وزیر خزانہ کاجی ایس ٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ واپس لینے سے انکار،نئے ٹیکسز عوامی مفادات میں لگائے ہیں، ان ٹیکسوں سے بجٹ خسارہ میں کمی آئے گی اور ترقیاتی کاموں کی تکمیل مکمل ہو گی،اسحاق ڈار،حکومت کو قانونی حق ہے کہ وہ نئے ٹیکسز عائد کرے،پی پی بھی ٹیکس لگاتی رہی ہے،خطاب، اپوزیشن نے حکومتی اعدادوشمار مسترد کردیئے ،نئے ٹیکس واپس لینے کا پھر مطالبہ،پرانی باتیں نہ کریں،حکومت قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنائے،نوید قمر

جمعہ 13 فروری 2015 09:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2015ء)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اجلاس میں پیٹرول پر جی ایس ٹی اور بعض اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ واپس لینے سے انکارکرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے ٹیکسز عوامی مفادات میں لگائے ہیں، ان ٹیکسوں سے بجٹ خسارہ میں کمی آئے گی اور ترقیاتی کاموں کی تکمیل مکمل ہو گی،حکومت کو قانونی حق ہے کہ وہ نئے ٹیکسز عائد کرے۔

اپوزیشن نے حکومتی اعدادوشمار مسترد کرتے دوبارہ مطالبہ کیا کہ نئے ٹیکسز واپس لئے جائیں اس سے ملک کے اندر مہنگائی میں اضافہ ہو گا،حکومت قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنائے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی کے اجلاس میں پٹرول اور دیگر اشیاء کی قیمتوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کئے جانے بارے اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی سے حکومت کو ریونیو میں کمی آئی ہے۔

(جاری ہے)

پیٹرول پر ٹیکسز سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت زیادہ حصہ صوبوں کو جاتا ہے جبکہ 92.5 فیصد وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ کیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیس کا اہم معاملہ عدالت میں ہے۔ ان سے 31 ارب روپے حکومت کو خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے لیکن فائدہ سیمنٹ اور فرٹیلائزر سیکٹر کو مل رہا ہے، 60 اشیاء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔ حکومت کو 165 ارب روپے کا شارٹ فال ریونیو خسارہ کا سامنا ہے جس میں اگر 31 ارب کا معاملہ عدالتوں میں ہے۔

عدالتوں میں جو بعض ٹیکسز کے حوالے سے مقدمات ہیں ان کا سامنا کر کے بھاری رقوم قومی خزانہ میں جمع کرائیں گے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سودے بازی نہیں ہے، ذاتی اختلافات بھلا کر اس ہاؤس کی طاقت کے لئے ہم اکٹھے ہیں۔ 46 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کئے ہیں 165 ملین ریونیو ٹارگٹ کو از سر نو جائزہ لیا ہے جس کا مقصد صرف ملک میں ترقیاتی کاموں کی تکمیل ہے۔

حکومت کے اقدامات سے 30 ملین غربت سے نکل آئیں گے۔ اشیاء پر جو 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی 5 فیصد عائد کی ہے اس سے حکومت کو صرف 3 ارب وصول ہوں گے۔ اگست 2014ء کے بعد پٹرول کی قیمتوں میں 37 روپے کمی کی گئی ہے اس طرح پیٹرولیم کی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی کمی کی گئی ہے۔ حکومت کے اقدامات سے ٹیکسوں کی وصولی میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے گزشتہ سال صوبوں کو 1400 ارب دیئے اور اگلے سال 1600 ارب فراہم کریں گے۔

جو بھی نئے ٹیکسز لگائے ہیں ان کا 57 فیصد صوبوں کو جائیں گے۔ حکومت نے قانون کے تحت نئے ٹیکسز عائد کئے ہیں کوئی عیر قانونی قدم نہیں اٹھایا۔ اگر اپوزیشن نئے ٹیکسز لگانے کے خلاف ہے تو آئین اور قانون میں ترامیم لائے۔ ماضی میں ہر حکومت نے بجٹ کے بھی نئے ٹیکس عائد کئے ہیں ریگولیٹری ڈیوٹی پہلی دفعہ عائد نہیں کی جا رہی ہے پیپلزپارٹی کی حکومت نے اپنے دور میں بھی متعدد بار ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی تھی۔

ن لیگ نے پیپلزپارٹی کی حکومت کی ریگولیٹری ڈیوٹی کی حمایت کی ہے، ماضی میں پیپلزپارٹی نے متعدد ایس آر اوز جاری کئے، حکومتی اقدامات سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں تمام غیر ملکی ادارے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی تائید کر رہے ہیں پاکستان کوقدرت نے وافر مقدار میں قدرتی وسائل سے نوازا ہے ماضی میں کسی کو ہمت نہیں ہوئی کہ ان ذخائر کو نکالے۔

چنیوٹ میں نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں ان سے ملک کی قسمت بدل دے گی۔ اپوزیشن رہنما سید نوید قمر نے قومی اسمبلی میں وزیرخزانہ کی تقریر کے جواب میں کہا کہ حکومت اس ایوان کی آزادی اور سالمیت کا کوئی خیال نہیں ہے حکومت ماضی کی مثالیں نہ دے اب جدید دور سے آفس میں بیٹھ کر ٹیکسز میں اضافہ ناقابل قبول ہے حکومت اپنا قبلہ درست کرے۔ اپوزیشن نے وزیر خزانہ کی طرف سے دیئے گئے اعداد شمار کو مسترد کر دیا اور مطالبہ کیا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو فائدہ ہونا چاہئے۔

حکومت اس سے فائدہ اٹھائے اور معیشت میں (ریگولیٹری) بہتری لائے‘ فرنس آئل پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کر کے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا حکومت امیروں پر نئے ٹیکسز عائد کرنا چاہئے عوام کو بخش دے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان ٹیکسوں کو واپس لے۔

متعلقہ عنوان :