حکومت پاکستان نے خیر سگالی کی بنیاد پر ملیر جیل میں قید 172بھارتی ماہی گیر رہا کردیئے ، ایدھی فاوٴنڈیشن کی جانب سے رہائی پانے والے ماہی گیروں کو ملیر جیل سے کینٹ اسٹیشن اور کینٹ اسٹیشن سے علامہ اقبال ٹر ین کے ذریعے لاہور روانہ کردیا، اپنوں سے بچھڑنے کا غم زندہ درگور کردیتا ہے ، آئندہ ماہی گیری نہیں کرینگے، رہائی پانے والے بھارتی ماہی گیروں کی صحافیوں سے گفتگو

پیر 16 فروری 2015 08:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16فروری۔2015ء) حکومت پاکستان نے خیر سگالی کی بنیاد پر ملیر جیل میں قید 172بھارتی ماہی گیر رہا کردیئے ،باقی 349ماہی گیر تا حال قید ۔ ایدھی فاوٴنڈیشن کی جانب سے رہائی پانے والے ماہی گیروں کو ملیر جیل سے کینٹ اسٹیشن اور کینٹ اسٹیشن سے علامہ اقبال ٹر ین کے ذریعے لاہور روانہ کردیا ، بھارتی حکومت نے پاکستانی قید ی ماہی گیروں کی رہائی کا اعلان نہیں کیا ۔

غربت ، بھوک و افلاس کے باعث مجبور ہوکر سمندر میں ماہی گیری کرنے جاتے ہیں ، اپنوں سے بچھڑنے کا غم زندہ درگور کردیتا ہے ، آئندہ ماہی گیری نہیں کرینگے : رہائی پانے والے بھارتی ماہی گیروں کی صحافیوں سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق ؛ سال نو ، پاک بھارت کرکٹ میچ اور ہم سایہ دونوں ممالک میں مذاکرات کے مثبت فضا پیدا ہونے کے بعد حکومت پاکستان نے خیر سگالی کی بنیاد پر کراچی ملیر جیل میں قید 172بھارتی ماہی گیروں کو گذشتہ روز رہا کردیا ، رہائی پانے والے ماہی گیروں میں 6بچے اور2ستر سالہ بوڑھے ماہی گیر بھی شامل ہیں ، گذشتہ روز صبح 11بجے کے قریب کراچی ملیر جیل میں قید 521ماہی گیروں میں سے 172ماہی گیروں کو ضروری قانونی کارروائی کے بعد جیل حکام نے رہا کر کے ایدھی فاوٴنڈیشن کے حوالے کردیا جنہوں نے بسوں کے ذریعے ماہی گیروں کو کینٹ اسٹیشن پہنچایا جہاں سے علامہ اقبال ٹرین میں دوپہر کو 2بجے ماہی گیر لاہور روانہ ہوگئے جنہیں آج پیر کے روز واہگا بارڈر کے راستے بھارتی حکام کے حوالے کردیا جائیگا ۔

(جاری ہے)

ڈپٹی جیل سپریڈنٹ محمد حسن سہتو نے بتایا کہ 521میں سے 172بھارتی ماہی گیر رہا کردیے گئے ہیں ان میں سے 44کی سزا ختم ہوگئی تھی 147پکے قیدی اپنی سزا پوری کر رہے ہیں جبکہ 158پر ابھی مقدمہ چل رہا ہے ، اس موقع پر رہائی پانے والے ماہی گیروں میں سے 18سال کی عمر کے بچے ماہی گیروں دیویس ، مکیش ، جادو و، راہول ، راکیش اور کلپیش نے بتایا کہ ان کے گھروں میں غربت اور فاقہ کشی ہے ، والدین بوڑھے ہیں ، مجبور ہوکر پہلے کشتی پھر سمندر اور اب جیل بھی دیکھی ، بچوں میں سے جادوو نے بتایا کہ اس کا والد فوت ہوچکا ہے ماں بیمار ہے ، اس کے بہن بھائی چھوٹے ہیں اس لیے مجبور ہوکر وہ ماہی گیری کرتا ہے لیکن اب جیل کاٹنے کے بعد وہ کوشش کریگا کہ آئندہ وہ ماہی گیری نہ کرے ، اس موقع پر 70سالہ بوڑھے ماہی گیروں شیوسارنگ اورپریم جی شوا نے بتایا کہ وہ دس ماہ قبل سنگوتلا کشتی میں سوار ہوکر ماہی گیری کرنے آئے اور گرفتار ہوگئے ، ان کے بچے چھوٹے ہیں کمانے والا کوئی نہیں تو مجبور ہوکر ماہی گیری کرتے ہیں ، اپنے پیاروں سے بچھڑ کر جیل میں بہت روئے ہیں اور آئندہ ماہی گیری کے بجاء گجرات میں مزدوری کرکے بچوں کا پیٹ پالیں گے ۔