الطاف حسین کی معافی ٹھیک لیکن بلدیہ ٹاؤن کا ایشو سنگین معاملہ ہے، عمران خان ،برطانیہ میں بیٹھا شخص پاکستانی عوام کو دھمکیاں اور قتل کروارہا ہے ،حکمران الطاف کے خلاف فوری کارروائی کریں،وقت آگیا ہے کہ قوم ظلم کے خلاف کھڑی ہو جائے،سینٹ الیکشن کی ووٹنگ اوپن ہونی چاہیے ،سینیٹ ووٹ کیلئے کروڑوں روپے لئے جاتے ہیں ایم پی ایز پیسوں کی خاطر ضمیر بیچ دیتے ہیں یہ کہا ں کی جمہوریت ہے ، سربراہ تحریک انصاف ،این اے 122 کا فیصلہ ہفتہ کو آئیگا ،دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 12 فروری 2015 09:11

نوشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12فروری۔2015ء)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الطاف حسین کی معافی ٹھیک ہے لیکن بلدیہ ٹاؤن کا ایشو بہت سنجیدہ ہے ،جی ٹی آئی رپورٹ پر فوری ایکشن لینا چاہیے،نواز شریف برطانوی وزیر اعظم کو کہیں کہ برطانیہ میں بیٹھا شخص جو پاکستان میں عوام کو دھمکیاں دیکر قتل کروا رہا ہے ان کے خلاف فوری کارروائی کرے ،نواز شریف کو عوام نے مینڈیٹ دیاہے اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف فراہم کرے،وقت آ گیا ہے کہ قوم ظلم کے خلاف کھڑی ہو جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ میں پولیس ٹریننگ کی منعقدہ تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔عمران خان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اپنے بجٹ سے پیسہ لگا کر پولیس کی ٹریننگ کررہے ہیں ،کرپشن ہمارے معاشرے میں کینسر کی طرح ہے ،وقت آگیا ہے کہ پاکستانی قوم کو ظلم کے خلاف کھڑی ہو جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پولیس اور فوج کے پاس ہتھیار رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے ،کسی منشیات فروش ،کوئی مسلح گروپ کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ 20 سے 30 سال سے مسلح گروپ یہاں رہ رہے ہیں جو ملک میں تباہی پھیلا رہے ہیں ۔چین ،ایران ،افغانستان اور بھارت ان مسلح گروپوں کی وجہ سے ہمیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔دنیا آگے چلی گئی ہے اور ہمارا ملک دہشت گردی کی گرداب میں پھنسا ہوا ہے ۔ہمارے ملک میں کسی شہری کی جان و مال کی حفاظت نہیں ہے ۔عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے عوام کو مینڈیٹ دیا ہے اور یہ نواز شریف کی ہی ذمہ داری ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف دے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں مزدوروں پر ظلم کیا گیا ہے جو مزدوری کر کے اپنے خاندانوں کے پیٹ پالتے تھے بھتہ نہ دینے پر زندہ جلا دیا گیا ہے یہ کہاں کی انسانیت ہے۔میں واضح کہنا چاہتا ہوں کہ جی ٹی آئی کی رپورٹ کے نواز شریف کی ذمہ داری ہے کہ ملزموں کو کٹہرے میں لائے اور مزدوروں کے لواحقین کو انصاف دلائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2007 ء میں ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ گیا لیکن اس وقت پرویز مشرف حکومت اور ایم کیو ایم کا الائنس تھا اور اس کے بعد زرداری حکومت نے بھی متحدہ حکومت سے الائنس کر لیا ۔

میں سمجھ گیا کہ پاکستان کی حکومت ایم کیو ایم کے خلاف کچھ نہیں کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف اگر مخلص ہیں تو برطانیہ کے وزیر اعظم کو کہیں کہ برطانیہ میں بیٹھا شخص یہاں پاکستان میں لوگوں کو دھمکیاں دیتا ہے اور ان کو قتل کرواتا ہے ، ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر زہرا حسین کو بھی پہلے دھمکیاں دی گئیں اور پھر قتل کر دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسی حرکات برطانیہ کے قانون کی خلاف ورزی ہے فوری طور پر برطانیہ کو ایکشن لینا چاہیے ۔عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے لیڈر بیرون ملک جا کر دہشت گردی کے خلاف بیان دیتے ہیں اور وہاں کہتے ہیں کوئی مغربی جانوں کے خلاف دہشت گردی کرے گا ان کا خاتمہ کیا جائیگا ۔ایسا ضرور ہو نا چاہیے لیکن یہ بھی بات ہونی چاہیے کہ جو دہشت گرد پاکستانیوں کو خطرہ میں ڈال رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این اے122 کا رزلٹ آنے والا ہے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔عمران خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے یہ ہمیشہ ہوتا رہا ہے بلکہ جیتنا چھوٹا الیکٹرول ہوگا اتنا ہی زیادہ پیسہ چلتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے ایم پی ایز ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ہم نے تبدیلی لانی ہے کوئی پیسہ استعمال نہیں ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سینٹ الیکشن بیلٹ اوپن ہونی چاہیے ۔چھپا کر ووٹ دینا کہاں کی جمہوریت ہے اور یہ کونسی جمہوریت ہے کہ لوگ اپنے ضمیروں کو بیچ دیتے ہیں ۔