کا ایک جامع منصوبہ بنایا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں آکر ہزاورں ایکٹرز پرمحیط بڑی بڑی جاگیروں کو حکومتی تحویل میں لیکر غریب کاشتکاروں میں تقسیم کردیں گے ،لاکھوں ایکٹراراضی جو حکومتی نااہلی کی وجہ سے بنجر بن گئی ہے اور ناقابل کاشت ہو چکی ہے اسے کسانوں اور ہاریوں کے حوالے کردیں گے تاکہ اسے قابل کاشت بنا یا جاسکے ،انہوں نے کہا کہ کسانوں کو زرعی آلات ،مشینری ،زرعی ادویات ،کھادوں اور بیج کی خریداری کیلئے آسان اور بلاسودقرضے دیئے جائیں گے ،نہری پانی اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے بڑے آبی ذخیروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے ڈیم بنا کر قابل کاشت رقبہ میں اضافہ کیا جائے گا۔

دریں اثناسراج الحق نے اوکاڑا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کسان اور مزدور سخت مشکلات کا شکار ہیں ۔اس ملک کے اشرافیہ اور جاگیردار جو زراعت اور سیاست پر مسلط ہیں ، ملک میں سیاسی پنڈت بنے ہوئے ہیں اور یہاں ضلع اوکاڑا میں آلو اور مکئی کے کسانوں کا کوئی پرسان حال نہیں اور اُن کو اُن کی اجناس کی ٹھیک قیمت ادا نہیں کی جارہی ۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آلو اور مکئی کے ساتھ گندم کا بحران نظر آرہا ہے ۔حکومت فوری طور پر گندم پر کسانوں کو سبسڈی دے اور ہمسایہ ملک ہندوستان کی طرح کسان کو ڈیزل ،بجلی اور کھاد سستے داموں مہیا کیا جائے تاکہ پنجاب کے کسان دیوالیہ ہونے سے بچ سکیں ۔انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ سیاسی بحران ختم کرنے کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اعلان کریں ۔ انہوں نے تحریک انصاف سے اپیل کہ اس کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی ایوان میں جا کر اپنے حلقے کی نمائندگی اور مسائل حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ الحمد للہ عوامی نمائندوں نے سینٹ کے انتخاب میں پیسے کی سیاست کو ختم کر دیا ہے

متعلقہ عنوان :