داعش نے عراق کے شہر موصل میں دریائے دجلہ کے کنارے تاریخی جامع مسجد کو بارود سے شہید کر دیا

ہفتہ 28 فروری 2015 09:15

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 28فروری۔2015ء)شام اور عراق میں انسانیت سوز مظالم میں ملوث دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی”داعش“ نے ایک جانب غلبہ اسلام اور پوری دنیا میں اسلامی خلافت کی جنگ شروع کر رکھی ہے اور دوسری جانب اس تنظیم کے ہاتھوں اسلام کے مقدس ترین مقامات حتیٰ کہ مساجد اور انبیاء کرام کے مزارات تک محفوظ نہیں ہیں، ”داعشی“ دہشت گردوں نے شمالی عراق کے شہر موصل کے جنوب میں دریائے دجلہ کے کنارے ایک تاریخی جامع مسجد کو بارود سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں مسجد ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے پہلے جامع مسجد ”الخضر“ کا گنبد اتار اور اسے نامعلوم سمت میں لے گئے۔ اس کے بعد مسجد کے اندر بارود رکھ کر اسے دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں تاریخی مسجد شہید ہو گئی۔

(جاری ہے)

تاریخی روایات کے مطابق یہ مسجد سنہ 09 ھجری میں تعمیر کی گئی تھی اور موصل بالخصوص اہل خضرکا اہم دینی مرکز چلی آ رہی تھی۔اسے”نشیبی مسجد“ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا کیونکہ یہ شہر کے نچلی کنارے کی جانب تعمیر کی گئی تھی۔

سنہ 1184 میں ایک اندلی حاج ابن جبیر نے بھی یہ مسجد دیکھی اور اس کی خوبصورت تعمیر سے بہت متاثر ہوئے۔ موصل کی مقدس مقامات کے دفاع کے لیے سرگرم عوامی کمیٹی نے مسجد کو دھماکے سے اڑانے کے واقعے کو مذہبی دہشت گردی اور داعش کے جنگی جرائم میں سے ایک نیا اور سنگین جرم قرار دیا ہے۔تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب سے داعش نے موصل پر قبضہ کیا ہے اس کے بعد سے اب موصل، کرکوک اور اس کے مضافات میں 30 مزارات اور 9 مساجد کو دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔ ان میں حضرت یونس، حضرت شیث، حضرت جرجیس اور حضرت دنیا علیہم السلام جیسے جلیل القدر پیغمبروں کے مزارات بھی شامل ہیں

متعلقہ عنوان :