پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع کرانے کی ایک نئی کوشش میں مصروف ،اپنی نوعیت کے یہ پہلے مذاکرات رواں ماہ کسی وقت متوقع، چار مقامات پر غور ، اسلام آباد اور کابل کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور چین شامل ہیں، پاکستان مصالحت کی کوشش میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہا ہے،خواجہ آصف

جمعہ 6 مارچ 2015 09:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مارچ۔2015ء ) برطانوی نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع کرانے کی ایک نئی کوشش میں مصروف ہے۔اپنی نوعیت کے یہ پہلے مذاکرات رواں ماہ کسی وقت متوقع ہیں اور ان کے لیے چار مقامات پر غور ہو رہا ہے جس میں اسلام آباد اور کابل کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور چین شامل ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان مصالحت کی کوشش میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ مذاکرات اسی وقت کامیاب ہوں گے جب تمام طالبان دھڑے یعنی حقانی نیٹ ورک اور کوئٹہ شوریٰ اس میں شامل ہوں۔اس سوال پر کہ کب تک بات چیت شروع ہوسکتی ہے، انھوں نے اس بات کی تصدیق کی رابطوں کا سلسلہ چل نکلا ہے تاہم ’یہ ایک نازک معاملہ ہے تو میں اس میں قیاس آرائی کرنے سے احتیاط کروں گا۔

(جاری ہے)

کوشش یہی کی جا رہی ہے کہ سب مذاکراتی میز پر آئیں۔‘حکومتِ افغانستان اور پاکستان تو اس کے لیے آمادہ ہیں لیکن طالبان کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں،پاک افغان حکام کا ماننا ہے کہ طالبان نے بھی اس بات کو مان لیا ہے کہ وہ اب کابل میں حکومت گرانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ کامیاب افغان صدارتی انتخابات اور کسی بڑے علاقے کے غیرملکی فوجی انخلا کے باوجود طالبان کے ہاتھ نہ جانا اس کو اس کے ثبوت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔حقانی نیٹ ورک پر پابندی کے حکومت پاکستان کے اعلان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کبھی اس گروپ کو تسلیم نہیں کیا تو پابندی کی بات نہیں بنتی۔ ’ہم تو اس گروپ کا خاتمہ چاہتے ہیں