پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے بارے کئے گئے اپنے وعدے پورے کر ے ، ایرا ن ،پاکستان کو گیس کی فراہمی سیاسی دباؤ کے باعث تاخیر کا شکار، پاکستان اگر منصو بہ شروع نہیں کرتا تو ایران جنوب کے علاقے بلوچستان سے گیس اپنے صوبے سیستان میں منتقل کر دے گا،منصو بے میں تاخیر کی صورت میں پا کستا ن پر کوئی جرمانہ نہیں کر یں گئے ،ترجمان ایرانی مجلس توانائی کمیشن،پاکستان اپنی حدود میں پاک ایران گیس پائپ لائن بچھانے کا کام تین ماہ میں شروع کر دے گا ،گیس کا حصول ایران پر عائد عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا ،وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی

منگل 17 فروری 2015 09:08

تہران ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2015ء ) ایران نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے بارے کئے گئے وعدوں کو پورا کرے پاکستان کو گیس کی فراہمی سیاسی دباؤ کے باعث تاخیر کا شکار ہے ۔ ایرانی مجلس توانائی کمیشن کے ترجمان حسین امیری خامخانی نے ایک ایرانی اخبار کو دےئے گئے ایک انٹر ویو میں پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اگر پاکستان کو ایران سے گیس کی حقیقی طور پر ضرورت ہے تو وہ اس حوالے سے کئے گئیے معاہدے پر فور ی عملدرآمد کرے انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے پاکستان سے ملحقہ سرحد تک پائپ لائن بچھا دی ہے اور اب پاکستان اپنا وعدہ پورا کرے پاکستان اپنی سر زمین پر اگر منصو بہ شروع نہیں کرتا تو اس صورت میں ایران جنوب کے علاقے بلوچستان سے گیس اپنے صوبے سیستان میں منتقل کر دے گا واضح رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیربرائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ہماری طرف سے پائپ لائن کا عمل 2016 کے آخر میں مکمل ہو جائے گا اور 2017 کے شروع میں ایران سے گیس کی فراہمی کا عمل شروع ہوجائے گا انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایران سے گیس کی فراہمی کے حوالے ایران کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن میں توسیع کے حوالے سے بھی مزاکرات کا عمل جاری ہے اور ایران سے گیس کی پہلی کیھپ 2016 یا 2017 میں آجائے گی ۔

(جاری ہے)

ایرانی مجلس توانائی کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پائپ لائن کا عمل بہت پہلے ہوجانا چاےئے تھا لیکن پاکستانی حکام اپنے کئے گئے وعدوں پر پورا نہیں اترے جسکے باعث گیس منصوبے پر عملدرآمد میں تا خیر ہوئی تاہم ایران دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے دستخطی معاہدے کے مطابق مقررہ مدت کے دوران گیس پائپ لائن کی تاخیر کی صورت میں نہ کوئی جرمانہ اور نہ ہی پاکستانی عوام کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایران کوئی سمجھوتہ کر ے گا لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ پاکستا ن کسی سیاسی دباؤ کے تحت اس معاہدے کو شروع ہی نہ کرے انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کی گیس ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہمیشہ تعاون کرتا رہے گا گیس پائپ لائن کی تعمیر سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی گیس پائپ لائن کا مقصد پاکستان میں توانائی کے بحران کو کم کرنا ہے جب ملک کے 180 ملین افراد کو توانائی بحران کا سامنا ہے امریکہ معاہدہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کو کافی عرصے سے اقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکیاں دے رہا ہے معاہدے کے تحت ایران پاکستان کو 31دسمبر 2014 کو گیس کی پہلی ترسیل کرے گا ایران پہلے سے ہی اپنی سرزمین پر 900 کلو میٹر پائپ لائن کی تعمیر کر چکا ہے جبکہ اسے پاکستان کی جانب سے 700 کلومیٹر کی پائپ لائن کی تعمیر کا انتظار ہے ۔

دوسری جانب وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی حدود میں پاک ایران گیس پائپ لائن بچھانے کا کام تین ماہ میں شروع کر دے گا تاہم گیس کا حصول ایران پر عائد عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا ۔ 31 مارچ سے قبل ایل این جی سسٹم میں آ جائے گی ایل این جی پاور سیکٹر کو فراہم کی جائے گی کیونکہ لوڈ شیڈنگ کے پیش نظر پاور سیکٹر پہلی ترجیح ہے ۔

سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی کے ہیڈ آفس کے اچانک دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ گیس خیبر پختونخواہ میں چوری ہوتی ہے اس صوبے میں ہر سال اٹھ ارب روپے کی گیس چوری کی جاتی ہے اس حوالے سے صوبے کی حکومت کو خط لکھا ہے ۔ عمران خان جوڈیشل کمیشن کا تو بار بار کہتے ہیں لیکن صوبے میں ہونے والی گیس چوری کی جانب توجہ نہیں دیتے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سی این جی کو دینے کے لئے گیس نہیں ہے سی این جی کے لئے فارمولا طے کر رہے ہیں کہ وہ از خود ایل این جی درآمد کرکے اپنے سٹیشن کو چالو کر سکیں ۔انہوں نے چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کے بارے میں بتایا کہ اس حوالے سے کام جاری رہے رواں ماہ اکتوبر تک معاملات طے ہو جائیں گے جس کے بعد ایک سال مالی معاملات کے لئے درکار ہو گا ۔

یہ منصوبہ سال 2019 میں مکمل ہو سکے گا ۔ منصوبے کے تحت گیس پائپ لائن جس ملک سے گزرے گی اس کی ذمہ دار ی اس ملک پر ہی ہو گی ۔پٹرول بحران کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پٹرول بحران پر پانچ دن میں قابو پا لیا گیا تھا ایک بحران آ گیا تھا اب بحران نہیں آئے گا اب تیل کی طلب و رسد کا جائزہ یومیہ کی بنیاد پر لیا جا ر ہا ہے انہوں نے کہا کہ گیس چوری کے خلاف سخت قوانین بنا رہے ہیں ۔