وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی کے لانگ مارچ کرنیوالے سانحہ شکار پور کے شہداء کے لواحقین اور متاثرین سے مذاکرات،حکومت سندھ ان کے تمام مطالبات ماننے کے لیے تیار ،ثرین نے لانگ مارچ ختم کرنے سے انکار کر دیا

بدھ 18 فروری 2015 08:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18فروری۔2015ء ) وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی نے لانگ مارچ کرنے والے سانحہ شکار پور کے شہداء کے لواحقین اور متاثرین سے پیر اور منگل کی درمیانی شب بھٹ شاہ میں مذاکرات کیے۔ حکومت سندھ ان کے تمام مطالبات ماننے کے لیے تیار ہے لیکن متاثرین نے لانگ مارچ ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔ یہ بات منگل کو سندھ کے سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بتائی ۔

انہوں نے کہا کہ متاثرین سے بات کرنے کا معاملہ سندھ اسمبلی میں اٹھایا گیا تھا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک مذاکراتی کمیٹی قائم کی ، جس میں میرے علاوہ ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا ، سندھ کابینہ کے ارکان ڈاکٹر سکندر میندھرو ، جام خان شورو ، علی نواز خان مہر اور ضیاء لنجار شامل تھے ۔

(جاری ہے)

ہم رات گئے بھٹ شاہ پہنچے لیکن متاثرین کمروں کے دروازے بند کرکے سو گئے ۔

سیدہ شہلا رضا نے متاثرین کی کمیٹی کے وائس چیئرمین کو جگایا اور ان سے بات چیت کی گئی ۔ متاثرین کے 13 مطالبات تھے ۔ ان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے ، لوگوں کو ہتھیار اور لائسنس فراہم کرنے ، متاثرین کو نوکریاں دینے اور شکار پور میں امام بارگاہ کے سامنے دکانوں کو گرا کر دیوار تعمیر کرنے سمیت دیگر مطالبات شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم متاثرین کی تمام باتیں ماننے کو تیار تھے ۔

ہم کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر سکتے ہیں تو سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی کر سکتے ہیں ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ متاثرین بلا جواز ضد کرنے لگے اور انہوں نے کہاکہ وہ کراچی پہنچ کر بات کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام ارکان اسمبلی اور تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ متاثرین سے بات کریں اور ان سے کہیں کہ وہ اس حد تک نہ جائیں ، جس کا کوئی فائدہ نہیں ۔

خدانخواستہ اس ماحول میں کوئی غلط فائدہ نہ اٹھائے ۔ ہم ایسے حادثات سے تھک گئے ہیں ۔ دہشت گرد جلوسوں اور اجتماعات کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 30 جنوری کو جب شکارپور میں سانحہ رونما ہوا ، حکومت کے لوگ فوراً وہاں پہنچے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ بھی رات کو پہنچ گئے ۔ سی ۔ 130 طیارے کے ذریعہ زخمیوں کو بڑے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور علاقے کے دیگر منتخب نمائندوں نے وہاں جا کر شہداء کے لواحقین کو 20 ، 20 لاکھ روپے کے چیک دیئے ۔ ہم نے پہلے بھی متاثرین کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے اور آئندہ بھی کر سکتے ہیں ۔ انہیں لانگ مارچ ختم کرنا چاہئے ۔