یوکرائنی بحران میں ملوث ہونے پر روس پر مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں، امر یکہ ، روسی اعمال کی وجہ سے مشرقی یوکرائن میں سیز فائر کے لیے عالمی برداری کی کوششیں ضائع ہو رہی ہیں،جان کیری

پیر 23 فروری 2015 09:25

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23فروری۔2015ء)امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا ہے کہ یوکرائنی بحران میں ملوث ہونے پر روس پر مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں،امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دورہ لندن کے دوران اپنے برطانوی ہم منصب فلپ ہیمونڈ سے ملاقات کی ہے۔ بعد ازاں کیری نے مشرقی یوکرائن کے بحران پر روسی ردعمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر کریملن وہاں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے کوشش نہیں کرتا تو ماسکو حکومت پر مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

کیری نے مزید کہا کہ روسی اعمال کی وجہ سے مشرقی یوکرائن میں سیز فائر کے لیے عالمی برداری کی کوششیں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک کی خود مختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کیری کے بقول مشرقی یوکرائن میں روس کے ’بزدلانہ اقدامات‘ کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔یہ امر اہم ہے کہ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ کریملن ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت مشرقی یوکرائن میں فعال باغیوں کی مدد کر رہا ہے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن بارہا ایسے الزامات مسترد کر چکے ہیں۔

ابھی حال ہی میں بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں فرانس، جرمنی، یوکرائن اور روس کے رہنماوٴں نے فائر بندی کی ایک ڈیل کو حتمی شکل دی تھی۔ لیکن اس کے باوجود متعدد علاقوں میں لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔یوکرائنی فوج اور روس نواز باغی فائر بندی کی خلاف ورزی کے لیے ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔ باغیوں کے مطابق یوکرائنی فوج نے ان کے متعدد ٹھکانوں پر نئے حملے کیے ہیں لیکن کییف نے کہا ہے کہ اس کی فوج صرف جوابی کارروائی کر رہی ہے۔

اسی اثناء یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کے ایک مشیر نے کہا ہے کہ دیبالٹسیف کی لڑائی میں ایک ماہ کے دوران 179 یوکرائنی فوجی مارے گئے ہیں۔ اگر ان اعداد و شمار کی تصدیق ہو جاتی ہے تو گزشتہ دس ماہ سے جاری خانہ جنگی کے دوران یوکرائنی فوج کے لیے یہ خونریز ترین ماہ بن جائے گا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ملکی فوج کے خلاف گھمسان کی لڑائی کے بعد باغیوں نے دیبالٹسیف کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

ادھر کیف حکومت اور باغیوں نے قیدیوں کے تبادلے کی ایک نئی ڈیل کو حتمی شکل دینے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اطراف چالیس قیدیوں کا تبادلہ کرنے پر رضا مند ہو چکے ہیں۔قیدیوں کا یہ تبادلہ مشرقی یوکرائن کے علاقے لوہانسک میں ہو گا۔ باغیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی نمائندے داریہ موروزوفا نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر ہفتے کی شام ہی قیدیوں کا تبادلہ کر لیا جائے گا۔ ان قیدیوں میں زیادہ تر زخمی ہیں۔دوسری طرف کییف حکومت نے اس طرح کی کسی ڈیل کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران اطراف نے متعدد مرتبہ چھوٹی سطح پر قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :