وزیر اعظم کا سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا سخت نوٹس ،حکومت کا آئینی ترمیم لانے کا فیصلہ، 4 رکنی لیگل کمیٹی تشکیل ، کمیٹی میں سلمان بٹ ،خواجہ اظہیر ، انوشہ رحمن اور بیرسٹر ظفر اللہ شامل، نئی آئینی ترمیم کے حوالے سے تمام سیاسی قائدین سے رابطہ کریں،وزیر اعظم کی وزراء کو ہدایت، یہ قومی اور اہم معاملہ ہے ،ہارس ٹریڈنگ کرنیوالے افرادجو ملکی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ان کو سینیٹ میں نہیں آنے دیں گے ،تمام سیاسی جماعتیں سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے متفق ہیں،نواز شریف ،کابینہ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سمجھوتے سمیت مختلف سمجھوتوں اور مفاہمتی یادداشتو ں پر دستخط کی بھی منظوری دیدی،جمہوری اقدار کے مطابق انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں،وزیراعظم کی ہدایت،سی ڈی اے کی مالی معاونت کیلئے سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے منصوبوں کی خاطر چیئرمین کو پارلیمنٹ میں قانونی ترامیم پیش کرنے کی ہدایت

منگل 24 فروری 2015 09:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 24فروری۔2015ء)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کا سخت نوٹس لے لیا ہے،وزیرعظم نے ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لئے آئینی ترمیم لانے کی ہدایت کر دی ہے اور اس حوالے سے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ،وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ وفاقی وزراء سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئیسیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ کر یں۔

پیر کے روز وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا ۔اجلا س میں 17 نکاتی ایجنڈے زیر بحث آیا جن میں پاکستان اور چین کے درمیان جاری ترقیاتی منصوبے اور اقتصادی راہداری منصوبے کی منظوری دی گئی ۔اجلاس میں سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ پر سب سے زیادہ بحث کی گئی ۔وزراء نے ہارس ٹریڈنگ پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا اور وزیر اعظم کو تحفظات سے آگاہ کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سینیٹ الیکشن سے قبل ایک آئینی ترمیم لانے کی ہدایت کر دی ہے جس کے لئے وزیر اعظم نے چار رکنی لیگل کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔لیگل کمیٹی میں اٹارنی جنرل سلمان بٹ ،وزیراعظم کے معاون خصوصی خواجہ اظہیر ،وفاقی وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن اور بیرسٹر ظفر اللہ شامل ہیں ۔

چار رکنی کمیٹی اس حوالے سے آئینی و قانونی تجاویز دیں کہ کس طرح سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کو روکا جائے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لئے تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ دینا چاہیے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے افراد کو سینیٹ ٹکٹ نہیں دینا چاہیے جو پاکستان کے قومی اداروں کے تقدس کو مجروع کریں ۔

انہوں نے کہا کہ 1985 سے سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے جدوجہد کررہا ہوں،ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے اور سینیٹ الیکشن براہ راست ہونے چاہئیں ۔وزیر اعظم نے تمام وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ کریں اور نئی آئینی ترمیم کے حوالے سے آگاہ کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قومی اور اہم معاملہ ہے ،ایسے افراد کو ہرگز سینیٹ میں نہیں آنے دیں گے جو ہارس ٹریڈنگ کر کے سینیٹ الیکشن لڑتے ہیں اور ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے متفق ہیں اس لئے تمام جماعتیں نئی آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ دیں تا کہ ہمیشہ کیلئے سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ کیا جا سکے ۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے سینیٹ کے آئندہ انتخابات کیلئے پیسے اور اثرورسوخ کے استعمال کی اطلاعات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ انتخابات میں کوئی ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کا استعمال نہ ہو،اہم قومی اداروں کے تقدس کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اس قسم کی اطلاعات انتہائی افسوسناک ہیں۔

وہ پیر کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔اجلاس میں چین پاکستان اقتصادی راہداری سمجھوتے سمیت مختلف سمجھوتوں اور مفاہمتی یادداشتو ں پر دستخط کی بھی منظوری دی۔ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جمہوری اقدار کے مطابق انتخابی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا اور اگر ضروری ہوا تو آئین اور قوانین میں ترمیم پیش کی جائیں گی اور یہ کام سینیٹ انتخابات سے قبل مکمل کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے تمام بڑی سیاسی جماعتوں سے مشاورت اور رابطے کیلئے وفاقی وزراء کی کمیٹی بنائی۔وزیراعظم نے مزید ہدایت کی کہ قانونی ماہرین کی کمیٹی بنائی جائے جو آئندہ 24گھنٹوں میں اس حوالے سے قانونی پوزیشن اور سفارشات پیش کرے۔قبل ازیں وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے سابق سینئر جج اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے سابق چےئرمین جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا،جن کا انتقال آج صبح کراچی میں ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،وزیراعظم نے جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس کی سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے طویل مدت کے دوران قوم کیلئے خدمات کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ جسٹس ریٹائرڈ رانا بھگوان داس قانون کی حکمرانی،جمہوریت اور اصولوں پر پکا یقین رکھتے تھے۔سیکرٹری پانی وبجلی اور سیکرٹری پٹرولیم وقدرتی وسائل نے وفاقی کابینہ کو توانائی کے امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایل این جی پر چلنے والے 3600میگاواٹ کے بجلی گھر دسمبر2017ء تک مکمل ہوجائیں گے،اس حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں میں تاخیر کے تمام ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی کیونکہ پوری قوم توانائی کی قلت سے بری طرح متاثر ہورہی ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ مجوزہ منصوبے فروری2017ء تک مکمل ہونے چاہئیں۔انہوں نے زور دیا کہ ملک کی ترقی کیلئے ہر دن ہمارے لئے اہم ہے اور ہمیں توانائی کے منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے تیزی سے کام کرنا ہوگا۔

اجلاس میں چےئرمین سی ڈی اے نے کابینہ کو وفاقی دارالحکومت میں سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے ترقیاتی کام کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ ادارے کیلئے کوئی ٹھوس ذریعہ آمدن نہیں جس کے باعث ترقیاتی کام میں صلاحیتیں ظاہر نہیں ہوتیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ سی ڈی اے کی مالیاتی مشکلات دور کرنے کیلئے سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت قائم کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نجی اور سرکاری شعبے کی شراکت سے ایسے منصوبے شروع کئے جاسکتے ہیں جن سے سی ڈی اے کو ٹھوس آمدنی کے ذرائع میسر ہوں گے۔وزیراعظم نے اصولی طور پر اس تجویز کی منظوری دیتے ہوئے چےئرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ اس مقصد کیلئے سی ڈی اے قوانین میں ترمیم پارلیمنٹ سے منظور کرائی جائے۔کابینہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی تجارتی سمجھوتے پی ٹی اے کیلئے مذاکرات شروع کرنے کی بھی منظوری دی۔

کابینہ نے پاکستان اور جاپان کے درمیان توانائی کے شعبے میں اصلاحاتی پروگرام کے ذریعے قرضے کے سمجھوتے پر دستخط کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے پاکستان اور چین کے درمیان کراچی میں ایٹمی بجلی گھروں کے ٹو اور کے تھری کی تعمیر کیلئے رعایتی قرضے کے سمجھوتے پر دستخط کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی سمجھوتے اور ایم او یو کی بھی باقاعدہ منظوری دی۔

کابینہ نے قطرسے سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ کے اجراء کیلئے مذاکرات جبکہ ملائیشیاء سے سزایافتہ اور دیگر مجرموں کی حوالگی کے سمجھوتوں پر دستخط کی بھی منظوری دی۔وفاقی کابینہ نے سلطنت اومان سے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی بھی منظوری دی جس کے تحت دونوں ملکوں کی پولیس منشیات اور مواد کے خلاف ملکر کام کرے گی۔کابینہ نے پاکستان اور روس کی خوراک اور زراعت کی وزارتوں،نائجیریا سے زرعی شعبے میں تعاون،جنوبی افریقہ سے پودوں کی افزائش کیلئے تعاون،متحدہ عرب امارات سے افرادی قوت،کویت سے ایم او یو،کرتھارپاکستان کے ذریعے کویت پٹرولیم کارپوریشن کو پٹرولیم حقوق کے اجراء کے لئے ایم او یوسمیت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کیلئے تعاون کے سمجھوتے پر دستخط کی بھی منظوری دی ۔