سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس کا دوسراروز، نجکاری ترمیمی بل 2014 پر شق وار بحث پر نجکاری ،ٹرانزکشنز کی تحقیقات کی ایک سالہ مدت کو تین سال تک بڑھانے پر اتفاق ، نجکاری میں شامل تمام اہل بولی دہندگان کیلئے نیشنل سیکورٹی کلیرنس سرٹیفیکٹ لینے کا پابند بنانے کی ترمیم بھی متفقہ طور پر منظور،پی ٹی سی ایل ، ایم سی بی ، او جی ڈی سی ایل جیسے دوسرے اداروں کی نجکاری کے حوالے سے اب بھی سوالات کھڑے ہورہے ہیں پرائیوٹیائیزشن،ٹرانزکشنزکی تحقیقات کیلئے ایک سال مدت کم ہے ، سینیٹر صغریٰ امام ،سینیٹر عثمان سیف اللہ ، سینیٹر رفیق رجوانہ نے تحقیقاتی مدت کو بڑھانے پر حمایت کردی

جمعرات 26 فروری 2015 09:24

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26فروری۔2015ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے دوسرے دن کے اجلاس میں سینیٹر صغریٰ امام کی طرف سینیٹ میں پیش کر دہ نجکاری کے حوالے سے ترمیمی بل 2014 پر شق وار بحث پر پرائیوٹیائیزشن،ٹرانزکشنز کی تحقیقات کی ایک سالہ مدت کو تین سال تک بڑھانے پر اتفاق کر لیا گیا اور نجکاری میں شامل ہونے والی تمام اہل بولی دہندگان کیلئے نیشنل سیکورٹی کلیرنس سرٹیفیکٹ لینے کا پابند بنانے کی ترمیم کو بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔

بل کی محرک سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ پی ٹی سی ایل ، ایم سی بی ، او جی ڈی سی ایل جیسے دوسرے اداروں کی نجکاری کے حوالے سے اب بھی سوالات کھڑے ہورہے ہیں پرائیوٹیائیزشن،ٹرانزکشنزکی تحقیقات کیلئے ایک سال مدت کم ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر عثمان سیف اللہ ، سینیٹر رفیق رجوانہ نے تحقیقاتی مدت کو بڑھانے پر حمایت کی ۔اجلاس میں پیڑولیم لیز اور اونر شپ کے حوالے سے بھی سینیٹر صغریٰ امام کی ترامیم پر سیر حاصل بحث کی گئی محرک سینیٹر صغریٰ امام نے کہا کہ منرل کے علاوہ قدرتی وسائل اور پانی وغیرہ کو بھی قدرتی وسائل تسلیم کیا جائے ۔

جس پر ڈائریکٹرجنرل منرلز اظہر خان نے آگاہ کیا کہ صوبائی حکومتیں اس معاملہ میں حساس ہیں کہ صوبائی معاملے کو وفاق میں کیوں لایا جارہا ہے سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہا کہ تمام منرلز بمعہ ریت کی بھی لیز دی جاتی ہے کسی کی ملکیت نہیں ایسی ترامیم لائی جائیں جن سے صوبائی یا وفاقی حکومت میں اختلاف کا امکان نہ رہے ۔چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل نے منرلز اور تیل و گیس کے ذخائر کی ملکیت کے حوالے سے صوبائی قوانین اگلے اجلاس میں فراہم کرنے کی ہدایت دی ۔

سینیٹر عثمان سیف اللہ نے خیبر پختونخوا میں او جی ڈی سی ایل کے ہوتے ہوئے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی بنانے کے مقاصد کی وضاحت مانگی ڈائریکڑ جنرل نے آگاہ کیا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منافع میں سے 40 فیصد حصہ دیا گیا ہے اور لیز رائٹس ایک خاص مدت کیلئے ہوتے ہیں نہ کہ مالکانہ حقوق سینیٹر رفیق رجوانہ نے بھی کہا کہ لیز رائٹس کی کبھی اونر شپ نہیں ہوتی ڈائریکٹرجنرل منرل واٹرز نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں منرلز ذرائع کیلئے فنڈز اور بجٹ موجود نہیں ہوتا جس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار منافع حاصل کر رہے ہیں ۔

چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ گڈ گورنرز کو قائم رکھنے اور قومی مفاد میں بہتر ترامیم کو بل کا حصہ بنانا چاہیے جس پر کمیٹی کی متفقہ رائے سے نجکاری کے حوالے سے ترامیم پر جامع رپورٹ کیلئے سینیٹر رفیق رجوانہ اور سینیٹر عثمان سیف اللہ پر مشتمل ذیلی کمیٹی قائم کی گئی جو ایس ای سی پی کے افسران کے ساتھ اجلا س منعقد کر کے کمیٹی میں رپورٹ پیش کرے گی سینیٹر عثمان سیف اللہ نے سستی چیزیں مہنگی خرید کر دوبارہ مارکیٹ میں واپس فروخت کرنے کو غیر شرعی قرار دیا جس پر سیکرٹری خزانہ وقار مسعود نے بھی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شارٹ سیلنگ کی شرعیت کے تحت بھی اجازت نہیں بلینک سیلنگ کو پاکستان میں شارٹ سیلنگ کہا جاتا ہے جس کی تشریع کرتے ہوئے سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ بغیر کسی وجوہات کے خریدنے اور ایجنٹوں کے ذریعے سستے خرید کر مہنگے فروخت کرنے پر کچھ افراد کو سزا بھی دی گئی ہے سینیٹر عثمان سیف اللہ نے سوال اُٹھایا کہ نقصانات زیادہ ہوجائیں تو بروکر ڈیفالٹ کر جاتے ہیں عام لوگوں کا نقصان سٹاک ایکچینج کیسے پورا کرتا ہے ایس ای سی پی چیئرمین ظفر الحق حجازی نے وضاحت کی کہ پروڈکشن فنڈ سے مدد کی جاتی ہے اور کلیرنس ٹرنزاکشن فنڈ سے بھی بقایاجات دے دیئے جاتے ہیں وزارت داخلہ کے اعتزاز دین نے آگا ہ کیا کہ نیشنل سیکورٹی کلیرنس سریٹیفکیٹ کی پابندی لازمی ہونی چاہیے قومی اثاثوں کی نجکاری کے عمل میں بیرونی سرمایہ کار بھی حصہ لیتے ہیں وزارت داخلہ ایس ای سی پی کی رجسٹریشن سے تحریری آگاہ کرتی ہے ایجنسیوں کی رپورٹ دیکھ کر این او سی جاری کر دیا جاتا ہے ۔

کمیٹی نے متفقہ طور پر سیکورٹی کلیرنس سریٹیفکیٹ حاصل کرنے کی ترمیم کو متفقہ طور پر منظور کرلیا کمیٹی کا آئندہ اجلاس تین مارچ کو طلب کر لیا گیا ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز حاجی محمد عدیل ، عثمان سیف اللہ ، صغریٰ امام ،نزہیت صادق ، ملک رفیق رجوانہ ، کے علاوہ سیکرٹری خزانہ وقار مسعود ، چیئرمین ایس ای سی پی ظفر الحق حجازی کے علاوہ اعلی افسران نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :