نوازشریف حکومت نے22آئینی ترمیم لانے کا پروگرام مؤخر کردیا، فیصلہ پیپلزپارٹی اور جے یوآئی کی مخالفت کے نتیجہ میں کیا گیا

پیر 2 مارچ 2015 08:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مارچ۔2015ء)نوازشریف حکومت نے22آئینی ترمیم لانے کا پروگرام مؤخر کردیا،یہ فیصلہ پیپلزپارٹی اور جے یوآئی کی مخالفت کے نتیجہ میں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نواز حکومت سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے سیکرٹ ووٹ کی بجائے شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے بارے22ویں آئینی ترامیم لانا چاہتی تھی جس کی منظوری وفاقی کابینہ نے بھی دی ہے،وفاقی کابینہ کی ہدایت پر وزارت قانون وانصاف کے سیکرٹری مشیر قانون ظفراللہ خان،خواجہ ظہیر اور اٹارنی جنرل پر مشتمل قانونی ٹیم نے نئی آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا جس پر وزیراعظم نے اے پی سی بی یاد کی تھی لیکن اتفاق رائے نہ ہونے پر حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔

مولانا فصل الرحمان اور آصف علی زرداری نے بھی نئی آئینی ترمیم لانے کی شدید مخالفت کی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ حکومت انتخابی اصلاحات لانے کا ایک جامع پروگرام سامنے لائے جس کی حمایت کی جائے گی۔وزارت پارلیمانی امور ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئینی ترمیم لانے کا پروگرام ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مؤخر کردیا ہے،اس مقصد کیلئے قومی اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں آئینی ترامیم لانے کا مسودہ پیش نہیں کیا جائے گا

متعلقہ عنوان :