حکومت سندھ اور سانحہ شکارپور کے شہداء کی ورثاء کمیٹی کے درمیان طویل مذاکرات، حکومت سندھ نے کمیٹی کے تمام مطالبات مان لیے ہیں، کمیٹی کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان ، شکارپور کا سانحہ اتنا بڑا المناک واقعہ ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

جمعہ 20 فروری 2015 08:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 20فروری۔2015ء) حکومت سندھ اور سانحہ شکارپور کے شہداء کی ورثاء کمیٹی کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد حکومت سندھ نے کمیٹی کے تمام مطالبات مان لیے ہیں اور کمیٹی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ جمعرات کو وزیر اعلیٰ ہاوٴس کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود ڈومکی نے ایک مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس میں دھرناختم کیا ۔

اس موقع پر کمیٹی کے رہنما ، مجلس وحدت المسلمین کے قائدین ، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی ، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی اور دیگر بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ شکارپور کا سانحہ اتنا بڑا المناک واقعہ ہے ، جو شاید انہوں نے اپنی زندگی میں اس سے پہلے نہیں دیکھا ۔

(جاری ہے)

سانحہ شکار پور کے فوری بعد حکومت سندھ نے ہنگامی بنیاد پر تمام ممکنہ اقدامات کیے ۔ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور آرمی کے سی 130 طیارے کے ذریعہ شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کیا گیا جبکہ کچھ زخمی سکھر اور لاڑکانہ بھی لے جائے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ عام طور پر حکومت سندھ بم دھماکے یا دہشت گردی کی دوسری واردات میں شہید ہونے افراد کے لیے پانچ لاکھ روپے فی کس معاوضے کا اعلان کرتی ہے لیکن پہلی مرتبہ سانحہ شکارپور میں شہید ہونے والوں کے ورثاء کو فی کس 20 لاکھ روپے امدادی رقم کا اعلان کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہتی ہے ۔ سندھ حکومت نے شہداء کے ورثاء کے بیشتر مطالبات شکارپور ہی میں تسلیم کر لیے تھے لیکن وہ کراچی آنا چاہتے تھے ۔ اسے اب آپ دھرنے کا نام دیں یا مذاکرات کے لیے ان کی آمد قرار دیں ، بہرحال تمام معاملات افہام و تفہیم کے ماحول میں حل ہو گئے ہیں ۔ اس سلسلے میں صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن ، میر ہزار خان بجارانی ، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما آفتاب شعبان میرانی نے بھی اپنا مثبت کردار ادا کیا ۔

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سیاست میں تمام معاملات بات چیت کے ذریعہ ہی حل ہو سکتے ہیں ۔ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا ۔ سانحہ شکارپور کے متاثرین کے ساتھ مذاکرات میں کچھ وقت ضرور لگا لیکن یہ خوش آئند بات ہے کہ تمام مسائل حل ہو گئے ۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ فریقین کے مابین صبح چار بجے تک مذاکراتی عمل جاری رہا ، جس کے بعد 22 نکات پر مشتمل ایک مسودہ پر اتفاق رائے کر لیا گیا ۔

مسودے کے نکات کی تفصیل بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں باالخصوص شکارپور میں اپیکس کمیٹی کے زیر نگرانی رینجرز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن کیا جائے گا ۔ سانحہ شکارپور کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجا جائے گا ۔ دہشت گردوں کی مدد کرنے والے تمام مراکز ، مدارس اور عناصر کے خلاف آپریشن کیا جائے گا ۔ ایف آئی آر سے منسلک دہشت گردوں کو شامل تفتیش کیا جائے گا ۔

سانحہ شکارپور کی جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی اور تحقیقات کی تفصیلات شہداء کمیٹی سے شیئر کی جائیں گی ۔ شیعہ مساجد ، امام بارگاہ و مدارس کو مطلوبہ سکیورٹی فراہم کی جائے گی ۔ سندھ بھر میں مساجد ، امام بارگاہوں اور مذہبی شخصیات کو اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ لائسنس جاری کیے جائیں گے ۔ سرکاری املاک پر مذہبی انتہا پسندوں کے ناجائز قبضے ختم کرائے جائیں گے ۔

مشتبہ اور غیرملکی بلادستاویزات افراد کا داخلہ مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کرنے کا عمل یقینی بنایا جائے گا ۔ تمام فرقہ ورانہ مذہبی منافرت ، تکفیری اور انتہا پسندی سمیت دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث کالعدم مذہبی گروہوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے گا اور ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ نیز صوبے بھر میں موجودہ کالعدم گروہوں کی وال چاکنگ ، جھنڈوں سمیت پوسٹرز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

شکارپور کے کسی ایک چوک کو شہداء کربلا کے نام سے منسوب کیا جائے گا ۔ وصال اردو ٹی وی چینل کو بند کرنے کے حوالے سے کارروائی کے لیے پیمرا کو خط ارسال کیا جائے گا ۔ ماضی میں ملت جعفریہ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی جے آئی ٹی انکوائری کی جائے گی اورعوام کو دہشت گردی کی سیاسی اور مذہبی وابستگی سے آگاہ کیاجائے گا ۔ اپیکس کمیٹی کے ذریعہ کراچی اور صوبے بھر میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا ۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے شہداء کے ورثاء کے لیے مقرر کردہ معاوضے میں اضافہ کیا جائے گا ۔ سانحہ شکارپور کے علاوہ دیگر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف پولیس اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن شروع کیا جائے گا ۔ صوبے میں موجود غیر ملکی شہری بشمول ازبک ، چیچن ، افغان ، تاجک سمیت دیگر غیر ملکی شہری جو دہشت گردی میں ملوث ہوں گے ، ان کے خلاف آپریشن کیا جائے گا ۔

تکفیری کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے گی ۔ شہید شفقت عباس کے ورثاء کو 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا ۔ سانحہ شکارپور دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے اہل خانہ میں سے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے گی اور دہشت گردی کے نتیجے میں معذورہونے والے افراد کو معذوروں کے پانچ فیصد سرکاری کوٹے سے سرکاری ملازمت دی جائے گی ۔ اس موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت سندھ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد نمائش چورنگی جاکر شہداء کے ورثاء سے اظہار تعزیت کرے گا ، جس کے بعد دھرنے کے شرکاء اپنا دھرنا ختم کرکے واپس لوٹ جائیں گے ۔ٰ