ناروے ،یہودی عبادت گاہ مسلمانوں کے امن حصار میں،ایک ہزار سے زائد مسلم نوجوانوں نے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے اور مقامی یہودی آبادی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا

پیر 23 فروری 2015 09:25

اوسلو (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23فروری۔2015ء)ناروے میں ہزار سے زائد مسلمانوں نے اوسلو میں یہودیوں کی مرکزی عبادت گاہ کے باہر امن کا دائرہ بنایا ہے۔ناروے میں یہ غیر معمولی مظاہرہ یورپ میں یہودیوں پر حملوں کے حالیہ واقعات کی مذمت میں کیا گیا۔اوسلو کے یخ بستہ درجہ حرارت میں یہودیوں کی سفید رنگ کی مرکزی عبادت گاہ کے باہر ایسے مناظر پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملے۔

ایک ہزار سے زائد مسلم نوجوانوں نے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے اور مقامی یہودی آبادی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔فیس بْک کے ذریعے، امن پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں نے اِس غیر معمولی امن کے دائرے کی کال دی تھی جب گذشتہ ہفتے ہمسایہ ملک ڈنمارک میں ایک مسلم فلسطینی نے ایک یہودی عبادت گاہ کے باہر کھڑے محافظ کو گولی مار کر قتل کیا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل اْس نے ڈنمارک میں آزادیِ اظہار کے لیے منعقد ہونے والی تقریب پر دھاوا بول کر ایک فلمساز کو بھی ہلاک کیا۔

جنوری میں پیرس کے میگزین چارلی ایبدو کے دفتر اور ایک یہودی سٹور پر حملے میں سترہ فرانسیسی شہری ہلاک ہوئے۔ وہ حملہ آور بھی مسلمان تھے۔ اِن واقعات کے نتیجے میں یورپ میں مسلم یہودی کشیدگی پھوٹنے کے خدشات تھے۔ناروے میں یودی عبادت گاہ کے باہر امن دائرے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اْنہیں توقع تھی کہ زیادہ سے زیادہ 40 سے 50 لوگ وہاں آئیں گے۔

لیکن گذشتہ شب لگ بھگ 1300 مسلمانوں نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر، یہودی عبادت گاہ کی علامتی حفاظت کی جب وہ شبات کی عبادت کے لیے جمع ہوئے۔مسلم نوجوانوں کے مطابق، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا یہودیوں سے اظہارِ یکجہتی ثابت کرتا ہے کہ دنیا کے زیادہ تر مسلمان امن کے علم بردار ہیں اور شدت پسندوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔اِس موقعے پر ناروے کے چیف رابی مائیکل میلکوئر جذباتی ہو گئے۔ اْنھوں نے عبادتگاہ کے باہر، کھلی فضاء میں ہی عبادت گائی اور مسلم یہودی مجمعے نے مل کر، یہودیوں مذہبی نظم پڑھی۔ ناروے میں تقریباً تین فیصد آبادی مسلمان ہے۔

متعلقہ عنوان :