مودی اور نواز شریف چاہیں تو تاریخ رقم کر سکتے ہیں‘ سید علی گیلانی،دونوں ممالک کے حکام روایتی اور رسمی انداز سے نکل کر تنازعہ کشمیر کے حتمی حل کیلئے سنجیدگی اور دوراندیشی پیدا کریں‘ بیان

اتوار 8 مارچ 2015 10:21

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 مارچ۔2015ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ”گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارت اور پاکستان کی موجودہ حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دو طرفہ بات چیت کے روایتی اور رسمی انداز سے باہر نکل کر تنازعہ کشمیر کے حتمی حل کے لئے اپنے روئیوں میں سنجیدگی اور دور اندیشی پیدا کریں اور ماضی کی لکیر پیٹنے کے بجائے اس مسئلے کو ہمیشہ کے لئے حل کرانے کی سمت بامعنی پیش قدمی کریں۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کسمیر اچھی انتظامیہ یا بری انتظامیہ کا مسئلہ نہیں ہے لہٰذا اس کو ریاستی حکومتوں کی تبدیلی سے حل کیا جا سکتا ہے اور نہ نمائشی اقدامات کے ذریعے سے اس ناسور کو ٹھیک کرانا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے آزادی کے 68 سال کے دوران میں 150 سے زائد بار ایک دوسرے کے ممالک کے دورے کئے ہیں اور مذاکرات کے لئے ٹیبل سجائے ہیں تاہم نتیجہ صفر کے برابر رہا ہے اور فوٹو سیشن کے اشتہار کو چھوڑ مسائل کے حل کرانے میں ایک انچ بھی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تاریخ کا فیصلہ بے لاگ ہوتا ہے اور وہ دونوں ممالک کے آج تک کے چوٹی کے لیڈروں کو اس بات کے لئے مجرم ٹھہرائے گی کہ وہ آپسی تنازعات کو حل کرانے اور اپنے عوام کو امن راحت اور سکون دلانے میں ناکامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف چاہیں تو ایک نئی تاریخ رقم کر سکتے ہیں اور پورے جنوب ایشیائی خطے کو امن‘ استحکام اور خوشحالی کا گہوارہ بنانے میں ایک اہم اور یادگار کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا حل طلب مسئلہ ہی وہ واحد وجہ ہے جس نے دونوں ممالک کے مابین نفرت‘ عداوت اور رسہ کشی کی دیوار کھڑی کی ہیں۔ جس کے باعث پورے برصغیر میں سیاسی غیر یقینیت‘ عدم استحکام اور اتھل پتھل کی صورتحال برقرار رہے اور جموں کشمیر کے عوام کے علاوہ ہندوستان اور پاکستان کے کروڑوں عوام بھی اس کی وجہ سے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔