یمنی صدر منصور ہادی نے استعفیٰ واپس لے لیا،جنوبی شہر عدن میں حکومت سنبھالنے کے بعد کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا

بدھ 25 فروری 2015 08:57

عدن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2015ء) یمن کے صدر عبد ربہ منصور ہادی نے دارالحکومت صنعا سے حوثی شیعہ باغیوں کی جبری نظربندی سے بچ کر نکل جانے کے تین روز بعد اپنا استعفیٰ واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔یمنی صدر نے 22 جنوری کو صنعا میں قابض حوثی شیعہ باغیوں کے صدارتی محل پر قبضے اور اپنی قیام گاہ کے محاصرے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا لیکن تب پارلیمان نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا۔

وہ ہفتے کے روز اچانک حوثی باغیوں سے بچ کر صنعا سے جنوبی شہر عدن پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔انھوں نے عدن میں دوبارہ صدارتی ذمے داریاں سنبھال لی ہیں اور کہا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے کیے جانے والے تمام اقدامات غیر قانونی ہیں اور انھوں نے ان اقدامات کو کالعدم قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کے ایک مشیر نے بتایا ہے کہ صدر ہادی نے پارلیمان کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس سے کہا ہے کہ وہ اپنا استعفیٰ واپس لے رہے ہیں۔

اس خط میں منصور ہادی نے ارکان پارلیمان سے کہا ہے کہ وہ بحران کے حل اور تمام صوبوں میں امن وامان کی بحالی اور معاشی صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے ان کے ساتھ تعاون کریں۔صدر کے مشیر کے مطابق انھوں نے کابینہ کے تمام وزراء کو فوری طور پر عدن پہنچنے کی ہدایت کی ہے اور ان کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔یمنی صدر کے ساتھ وزیراعظم خالد بحاح بھی 22 جنوری کو حوثی شیعہ باغیوں کی صدارتی محل پر چڑھائی اور دوسری سرکاری عمارتوں پر قبضے کے بعد اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے تھے۔

حوثی باغیوں نے پارلیمان کو تحلیل کرنے اور امور مملکت چلانے کے لیے متعدد فرامین کا اعلان کیا تھا اور ان کے تحت وہ اس وقت صنعا میں حکومت خود چلا رہے ہیں۔ان کا صنعا کے علاوہ ملک کے شمالی شہروں میں بھی راج ہے۔مستعفی وزیراعظم خالد بحاح ،ان کے وزراء اور دوسرے اعلیٰ عہدے دار بدستور صنعا میں اپنے مکانوں میں نظربند ہیں اور مسلح حوثیوں نے ان کے مکانوں کا محاصرہ کررکھا ہے۔

انھوں نے سرکاری فورسز کو مار بھگانے کے بعد اب وہاں صدارتی محل سمیت تمام سرکاری عمارات اور شاہراہوں کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے۔واضح رہے کہ یمن کے شمالی صوبوں سے تعلق رکھنے والے حوثی شیعہ باغیوں نے 21 ستمبر2014ء سے صنعا پر قبضہ کررکھا ہے۔حوثی اہل تشیع کے زیدی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان کے مخالفین انھیں ایران کے آلہ کار قرار دیتے ہیں۔

تاہم حوثی اس الزام کی تردید کرتے چلے آرہے ہیں۔حوثی جنگجووٴں نے دارالحکومت پر قبضے کے بعد ملک کے جنوبی شہروں کی جانب بھی چڑھائی کی کوشش کی تھی لیکن انھیں یمن کے دوسرے بڑے شہر تعز سمیت جنوبی شہروں میں اخوان المسلمون سے وابستہ الاصلاح کے حامیوں ،سنی قبائل اور القاعدہ کے جنگجووٴں کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔صدر منصور ہادی خود بھی جنوبی یمن سے تعلق رکھتے ہیں۔وہ شمالی یمن میں قریباً تین عشرے تک مختلف اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ہیں۔وہ سابق دورحکومت میں وزیردفاع اور نائب صدر رہے تھے اور انھیں سنہ 2012ء میں سابق مطلق العنان صدر علی عبداللہ صالح کی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں رخصتی کے بعد ملک کا صدر منتخب کر لیا گیا تھا۔