قومی اسمبلی کی پٹرولیم کمیٹی نے گیس پر سیس کے نفاذ کے بل کی منظوری دیدی، گھریلو صارفین اور کمرشل میں تندور پر ٹیکس نہیں لگایا جائے گا،کمیٹی کو حکام کی یقین دہانی،ملکی پائپ لائنز کے لئے 300 ارب جبکہ ایران گیس پائپ لائن کے لئے 200 ارب روپے درکار ہیں،وزیرپٹرولیم کی کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 25 فروری 2015 09:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 25فروری۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم وقدرتی وسائل نے گیس پر سیس کے نفاذ کے بل کی منظوری دیدی ہے جبکہ کمیٹی کو یقین دلایا گیا ہے کہ گھریلو صارفین اور کمرشل میں تندور پر ٹیکس نہیں لگایا جائے گا جبکہ وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو بتایا کہ ملکی پائپ لائنز کے لئے 300 ارب جبکہ ایران گیس پائپ لائن کے لئے 200 ارب روپے درکار ہیں۔

پٹرولیم و قدرتی وسائل کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین چوہدری بلال احمد ورک کی صدارت میں ہوا۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملکی پائپ لائنز کے لئے 300 ارب جبکہ ایران گیس پائپ لائن کے لئے 200 ارب روپے درکار ہیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کو بتایا گیا کہ پاکستان کی آدھی انکم گیس سے آتی ہے اور ٹیکس کے علاوہ پاکستان کے پاس متبادل انتظام نہیں ہے،گھریلو صارفین اور کمرشل میں تندور پر ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔

کمیٹی نے ان کمپنیوں پر اعتراض کیا کہ جو لائسنس ہولڈر ہونے کے باوجود اپنا کام وقت پر نہیں کر رہیں اور ان کی مدت میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے،کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے لائسنس کو معطل کیا جائے،اور ان پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے۔ کمیٹی میں گیس سیس بل کی منظوری پر بحث کی گئی،ایم کیو ایم کے رہنماء عبدالوسیم کا کہنا تھا کہ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنا ظلم ہے،بعد ازاں کمیٹی نے بل کی منظوری لی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،بل کی پی ٹٰی آئی اور ایم کیو ایم نے مخالفت کی۔۔