وفاق المدارس نے دینی اداروں میں حکومت کی حالیہ پالیسیوں کو امتیازی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، جب تک دینی قیادت کے ساتھ معاملات طے نہیں ہوجاتے کوئی مدرسہ رجسٹریشن یا کوائف بارے معلومات فراہم نہ کرے،علماء کی مدارس کے منتظمین کو تنبیہ، دوروزہ اجلاس کا اعلامیہ ،مقتدرحلقوں سے براہ راست رابطے اور دینی مدارس کی حریت کا تحفظ کرنے کا فیصلہ، 21ویں آئینی ترمیم میں اصلاح کی جائے،علماء کا حکومت سے مطالبہ

ہفتہ 14 فروری 2015 09:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 14فروری۔2015ء)ملک کی مذہبی قیادت اور ارباب مدارس نے دینی اداروں میں حکومت کی حالیہ پالیسیوں کو امتیازی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا، جب تک دینی قیادت کے ساتھ معاملات طے نہیں ہوجاتے کوئی مدرسہ رجسٹریشن یا کوائف بارے معلومات فراہم نہ کرے،مقتدرحلقوں سے براہ راست رابطے اور دینی مدارس کی حریت کا تحفظ کرنے کا فیصلہ، 21ویں آئینی ترمیم میں اصلاح کی جائے،علماء کا حکومت سے مطالبہ ، اجلاس میں شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ،مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ،مولانا مفتی محمد تقی عثمانی ،مولانا فضل الرحمن ،مولانا محمد حنیف جالندھری ،مولانا انوار الحق ،مولانا سعید یوسف ،مولانا ڈاکٹرسیف الرحمن ،مولانا قاری مہر اللہ ،مولانا قاضی محمود الحسن اشرف ،مولانا زبیر احمد صدیقی اورمولانا ادریس سمیت سینکڑو ں علماء شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں دینی مدارس کے سب سے بڑے اور قدیم نیٹ ورک وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ اور مجلس شوریٰ کے دارالعلوم کراچی میں جاری رہنے والے دو روزہ اجلاس کے بعد جو اعلامیہ جاری کردیاگیاہے۔ جس میں ملک بھر کی دینی قیادت اور مدارس دینیہ کے ذمہ داران نے شرکت کی ۔ان دونوں اجلاسوں کے بعد جو متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا اس میں نظریہ پاکستان ،آئین ِپاکستان اور خاص طور پر پاکستان کے دینی مدارس اور مذہبی طبقات کے خلاف بنائی جانے والی امتیازی پالیسیوں اور پروپیگنڈہ مہم کو مسترد کرنے کا اعلان کیاگیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اگر مدارس مخالف روش کو ترک نہ کیا گیا تو ہر سطح پرایسی امتیازی پالیسیوں کی مخالفت کی جائے گی ۔

اجلاس کے شرکاء نے رجسٹریشن اور کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ جو سرکاری اہلکار مدارس کے ذمہ داران کو پریشان کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کاروائی کی جائے ۔اس موقع پر یہ بھی طے پایا کہ جب تک حکومت کے ساتھ رجسٹریشن سمیت دیگر امور طے نہیں پا جاتے اس وقت تک مدارس کو رجسٹریشن،کوائف فراہمی اور دیگر امور میں انتظار کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں گی۔

اجلاس کے شرکاء نے دہشت گردی کی ہر صورت کی شدید مذمت کی تاہم انہوں نے اکیسویں آئینی ترمیم کو امتیازی قرار دیا اور کہا کہ اس سے دہشت گردی کی کئی صورتوں اور بہت سے دہشت گردوں کی پشت پناہی ہوتی ہے اس لیے اکیسیوں آئینی ترمیم کو فی الفور درست کیا جائے ۔اجلاس کے دوران وفاق المدارس کے قائدین نے اپنے اس دیرینہ عزم کا اعادہ کیا کہ مدارس کی حریت وآزادی کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا اور اتحا د تنظیمات مدارس کی قیادت اور تمام مکاتب فکر کے زعماء کی مشاورت کے ساتھ مدارس دینیہ کی حریت وآزادی کا دفاع کیا جائے گا ۔

مدارس دینیہ کے کردارو خدمات سے قوم کو آگاہ کرنے اور مدارس بارے غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے ملک گیر مہم شروع کی جائے گی جس کے تحت تمام شہروں میں اجتماعات منعقد کیے جائیں گے ،زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو مدارس کی خدمات سے روشنا س کروایا جائے گا خاص طور پر مقتدر حلقوں سے براہ راست رابطے کر کے مدارس بارے ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے گا ۔اس موقع پر مدارس دینیہ کے ذمہ داران کو رجوع الی اللہ کا اہتمام کرنے اور اپنے داخلی نظم وضبط کو بہتر اور مزید منظم بنانے کی ہدایات بھی کی گئیں۔