بلدیہ ٹاؤن ایک سنگین معاملہ ہے ،انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے ،نواز شریف، کراچی کل جارہا ہوں ،بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے مزید شواہد حاصل کروں گا،کسی کو میرا وزیر اعظم بننا پسند نہیں تو اس کی سزا ملک کو نہ دی جائے ،بھارت کے سیکرٹری خارجہ پاکستان آئیں گے، مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ مسائل پر بات چیت کی جائے گی ،افغانستان سے تعلقات بہتر ہیں،ملکر افغان بارڈر پر دہشت گردوں کا صفایا کریں گے ،ملک میں جاری دہشت گردی میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد سامنے ہیں،میڈیا پر کسی کی پگڑی نہ اچھالی جائے ،میڈیا 2 سال میں اپنی ریٹنگ اور کاروبار کوبھول کر قومی ایکشن پلان پر حکومت کا ساتھ دے، میڈیا کی آزادی سے پیار ہے ، میڈیا اپنا ضابطہ اخلاق خود بنائے ،آئین و قانون کی پاسداری کرنے والے صحافیوں کی دل سے احترام کرتا ہوں،غیبت ،جھوٹ اور بہتان لگانے والوں کو دنیا اور آخرت میں جواب دینا ہوگا، وزیر اعظم کا سی پی این ا ی کی تقریب سے خطاب،صحافیوں سے گفتگو،وزیر اعظم کاجرنلسٹس انڈومنٹ فنڈز کے لئے 5 کروڑ روپے کا اعلان

اتوار 15 فروری 2015 09:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15فروری۔2015ء)وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن ایک سنگین معاملہ ہے ،ہم نے اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے ،انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے ،اس واقعہ میں ملوث افراد کا تعلق چاہیے کسی بھی سیاسی جماعت یا گروہ سے ہو انصاف ضرور کیا جائیگا،کسی کو میرا وزیر اعظم بننا پسند نہیں تو اس کی سزا ملک کو نہ دی جائے ،افغان صدر کے ساتھ تعلقات بہتر ہیں، ان کے ساتھ ملکر افغان بارڈر پر دہشت گردوں کا صفایا کریں گے،بھارت کے سیکرٹری خارجہ پاکستان آئیں گے ان سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ مسائل پر بات چیت کی جائے گی ،میڈیا پر کسی کی پگڑی نہ اچھالی جائے ،میڈیا 2 سال میں اپنی ریٹنگ اور کاروبار کوبھول کر قومی ایکشن پلان پر حکومت کا ساتھ دے،آئین و قانون کی پاسداری کرنے والے صحافیوں کی دل سے احترام کرتا ہوں،ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے سی پی این ای کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر سب جماعتیں اکٹھی ہوئیں ،افواج پاکستان بھی شامل ہوئی ہے میڈیا کو بھی اس میں شامل ہونا چاہیے ،میڈیا پاکستانی بن کر دو سال اپنی ریٹنگ اورکاروبار کو بھول جائے ،نیشنل پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے اور حکومت کا ساتھ دے،اس وقت ہر ادارے کا فرض ہے وہ قوم کو اس گرداب سے نکالے ،جموریت کا ساتھ دینے والے کالم نگاروں کا احترام کرتا ہوں،میڈیا کو اکٹھا ہونا چاہیے ،مشرف کو سپورٹ کرنے والے یہاں پر موجود ہیں جن کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے ،ملک کی تعمیر وترقی میں صحافی برادری کا کردار بہت اہم ہے ،صحافیوں نے مشکل وقت میں آئین و قانون کا ساتھ دیا ہے ایسے صحافیوں کا دل سے احترام کرتا ہوں ،وزیر اعظم نے کہا کہ قومی لائحہ عمل میں بھی میڈیا کا کردار بہت اہم ہے ،مجھ میڈیا کی آزادی سے پیار ہے ،انہوں نے کہا کہ میڈیا اپنا ضابطہ اخلاق خود بنائے ،وزیر اعظم نے کہا کہ جتنا ملک میرا ہے اتنا ہی میڈیا والوں کا ہے ،میڈیا کو ملک میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے ،ہم نے بھی میڈیا کو نہیں جھکڑا بلکہ ہم خود جکڑے گئے ہیں،میڈیا سچ کا دامن نہ چھوڑے،وزیر اعظم نے کہا کہ غیبت ایسی ہے جیسے مرے ہوئے اپنے بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے ۔

اگر کسی شخص کے اندر برائی ہے تو دوسرے لوگ اس کی پیٹھ پر وہ برائی بیان کرتے ہیں تو اس کی معافی نہیں بلکہ اس انسان کی اصلاح کی جائے،وزیر اعظم نے کہا کہ بہتان بھی بہت بڑا گنا ہے ،اس سے مراد ہے کہ جس بات کا کوئی وجود ہی نہ ہو اور بہتان لگایا جائے تو اللہ تعالی کے ہاں اس کی معافی نہیں۔خواہاں مخواہ کسی کی پگڑی نہ اچھالی جائے اس کی سزا دنیا میں بھی ملے گی اور آخرت میں بھی ملے گی ۔

یہ باتیں مجھ سے زیادہ میڈیا بہتر جاناتا ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں ولی نہیں اور نہ ہی نیک انسان ہوں ،میں بھی عام انسان ہوں مجھے سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں ۔ میں نے کئی سال پہلے اللہ تعالیٰ کے حضور معافی مانگی کہ اللہ تعالیٰ کسی انسان پر میں کبھی جھوٹ ،غیبت اور بہتان نہیں لگاؤں گا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ کسی کی غیبت نہ کی جائے اور نہ کسی کی پگڑی اچھائی جائے اور نہ کسی کا تماشا لگایا جائے چاہیے اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر حکومت پر کسی کو شک و شبہ ہے یا کسی معالات میں کرپشن یا چوری پکڑی جاتی ہے تو اس سے قبل حکومت کے پاس آئیں اور ساتھ بیٹھ کر تحقیق کریں اگر ہماری چوری پکڑی جائے تو سزا ضرور ملنی چاہیے لیکن ویسے شک و شہبات پر الزام نہیں لگنے چاہئیں ،کسی کی پکڑی کو نہ اچھالا جائے ،میڈیا کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ۔ملک کو برسوں کے مسائل کا سامنا ہے،ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے،ملکی مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا،ملک کو مشکلات سے نکالنا کیلئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،پاکستان کو دہشت گردی اور تاریکوں کا سامنا ہے، میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ 2 سال،3 ،4 سال میں لوڈشیڈنگ ختم کردوں گا بلکہ میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ اپنے دوران حکومت میں پاکستان کو اندھیروں سے پاک کردوں گا اس حوالے سے ملک میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے پاکستان لوڈشیڈنگ کا مقابلہ کررہا ہے ،پاکستان ہمسائے ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرہا ہے ،پاکستان دنیا میں اپنا امیج بہتر کررہا ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے نام لئے بغیر کہا کہ ایک صاحب دھرنے ورنے کر کے ملک سے باہر چلے گئے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ لوگ پہلے لاہور میں اکٹھے ہوئے پھر اسللام آباد میں ایک جگہ پر ڈیرہ لگایا اور پھر پارلیمنٹ ،ایوان صدر اور پی ٹی وی پر حملہ کیا ان کے مقاصد کے کیا تھے ؟مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی ۔ہم نے ان کا محاسبہ نہیں کیا اگر ہم ان کا محاسبہ کرتے تو پھر میڈیا کہتا کہ حکومت نے میڈیا پر قدغن لگانا شروع کر دی ہے ،دھرنے والوں کی حمایت کیوں کی گئی ،ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا خود ان لوگوں کا محاسبہ کرے،دھرنوں کے دوران چین سمیت دیگر ممالک کے سربراہوں کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا ،پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچا،میں پوچھتا ہوں کہ حکومت جانے کی باتیں کرنے والوں کا محاسبہ کیوں نہیں کیا گیا؟مشرف کی حمایت کرنے والوں کا بھی محاسبہ کیا جائے ۔

دھرنوں کے دوران پاکستانی روپے کی قیمت میں چار روپے کمی ہوئی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ کسی زمانے میں وزیر اعظم پھول سیج تھا لیکن اب نہیں ہے ۔اگر کسی کو میرا وزیر اعظم بننا پسند نہیں یا میں پسند نہیں تو ملکی اداروں پر بے جا تنقید نہ کی جائے اور غیر ملکی کمپنیوں کو ملک سے نہ بھگایا جائے اور نہ ہی غیر ملکی سربراہوں کو پاکستان آنے سے روکا جائے اور اس کی سزا ملک کے اداروں کو نہ دی جائے۔

ہم نے اقتدار سنبھالتے ہی کراچی کے حالات ٹھیک کئے ہیں ،کراچی کے حالات پہلے بہت خراب تھے لیکن کراچی میں آپریشنز سے مثبت نتائج ملے ہیں اور وہاں کافی حد تک امن قائم ہوگیا ہے اور یہ آپریشن جاری رہے گا ۔میرا قوم سے اور کراچی والوں سے وعدہ ہے کہ جب تک کراچی میں قائم نہیں ہو سکتا میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔دہشت گردوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی بہت مہنگی بن رہی ہے کوشش کریں گے کہ بجلی عوام کو سستی ملے ،اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پٹرول کی قیمت کم ہوئی ہے اس سے عوام کو فائدہ حاصل ہوا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس سے بجلی سستی بنا کر عوام کو سستی بجلی فراہم کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں ضرب عضب جاری ہونا چاہیے ،ہم نے پہلے مذاکرات کئے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا تو پھر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا ،جب تک ملک کو ان دہشت گردوں سے پاک نہیں کریں گے تب تک ضرب عضب جاری رہے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کی نسبت افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہو گئے ہیں ،افغان صدر کے ساتھ میرے قریبی تعلقات ہیں ،انشاء اللہ افغانستان کے ساتھ ملکر افغان بارڈر کو دہشت گردوں سے پاک کریں گے اور افغانستان سے ملکر دونوں ملکوں میں امن قائم کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ گیس کا بھی بحران ہے جس کے حل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہے ہیں اور اس کے لئے ایران کے ساتھ پائپ لائن منصوبے کے تحت گیس خریدی جائے گی ۔

وزیر اعظم نے آخر میں جرنلسٹس انڈومنٹ کے فنڈز کے لئے 5 کروڑ روپے کا اعلان کیا ۔خطاب کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے رپورٹ حاصل کی ہیں ،یہ ایک سنگین معاملہ ہے اس کو نظر انداز نہیں کر سکتا،متاثرین کے ساتھ انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے ،چاہیے اس کا تعلق کسی بھی گروہ یا کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو ہم نے انصاف کرنا ہے ،اگر انصاف نہ ملا تو اس کے ذمہ دار ہم خود ہوں گے اور اس کا جواب اللہ تعالیٰ کو دینا ہے ،سانحہ بلدیہ ٹاؤن واقعہ بہت افسوسناک واقعہ ہے 250 مزدوروں کو جلا دیاگیا ہے ،وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پیر کے روز کراچی جارہا ہوں ،بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے مزید شواہد حاصل کروں گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے سیکرٹری خارجہ پاکستان آئیں گے ،ان کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ مسائل پر بات چیت کی جائے گی ،ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ مدارس کے نصاب پر کام ہو رہا ہے ،ملک میں جاری دہشت گردی میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد سامنے ہیں ۔