گورنربننے کے چارماہ بعدبتادیاتھاکہ میں آپ کے ساتھ نہیں چل سکتا،چوہدری سرورتحریک انصاف میں نیک مقصدکیلئے شمولیت اختیارکی ،پارٹی کوجمہوری ادارہ بناناچاہتاہوں ،تمام جماعتوں سے اچھے تعلقات ہیں امیدہے کہ شریف برادران سے اچھے تعلقات رہیں گے ،عہدے کی کوئی خواہش نہیں پارٹی سڑکوں پرآئی توپالیسی فالوکروں گا،ن لیگ کوجوڈیشل کمیشن بناناچاہئے ،اختلافات جمہوریت کی روح ہے ،نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 12 فروری 2015 09:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12فروری۔2015ء)سابق گورنرپنجاب چوہدری سرورنے کہاکہ گورنربننے کے چارماہ بعدبتادیاتھاکہ میں آپ کے ساتھ نہیں چل سکتا،تحریک انصاف میں نیک مقصدکیلئے شمولیت اختیارکی ،پارٹی کوجمہوری ادارہ بناناچاہتاہوں ،تمام جماعتوں سے اچھے تعلقات ہیں امیدہے کہ شریف برادران سے اچھے تعلقات رہیں گے ،عہدے کی کوئی خواہش نہیں پارٹی سڑکوں پرآئی توپالیسی فالوکروں گا،ن لیگ کوجوڈیشل کمیشن بناناچاہئے ،اختلافات جمہوریت کی روح ہے ۔

نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں چوہدری سرورنے کہاکہ میں چاہتاہوں کہ 40سال جوتجربہ برطانوی سیاست میں حاصل کیامیں اس کافائدہ پاکستانی عوام تک پہنچاناچاہتاہوں اورتحریک انصاف کوایک جہموری ادارہ بناناچاہتاہوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نئی جماعت ہے میں ایک نیک مقصدکیلئے پارٹی میں شامل ہواہوں میں ذاتیات پرنہیں ایشوزپریقین رکھتاہوں ۔

انہوں نے کہاکہ میرے تمام سیاسی پارٹیوں سے اچھے تعلقات ہیں ،اورایسے ہی تعلقات رکھناچاہتاہوں ،میر ی زرداری صاحب سے بھی بات ہوئی تھی ،اورپارٹی میں شمولیت کی آفردی گئی تھی ،سراج الحق سے بھی میری بات ہوئی تھی جماعت اسلامی کاممبربننے میں بھی پانچ سال لگ جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ گورنربننے کے چارماہ بعدہی کہہ دیاتھاکہ میں آپ کے ساتھ نہیں چل سکتاامیدہے شریف برادران سے بہترتعلقات رہیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نے میری درخواست پرمذاکرات شروع کئے میں نے کہاتھاکہ ملک اس وقت چپقلش اوربحران کامتحمل نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی صدارت کاایک طریقہ کارہے میرے لئے عہدہ اہم نہیں ہے اورمیں یہ نہیں چاہتاکہ کسی رول کوتوڑاجائے ،مجھے عہدے کی کوئی خواہش نہیں ،اورشاہدمیں عہدہ بھی نہ لوں ۔انہوں نے کہاکہ راناثناء اللہ نے تنقیدسے منعقدنہیں کیا،تحریک انصاف سڑکوں پرآئی توپارٹی پالیسی فالوکروں گا،تاہم ن لیگ کوفوراًجوڈیشل کمیشن بناناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں اختلاف رائے ہوتاہے اورتنقیدبھی کی جاتی ہے اورپارٹیوں کے اندربھی تنقیدہوتی ہے اسے مثبت اندازمیں لیناچاہئے