اسلام آباد ہائیکورٹ ، ڈی ایچ اے راولپنڈی کے اعلی افسر کے توہین عدالت کیس ذاتی طور پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری ، ڈی ایچ اے کے افسران قانون سے بالاتر نہیں جو عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ریمارکس ، سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی

بدھ 18 فروری 2015 08:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18فروری۔2015ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی راولپنڈی کے اعلی افسر برگیڈئیرقیصر شہزاد کو عدالت میں ایک پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی ملٹی نیشنل وینچر ڈویلپمنٹ توہین عدالت کیس ذاتی طورپر پیش نہ ہونے پر ناقابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ ڈی ایچ اے کے افسران قانون سے بالاتر نہیں ہیں جوکہ عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتے۔

منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی ملٹی نیشنل وینچر ڈویلپمنٹ کیس کی سماعت ہوئی ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی کے وکیل سارہ ر حمان عدالت عالیہ میں پیش ہوئی جبکہ ڈی ایچ اے کی جانب سے لیگل کونسل راشدسندھو عدالت اورڈی ایچ اے کے سیکرٹری کرنل (ر)اعجاز عدالت عالیہ میں پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز سماعت کے دوران جب عدالت نے استفسار کیا کہ کیس میں ڈی ایچ اے کے رسپانٹڈبرگیڈئر عدالت حکم کے باوجود ذاتی طورپر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو ڈی ایچ اے کے وکیل کوئی جواب عدالت میں نہ دے سکے ۔ عدالت نے ڈی ایچ اے کے اعلی افسر برگیڈئر قیصر شہزاد کو توہین عدالت درخواست میں ناقابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

گزشتہ سماعت پر عدالت میں ڈی ایچ اے کے سیکرٹری کرنل(ر)اعجاز پیش عدالت میں تاخیر سے پیش ہوئے تو عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کی آپ کو عدالت آپ کو عدالت میں پیش ہونے اور بات کرنے کی تمیز بھی نہیں ہے آپ لوگ عدالتی وقت پر پیش ہوا کریں ۔ عدالت نے سیکرٹری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کمرہ عدالت سے نکل جانے کاگزشتہ سماعت پر حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کی تھی۔

عدالت عالیہ میں ایک پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی نے ڈی ایچ اے کے ساتھ ایک معاہد ہ کیا تھاکہ اوورسیزر سیکٹر کی تعمیرکے لیے زمین ڈی ایچ اے نے دینے کا وعدہ کیا تھا جبکہ اس زمین پر ہسپتال ،ایجوکیشن سٹی بنانے کے لیے پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی نے رقوم خرچ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن کچھ عرصہ بعد پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی مالکان اور ڈی ایچ اے کے درمیان کچھ تنازعہ شروع ہو گیا۔

دونوں فریقین نے معاہد ہ کیمطابق معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی لیکن سال 2012 ء ڈی ایچ اے کی جانب سے تعمیراتی کمپنی کو رقم واپس نہیں کی گئی ۔ پر ائیویٹ کمپنی نے ڈی ایچ اے کے خلاف عدالت عالیہ میں کیس فائل کیا تو عدالت نے پٹیشن منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے۔ گزشتہ سماعت پر پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ ڈی ایچ اے کی جانب سے رقم واپس نہیں کی جارہی ہے اور نہ ہی ڈی ایچ اے افسران عدالت میں پیش ہوتے ہیں ۔

گزشتہ سماعت پر جب عدالت میں ڈی ایچ اے کے سیکرٹری کرنل (ر)عدالت میں وقت پر پیش نہ ہوئے تو عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے تھے کی آئندہ سماعت پر تما م فریقین پیشں ہوں ورنہ عدالت فارمل نوٹس جاری کرے گی اور توہین عدالت کی کاروائی بھی شروع کرنے کا حکم دے گی اور گزشتہ سماعت پر عدالت نے ڈی ایچ اے کے لیگل کونسل راشد سندھو پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھااور فریقین کو پیش کرنے کے لیے حکم بھی جاری کیا تھا۔ منگل کے روز سماعت کے موقع پر ڈی ایچ اے کے افسران برگیڈئر قیصر شہزاد کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار بھی کیا اور برگیڈئیر قیصر شہزاد کے ناقابل ضمانت ورانٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ۔